اسلا م آباد(خالد مصطفیٰ) چین بلوچستان کے شہر گوادر میں2آر ایل این جی(RLNG)ٹرمینل تعمیر کریگا جس سے پاکستان کو ٹول فیس کی مد میں 1ارب ڈالر کی بچت ہوگی۔ رپورٹ کے مطابق چین1.2بی سی ایف ڈی کے دوRLNGٹرمینل بنائے گا جس پر340ملین ڈالر یعنی34کروڑ ڈالر لاگت آئے گی۔ ای پی سی (انجینئرنگ پروکیورمنٹ کنسٹرکشن،فنانسنگ) کے تحت ہر ٹرمینل600ایم ایم سی ایف ڈی گیس جنریٹ کرنے کی گنجائش کا حامل ہو گا۔ جس کے ایک ایم ایم بی ٹی یو کی لاگت30سینٹ ہوگی جبکہ ابتدائی طور پر BOOT MODEکے تحت 40سے45سینٹ فیMMBTU ٹیرف رکھا گیا تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہRLNG ٹرمینلز ایک دن میں1.2ارب کیوبک فٹLNGکو گیس فراہم کرینگے۔ ٹرمینلز کی تنصیب پاک چین حکومتوں کے درمیان گوادر کے مقام پر طے پائی ہے۔ ڈائریکٹر آف انٹرسٹیٹ گیس سسٹم(ISGS)مبین صولت نے ’’دی نیوز‘‘ کو بتایا کہ ہر ٹرمینل میں ری گیسیفیکشن چارجز شامل ہونے کی وجہ سے ٹول فیس میں 30سے 32سینٹ فیMMBTUکمی واقع ہوگی جس کے نتیجے میں سالانہ25ملین ڈالر کا فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس رقم کا اندازہ اگر25سالوں میں لگایا جائے تو فائدہ50کروڑ ڈالر تک جا پہنچتا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک RLNGٹرمینل کی تعمیر28کروڑ ڈالر یا 30کروڑ ڈالر میں طے پانے کا امکان ہے جبکہ چینی کمپنی کے ساتھ 15فیصد تبدیلی کی صورت میں گوادر میں دوسراRLNGٹرمینل بھی تعمیر کیا جائیگا۔ مبین صولت نے مزید بتایا کہ ابتداء میں چینی کمپنی کے ساتھ صرف ایک RLNGٹرمینل کی تنصیب کی بات ہوئی تھی لیکنPPRAقوانین کی رو سے 15فیصد ویری ایشن آرڈر کے تحت دوسراRLNG ٹرمینل بھی بنایا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ اس صورت میں کہ اگر دوسراRLNGٹرمینل علیحدہ بنایا جاتا ہے تو اس کی لاگت میں 50فیصد اضافہ ہو جائیگا۔ یہاں دلچسپ امر یہ ہے کہ اینگروRLNGٹرمینل400 ایم ایم ایف سی ڈی دوبارہ گیس جنریٹ کرنے پر 66سینٹ فیMMBTUچارج کررہا ہے اور ایل این جی ٹرمینل جو2 جون2017ء تک بنے گا، 600ایم ایم سی ایف ڈی گیس جنریٹ کرنے پر 41.77سینٹ فیMMBTUچارج کریگا لیکن گوادرRLNG ٹرمینلز30سے32سینٹ فیMMBTU چارج کر رہے ہیں جس کا مطلب ہے کہ ہر ٹرمینل600،MMCFDگیس جنریٹ کریگا۔ مبین صولت نے اس منصوبے کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ بلاشبہ گوادرRLNGٹرمینل کے حوالے سے بات چیت پاکستان کے سیاسی ومعاشی حالات کے تناظر میں بہترین پیشرفت ثابت ہو گی ۔ انہوں نے کہا isgsنے معاہدے کو آگے بڑھانے کیلئے دونوں ملکوں کے درمیان گوادر میںRLNGٹرمینل کی تعمیر کے حوالے سے بوٹ (Boot)کی بنیاد پر مذاکرات کئے جا رہے ہیں تاہم چینی کمپنی کا موقف ہے کہ بوٹ (Boot)کی بنیاد پر یہ منصوبہ زیادہ وقت لے گا ،تاہم اب چینی کمپنی اس بات پر متفق ہے کہ اسے (Boot)کی بنیاد پر ٹرمینلز کی تعمیر پر کوئی اعتراض نہیں ہے جس کیلئے صرفEFCفنانسنگ کے طریقہ کو بدل کر (Boot)کے تحت لانا ہے،ا س صورت میں ہر ٹرمینل سے کم از کم 50کروڑ ڈالر کی بچت ممکن ہو گی ، تاہم اگر دوسرا ٹرمینل بھی یہی چینی کمپنی تعمیر کرتی ہےتو اس پر صرف تین کروڑ ڈالر لاگت آئیگی۔چائنہ پائپ لائن پٹرولیم بیورو(CPB)جسےگوادر سے نواب شاہ تک 700کلو میٹر طویل ایل این جی پائپ لائن کی تعمیر کا کام دیا گیا ہےیہی کمپنی مذکورہ RLNGٹرمینلز بھی بنائےگی ۔مبین صولت نے مزید بتایا کہ گوادر سے نواب شاہ تک 700کلو میٹرRLNGگیس پائپ لائن کی اس وقت یومیہ پیداوار 1.950بی سی ایف ڈی ہے ۔(دو ٹرمینلز سے 1.2بی سی ایف ڈی جبکہ ایران گیس پائپ لائن سے منسلک ہونے پر 750ایم ایم سی ایف ڈی )تاہم گیس پائپ لائن میں تین کے مقابلے میں چار کمپریسر لگائے جائیں گے ،تاکہ 2بی سی ایف ڈی گیس کی بلاتعطل اور شفاف ترسیل ممکن ہو سکے۔پرائس کمیٹی کے مذاکرات میں RLNGپائپ لائن منصوبے کی حتمی لاگت 1ارب 35کروڑ30لاکھ ڈالر طے کی گئی ہے جو سوئی سدرن گیس اور سوئی ناردرن کے شروع کردہ گیس منصوبوں کے مقابلے میں بہت متوازن اور مناسب ہے ، مزید یہ کہ اس میں 700کلو میٹر کی LNGپائپ لائن اور RLNGٹرمینلز کیلئے مین پائپ لائن سے ایک اور 12کلو میٹر کی پائپ لائن بھی تعمیر کی جائیگی۔