سکھر (بیورو رپورٹ)سکھر میں عدالتی حکم پر شراب خانوں کی بندش کے بعد مختلف علاقوں میں شراب کا گھناؤنا دھندا جاری ہے، شراب فروخت کرنے والے اپنے مستقل گاہکوں کو ٹیلیفون کال پر جس مقام پر وہ شراب طلب کرتے ہیں انہیں پہنچاتے ہیں۔ ایس ایس پی سکھر امجد احمد شیخ نے عدالتی حکم کے بعد ضلع میں موجود تمام شراب کی دکانوں کو بند کرادیا تھا اور یہ دکانیں اس وقت بھی سیل ہیں جبکہ شراب سمیت منشیات کی روک تھام کے لئے بھی ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے گئے ، شراب خانوں کی بندش کے بعد ہوم ڈلیوری کے تحت شراب فروخت کرنے والے عناصر میدان میں آگئے ،شراب کی مختلف مصنوعات کی قیمتوں میں بھی 200سے 300گنا اضافہ کردیا گیا ہے، پرانا سکھر ، تیر چوک، میانی روڈ، بندر روڈ، شمس آباد، ریس کورس روڈ سمیت دیگر علاقوں میں شراب کی فروخت کا دھندا جاری ہے اور متعلقہ تھانوں کی پولیس نے مکمل طور پر چشم پوشی اختیار کر رکھی ہے۔ شراب فروخت کرنے والے عناصر شراب خانوں کی بندش کی آڑ میں 400والی بوتل 1000روپے تک میں فروخت کررہے ہیں اس طرح شراب کی دیگر مصنوعات بھی بہت زیادہ اضافے کے ساتھ خریداروں میں فروخت کی جارہی ہیں۔نیو ینگ اتحاد ویلفیئر ایسوسی ایشن کے چیئرمین ندیم خان نے سکھر میں بڑھتی ہوئی سماجی برائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ بھر میں شراب ، پان پراگ، مین پوری، گٹکے کی فروخت پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے اور سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر سندھ بھر میں شراب خانے بھی بند کردیئے گئے ہیں مگر اس کے باوجود سکھر و گردونواح میں شراب کی ہوم ڈلیوری عروج پر ہے ، نشہ آور مصنوعات کی فروخت کے باعث نوجوان نسل بری طرح متاثر ہورہی ہے جس کا وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ فوری طور پر نوٹس لیں، انہوں نے ایس ایس پی سکھر امجد احمد شیخ سے بھی مطالبہ کیا کہ شہر سمیت ضلع کے جن تھانوں کی حدود میں شراب اور منشیات کی خفیہ طور پر شراب اور دیگر نشہ آور مصنوعات فروخت کی جارہی ہیں ان علاقوں کے تھانہ انچارجز کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے اور تمام علاقوں میں نشہ آور مصنوعات خاص طور پر شراب پر عائد پابندی پر مکمل طور پر عملدرآمد کرایا جائے۔