لاہور (امداد حسین بھٹی ) 3سال سے لاپتہ پنجاب یونیورسٹی کاطالبعلم حافظ شہزاد اکرم کائونٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ پنجاب کے ساتھ مبینہ مقابلہ میں ہلاک ہو گیا۔ سی ٹی ڈی حکام نے لاش ورثاکے حوالے کرنے کی بجائے اسے لاوارث قرار دے کر ایدھی حکام کے حوالے کر دیا جس نے اسے ملتان میں دفن کر دیا۔ پنجاب یونیورسٹی کے سابق ملازم حاجی اکرم کا بیٹا حافظ شہزاد اکرم پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ اسلامک سٹڈیز میں بی ایس آنرز کا طالبعلم تھا ،اس نے فائنل امتحانات دیئے ہی تھے کہ وہ 3ستمبر 2013ء کو لاپتہ ہوگیا۔ ورثاء نے حافظ شہزاد اکرم کے جبری اغوا کا مقدمہ تھانہ مسلم ٹائون میں درج کروایا جس کا نمبر 614/2013ہے۔ بعدازاں حافظ شہزاد اکرم کے ورثاء کو علم ہوا کہ اسے’’ خفیہ ہاتھوں‘‘ نے اٹھایا ہے جس پر مغوی کے والد نے اپنے بیٹے کے اغوا کا کیس لاپتہ افراد کے کمیشن کے سپرد کر دیا، جس کے بعد مغوی کو بازیاب کروانے کے لئے محکمہ داخلہ پنجاب نے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم بھی تشکیل دی اور کمیشن نے 4بار اس کیس کی سماعت بھی کی لیکن مغوی کا پتہ نہ چلا۔ اس دوران حافظ شہزاد اکرم کا امتحان کا نتیجہ آیا۔ وہ امتیازی نمبروں سے پاس ہوا، ڈگری والد نے وصول کی، اب تقریباً 3سال کے بعد مغوی کے والد کو میڈیا رپورٹس سے علم ہوا کہ ملتان میں کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ مبینہ مقابلے میں کچھ دہشت گرد ہلاک ہوئے ہیں جن میں حافظ شہزاد اکرم نامی ایک نوجوان بھی ہے، جس پر ان کے ورثاء نے سی ٹی ڈی ملتان سے رجوع کیا تو انہوں نے بتایا کہ 18مئی 2016ء کو مظفر گڑھ روڈ پر ایک پولیس مقابلے میں حافظ شہزاد اکرم نامی نوجوان ہلاک ہوگیا تھا جس کی لاش ایدھی حکام کے حوالے کر دی تھی، جب حافظ شہزاد کے والد نے ایدھی حکام اور متعلقہ ضلعی حکومت کے پاس موجودہلاک ہونے والے نوجوان کی تصویریں دیکھیں تو اپنے بیٹے کو پہچان لیا، جسے لاوارث قرار دے کر شاہ شمس تبریز قبرستان میں دفن کر دیا گیا تھا۔ مغوی کے والد حاجی اکرم نے ’’جنگ‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر میرے بیٹے کا کوئی قصور تھا تو اس کے خلاف مقدمہ درج کر کے اس کا ٹرائل کیا جاتا، ہمیں یقین تھا کہ وہ 3سال سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تحویل میں ہے لیکن ہمیں یہ علم نہیں تھا کہ اسے پولیس مقابلے میں مار دیا جائے گا اور ہمیں اطلاع بھی نہیں دی جائے گی اب صرف ہمیں اپنے بیٹے کی قبر دکھائی گئی ہے کہ یہ قبر آپ کے بیٹے کی ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔