• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیر داخلہ اور پنجاب حکومت کیخلاف مقدمہ کا فیصلہ واپس لے لیا، پرویز خٹک

نوشہرہ (نمائندہ جنگ) وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خان خٹک نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ چوہدری نثا رعلی خان حکومت پنجاب آئی جی پنجاب اور آ ئی جی اسلام اباد اور کمانڈنٹ فرنٹیر کانسٹیبلری کے خلاف ایف آئی آ ر درج کرانے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں  ہے کہ حکومت پنجاب اور پنجاب پولیس ایف آئی آر کا کیا حشر کرتی ہیں ۔صوبوں کا راستہ غیر قانونی طو رپر بند کرنے اور نہتے کارکنوں پر تشدد آنسوگیس اور لاٹھی چارج کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں آئندہ چند روز میں رٹ پٹیشن دائر کریں گے۔ ہم نے وزیر داخلہ  کے خلاف عدالت نہیں جارہے ہم عدالت عالیہ سے ایک بار یہ فیصلہ چاہتے ہیں کہ وفاقی  اور پنجاب حکومت نے پورے ملک کو کس ائین اور قانون کے تحت  لاک ڈائون کیا اور کنٹینر لگا کرصوبوں کے راستے بند کیے اس کافیصلہ   ہونا چاہیے کہ تاکہ مستقبل میں کوئی پرامن جلوس کاراستہ نہ روک سکے۔ ایک ہزار سے زائد نیب زدہ سرکاری ملازمین کونوٹس جاری ہوچکے اورمحکمہ تحقیقات کے لیے کمیٹیاں قائم ہوچکی ایک ماہ کے اندر اندر سپریم کورٹ کے فیصلے کے روکے مطابق اس پر عمل درآمد ہوگا۔ ان ملازمین کو نوکریوں سے برطر ف کیا جائے گا جنہوں نے نیب کے ساتھ پلی بارگین کیا تھا۔ اتوارکے روز نوشہرہ کے تفصیلی دورہ کے موقع پر ڈسٹرکٹ کونسلر قاضی واجد الحق کے بھتیجے ، مشہور بینکار قاضی بشارت الحق کے بھانجے، قاضی حجت الحق کی دعوت ولیمہ کے موقع پر ذرائع ابلا غ کے نمائندوں سے بات چیت میں پرویز خان خٹک نے کہا کہ وفاقی اور پنجاب حکومت کے خلاف رٹ پٹیشنز تیار ہوچکی  ہیں جو ائندہ ایک دور وز میں پشاور ہائی کورٹ میں داخل کریں گے۔ہم  عدالت اس لئے گئے ہیں کہ  ایک بات واضح ہوجائے کہ کس ائین اور قانون کے تحت راستے بند  کئے گئے۔ہمیں  وکلا نے مشورہ دیا ہے کہ کیونکہ پرامن احتجاج خیبرپختونخوا سے شروع ہوا اور خیبرپختونخوا کے تمام راستے بند کیے گئے اس لئے رٹ پشاور ہائی کورٹ میں جمع ہوگی۔ پرویز خٹک نے کہا کہ یہ رٹ کسی کی ذات کے خلاف نہیں۔ رٹ کا  بنیادی مقصد  یہ ہے کہ مستقبل میں ایسا کوئی واقعہ  دوبا ر ہ نہ پیش آئے۔پر امن لوگو ں پر بدترین  شیلنگ کی گئی  اور آنسو گیس کا ستعمال ہو  ا اور راستے بند کئے  گئے۔ا ب عدالت ان سے پوچھے گی  کہ کونسے قانو ن کے تحت سڑکیں بند کی گئی اور لوگوں کو گرفتار اورتشدد کیا  گیا۔ مجھے امید ہے کے عدالت  درست فیصلہ دے گی ۔ وزیر اعلی  پر ویز خان خٹک  نے کہا کہ سپریم کورٹ کافیصلہ  ہے کہ جتنے سرکاری اہلکاروں نے نیب کے ساتھ پری بارگین کی ہے انھوں نے جرم تسلیم کرلیا ہے ایسے لوگوں کا دوبارہ ملازمتوں پرآنے کا کوئی جواز نہیں۔ ایسے افسران کے خلاف محکمانہ کاروائی کرکے ان کوبرطرف کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ تمام سرکاری اہلکاروں کونوٹس جاری ہوچکے ہیں اور ایک ماہ کے اندر اندر ان کے خلاف تحقیقات مکمل ہوجائیں گی۔مجھے امید ہے کہ  ایک مہینے کے اندر اندر ہی فیصلہ ہوجائے گا۔ وزیر اعلی نے کہا کہ آٹھ سو پچاس پٹواری ہیں اور دوسو کے قریب دیگر افسر اور اہلکارہیں ۔ انھوں نے غیر رجسٹرڈ  افغان مہاجرین کی وطن واپسی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ غیر رجسٹرڈ   مہا جرین کے لیے پندرہ نومبر کی ڈیڈ لائن تھی تاہم آج اسلام اباد میں وفاقی حکومت اور وزرات سیفران نے اعلی سطحی اجلاس طلب کیا جس میں پی ٹی ائی سمیت تمام سیاسی اور دینی جماعتیں شریک ہوں گی اور میں اور شا ہ محمود قریشی بھی اس میں شرکت کریں گے۔ وفاقی حکومت نے افغان مہاجرین کے حوالے سے جو بھی فیصلہ کیا وہ ہمیں قابل قبول ہوگا۔
تازہ ترین