مردان ( نمائندہ جنگ ) مردان میڈیکل کمپلیکس میں زخمی نوجوان کی ہلاکت کے واقعے کے خلاف لواحقین نے زبردست احتجاج کرتے ہوئے ہسپتال میں توڑ پھوڑ کی اور ڈاکٹروں پر تشدد کیا ، ڈاکٹروں نے بھاگ کر جانیں بچائیں ،مظاہرین نے نوجوان کی لاش سڑک پر رکھ کر روڈ بلاک کردیا ،ڈاکٹروں نے جوابی کاروائی کرتے ہوئے اوپی ڈیز کا بائیکاٹ کردیا۔ڈاکٹروں اورمظاہرین نے ایک دوسرے کے خلاف مقدمات درج کرلیے ۔گذشتہ شب وزیرصحت شہرام ترکئی کے آبائی شہر ضلع صوابی کے علاقہ یارحسین سے تعلق رکھنے والے نوجوان سلیمان ولد سنگ پارس خودکشی کی کوشش میں شدید زخمی ہوگیا تھا جسے بعدازاں ایم ایم سی لایاگیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا واقعے کے خلاف ورثاء نے زبردست احتجاج کرتے ہوئے ہسپتال میں توڑ پھوڑ کی اور ڈاکٹروں پر تشدد کیا ڈاکٹروں نے بھاگ کر جانیں بچائیں مظاہرین کا موقف تھاکہ نوجوان ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت سے جان بحق ہواہے ڈاکٹروں نے نوجوان کی لاش سڑک پر رکھ کر مردان نوشہرہ روڈ کو بلاک کردیا واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کے اعلیٰ حکام موقع پر پہنچ گئے اور مظاہرین سے مذاکرات کئے جو مقدمے کے اندراج کی یقین دہانی پر منشتر ہوگئے ادھر واقعے کے خلاف ڈاکٹروں نے ہڑتال کی اور احتجاجاً اوپی ڈیز کا بائیکاٹ کیا اورہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر طارق محمود یوسفزئی کی رپورٹ پر 22مظاہرین کے خلاف 5مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیاگیا جن مظاہرین کے خلاف مقدمہ درج ہواہے ان میں فہم اکبر ولد غفران اللہ ، حمزہ ولد ہدایت اللہ،رحم شیرولد عقیل خان،اسدعلی ولد نبی اللہ ،محمد نعیم ولد عبدالحنان،ہارون ولد فردوس خان ،فیاض ولد شعیب خان او ر پندرہ نامعلوم افراد شامل ہیں ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر امیرخان نے کہاہے کہ زخمی نوجوان کا بروقت علاج شرو ع ہوا اوراسے اضافی خون لگایاگیا تاہم زخمی نوجوان کا خون مسلسل بہہ رہاتھا جس کے باعث وہ چل بسا انہوں نے کہاکہ ہسپتال کے سیکورٹی اہلکاورں نے غفلت برتی ہے جن کے خلاف بھی کاروائی کی جائے گی ۔