• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بھارت کیساتھ جنگوں سے زیادہ لوگ شہید ہوئے ، سراج الحق

کراچی(جنگ نیوز) جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“میں امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ سیکورٹی کا ہے،پاکستان میں میرٹ کی حکمرانی نہ ہونے کی وجہ سے معاشرے میں تشدد جنم لے رہا ہے، اسلام میں عبادت سے زیادہ اہمیت معیشت کی ہے، اگر کوئی آدمی غلطی کرتا ہے اور اس کی داڑھی ہے تو اس کی سزا اسلام کو نہیں ملنی چاہئے، اگر مجھے حکومت ملی تو پہلی رات حکم دوں گا کہ عوام سوجائیں  میں پہرا دوں گا ، ایسانظام بنایا جائے جس میں نواز شریف ، زرداری ، عمران خان سب کا احتساب ہو،افغان غریب خاتون شربت گلہ کو ظلم اور ناانصافی سے بے دخل کیا گیا ، ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخابات سے امریکہ کا اصل چہرہ سامنے آیا ہے، حکومت کے روئیے سے لگ رہا ہے کہ پاکستان میں انتخابات قبل از وقت ہوں گے، اگر آرٹیکل 62,63پر عمل درآمد ہوا تو صرف جماعت اسلامی کے اراکین بچ پائیں گے۔میزبان سلیم صافی کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا پاکستان کے مسائل گننا چاہیں تو پوری رات گزر جائے ، یہاں ہر علاقے کے اپنے مسائل اور ہر شخص کا اپنا ایک مسئلہ ہے ، پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ سیکورٹی کا ہے ، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتنے لوگ مر چکے ہیں جتنے بھارت کے ساتھ جنگوں میں بھی شہید نہیں ہوئے تھے ، ہم اتنے دہشت گردی کے واقعات دیکھ چکے ہیں کہ ہم ان واقعات کے عادی ہوچکے ہیں ، پاکستان کو دہشت گردی کے بعد بیروزگاری جیسے مسائل کا سامنا ہے ، ہمارے ملک میں کروڑوں بیروزگاروں پر مشتمل ایک فوج تیار ہے ، نوجوانوں کو پہلے پڑھنے کا کہا جاتاتھا ، اب ڈگری ان کے پاس ہے لیکن وہ اپنی ڈگری جلانے پر مجبور ہیں ، پاکستان میں میرٹ کی حکمرانی نہ ہونے کی وجہ سے معاشرے میں تشدد جنم لے رہا ہے ، اس ملک میں عدل و انصاف کی حکمرانی نہیں ہے ، بڑے لوگ قانون کا احترام نہیں کرتے اس وجہ سے معاشرے میں بے چینی بڑھتی جارہی ہے ، پاکستان میں توانائی کا بحران ایک بڑا مسئلہ ہے ، ہمارے دیہاتوں میں بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے اس لئے لوگ شہروں کا رخ کرتے ہیں ، ہمیں دیہاتوں کو خوشحال بنانے کی تحریک شروع کرنی چاہئے ، ملک میں وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم سے امیر ، امیر تر اور غریب ، غریب تر ہورہا ہے ۔جماعت اسلامی ان مسائل کے حل کیلئے کیا کررہی ہے ؟ کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسلام میں عبادت سے زیادہ اہمیت معیشت کی ہے ، اگر کسی کی کمائی حرام ہو تو اس کی عبادات قبول نہیں ہیں ، پاکستان کو جو مسائل درپیش ہیں ان کا ایک ہی حل ہے کہ عوام سیدھی راہ پر چلے ، اگر کوئی آدمی غلطی کرتا ہے اور اس کی داڑھی ہے تو اس کی سزا اسلام کو نہیں ملنی چاہئے ۔ انہوں نے کہ کہ اسلحے اور سرمائے کے زور پر نظریات مسلط کرنا اسلام کا راستہ نہیں ہے کیونکہ اسلام میں کسی پر جبر و زیادتی نہیں ہے اس لیے دین انسان کو اندر سے تبدیل کرتا ہے ۔ خیبر پختونخواہ میں جماعت اسلامی کی کارکردگی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کے پی کے میں بہتری کی طرف معاملات جارہے ہیں ، وہاں امن و امان سو فیصد نہیں لیکن بہتر ہوا ہے لیکن ماضی کی نسبت وہاں صورتحال بہت بہتر ہے ، دہشت گردی سے نمٹنے کا حل یہ ہے کہ تمام ریاستی ادارے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں ، اگر مجھے حکومت ملی تو پہلی رات حکم دوں گا کہ عوام سوجائے میں پہرا دوں گا ، اگر پاکستان ترقی کرے گا تو پاکستان کے تمام علاقے ترقی کریں گے ،ہمیں پاکستان کو جزیروں میں تقسیم کرنے کے بجائے پورے پاکستان کی ترقی کے بارے میں منصوبہ بندی کرنی چاہئے ۔وزیر اعظم نواز شریف کے احتساب کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے خود اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کیا ہے ، ان کی تقریروں میں یہ بات موجود ہے کہ وہ اور ان کا خاندان احتساب کیلئے تیار ہے ، اب ہم کہتے ہیں کہ آپ اگر واقعی تیار ہیں تو عدالت میں پیش ہوجائیں ، اگر آپ تیار ہیں تو احتساب کا کوئی نظام بنا لیں ۔خیبر پختونخواہ حکومت پر کرپشن کے الزامات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ایسانظام بنایا جائے جس میں نواز شریف ، زرداری ، عمران خان سب کا احتساب ہو ، اگر ایسا کمیشن بن جائے جو تحقیق بھی کرے ، ٹرائل بھی کرے ، سزا کا اختیار بھی ہو سب سے پہلے اس کمیشن میں سراج الحق پیش ہوگا ، آپ ایک احتساب کا نظام بنا لیں پھر اس میں پرویز خٹک کو بھی بلالیں۔پی ٹی آئی کے اسلام آباد دھرنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ پرویز خٹک اسلام آباد بندکرنے نہیں اپنے لیڈر سے ملنے آرہے تھے ، میں نے جوسنا ہے کہ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ اگر میری جماعت نے اسلام آباد بند کرنے کا فیصلہ کیا ، میں ان کا ساتھ نہیں دوں گا ، علی امین گنڈا پور کی گاڑی سے لائسنس یافتہ اسلحہ برآمد ہو ا ، اگر ان کے پاس سے کوئی غیر قانونی چیز برآمد ہوئی بھی ہے تو میں کہتا ہوں ایک عدالت بنا لیں ، ایک احتساب کا نظام بنا لیں ، پھر انہیں وہاں پیش کردیں ۔ انہوں نے کہا کہ نریند ر مودی نے ایسا نظام بنایا کہ اس کی اپنی ماں بھی قطار میں انتظار کرتی ہے ۔خیبربینک اسکینڈل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ایم ڈی خیبر بینک نے صوبائی وزیر خزانہ پر الزام پر توبہ کرلی ہے ، اس معاملے میں صوبائی وزیر پر مالیاتی کرپشن کے حوالے سے کوئی بات نہیں تھی ، ایم ڈی خیبر بینک نے ایک دوسرا اشہار دیا جس میں انہوں نے اپنی غلطی کا اعتراف کیا ، ہمارا پی ٹی آئی سے اتحاد صرف حکومتی معاملات تک ہے ، باقی پی ٹی آئی سیاسی طور پر آزاد ہے ، افغان مہاجرین کے حوالے سے ہمارا موقف ہے کہ اگر ان کو بھیجنا ہے تو ان کو عزت و وقار کیساتھ ان کے ملک بھیجا جائے ، افغان غریب خاتون شربت گلہ کو ظلم اور ناانصافی سے بے دخل کیا گیا ، کسی فرد کو ملک بدر کرنا مرکزی حکومت کا کام ہے ، کے پی حکومت نے وفاق کو خط بھی لکھا تھا کہ شربت گلہ کو ملک بدر نہ کریں ، ابھی جو افغان مہاجرین اپنے ملک جارہے ہیں ، ہم نے کے پی کے کی صوبائی حکومت کو درخواست کی ہے ان کے بچوں کو کتاب اور قلم دیا جائے تاکہ جب وہ اپنے ملک جائیں تو پاکستان کے ساتھ ان کی اچھی یادیں ہوں ، ہم نے افغان مہاجرین کی پکڑ دھکڑ کے حوالے سے وزیر اعلیٰ و آئی جی کے پی کے کو توجہ مبذول کروائی تھی جس کے بعد اب حالات بہتر ہوئے ہیں ، افغان مہاجرین کے معاملات کی ذمہ دار مرکزی حکومت ہے نہ کہ صوبائی حکومت ہے ، غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو رجسٹرڈ کیا جائے ، قبائلی عوام کی اکثریت خیبر پختونخواہ میں شمولیت چاہتی ہے۔ امریکی صدارتی انتخابات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخابات سے امریکہ کا اصل چہرہ سامنے آیا ہے ، جو دوسرا چہرہ تھا وہ منافقت کا تھا ، اگر ٹرمپ اپنے انتخابی وعدوں کو پورا کرنے پر ڈٹ گیا تو امت مسلمہ میں اتحاد پیدا ہوجائے گا ، امریکہ میں ایک طاقتور اسٹبلشمنٹ ہے ، اب چاہے ٹرمپ ہو یا ہلیری ہوگا وہی جو ان کے مفاد میں ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے روئیے سے لگ رہا ہے کہ پاکستان میں انتخابات قبل از وقت ہوں گے ، اس میں سب سے بڑا کردار مرکزی حکومت کا ہے کہ وہ اپنے رویئے سے اپنی مدت حکومت پوری کرتی ہے یا نہیں ، لیکن جس ٹریک پر حکومت جارہی ہے میں سمجھتا ہوں کہ حالات ایسے بنیں گے کہ الیکشن قبل از وقت ہوں گے ، آئندہ انتخابات میں کسی جماعت کے ساتھ قبل از وقت ہے ، پی ٹی آئی کو اسمبلی کے اجلاسوں میں شرکت کرکے اپنے فرائض انجام دینے چاہئے ، مذمت کرنے سے مسائل حل نہیں ہوتے ، سینٹ اور قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے اراکین کی حاضری اور کارکردگی بہترین ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم عوام کو شعور دیں کہ ایسے لوگوں کو ووٹ دیں جو آئین کی شق 62,63پر پورا اترتے ہوں ، اگر آرٹیکل 62,63پر عمل درآمد ہوا تو صرف جماعت اسلامی کے اراکین بچ پائیں گے اور اس ایوان کی اکثریت ایوان سے باہر ہوجائے گی اور اگر صحیح احتساب ہوا تو اس ایوان کے بہت سے لوگ اڈیالہ جیل میں نظر آئیں گے ۔ سراج الحق نے کہا کہ ہم نے اگر نظام بنایا تو ہی 62,63پر عمل ہوسکتا ہے اگر نظام نہیں ہے تو پھر سب ہی بچ جائیں گے۔
تازہ ترین