• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہمیںکھجور، آب زم زم انہیں فیکٹریاں تحفے میں ملتی ہیں، سراج الحق

 لاہور (ایجنسیاں) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق سراج الحق نے کہا ہے کہ تمام علماء و مشائخ ملک سے کرپشن کا خاتمہ چاہتے ہیں ہم چاہتے ہیں لندن لیکس ہو، پاناما لیکس ہو، سوئز لیکس ہو یا دبئی لیکس ہو۔ تمام اسکینڈلز میں ملوث لوگوں کا محاسبہ ہو جن لوگوں نے کروڑوں اربوں روپے کے قرض معاف کرائے اور قرض ہڑپ کئے اور انکی فہرستیں اسٹیٹ بینک نے جاری کی ہیں،ان کا احتساب کون کرے گا ،توقع رکھتا ہوں، ہماری عدالت ہمیں مایوس نہیں کرے گی۔ ہم بھی قطر اور سعودی عرب جاتے ہیں لیکن ہمیں کچھ اور آب زم زم کے علاوہ کچھ نہیں ملتا انہیں فیکٹریاں تحفے میں ملتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے منصورہ میں علماء و مشائخ کانفرنس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ منصورہ پوری ملت اسلامیہ پاکستان کا مرکز ہے اور اسلام اور پاکستان کی خدمت کے لئے جو بھی کام کرنا چاہتا ہے ہمارا یہ مرکز ان کے لئے حاضر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سارے مشائخ اس لئے جمع ہوئے ہیں کہ وہ کرپشن کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ پانامہ لیکس اس کا جزو ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ پانامہ لیکس ہو۔ لندن لیکس ہو، دبئی لیکس ہو، سوئز لیکس ہو ۔ ان تمام سکینڈل میں جو لوگ ملوث ہیں۔ ان سب کا محاسبہ ہو اور ہمارا موقف یہی ہے کہ ایک کمیشن بنایا جائے اور اس تمام ادارے کے ماتحت ہوں جو باہر کی دنیا میں جا کر وہ بینکوں اور اداروں کے ساتھ تحقیق کر لیں اور اصل حقائق سپریم کورٹ میں پیش کریں۔ ہمارا یہ بھی موقف ہے۔ ملک میں جن لوگوں نے بینکوں سے کروڑوں اور اربوں روپے قرض لے کر معاف کروائے اور ہڑپ کئے ان کا احتساب کون کرے گا۔ ااسٹیٹ بینک نے ان کی فہرستیں جاری کی ہیں۔ اخبارات میں موجود ہیں اور میڈیا ان کی گواہی دے رہا ہے۔ اس لئے ہم ان تمام کا محاسبہ چاہتے ہیں۔ ہم سپریم کورٹ میں بطور درخواست گزار گئے ہیں۔ ہم ان کا پیچھا کریں گے اور میں امید رکھتا ہوں کہ ہماری عدالت ہمیں مایوس نہیں کرے گی اور وہ دن ضرور آئے گا کہ جس نے چوری کی ہے لوٹ مار کی ہے قوم کی دولت کو ہڑپ کیا ہے ان کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں ہوں گی اور وہ اڈیالہ جیل میں ہوں گے۔انہوں نے کہا  کہ قطر ہم بھی آتے جاتے ہیں۔ سعودی عرب بھی آنا جانا ہے لیکن ہمیں تو کسی نے اسٹیل مل تحفہ میں نہیں دی۔ ہمیں تو کھجور اور زم زم کے علاوہ کوئی چیز نہیں ملتی۔ یہ دو ہی خاندان ہیں جن کو سٹیل مل بھی ملتی ہے تحفے بھی ملتے ہیں اور بڑے بڑے فلیٹس بھی ملتے ہیں میں کہنا چاہتا ہوں کہ اگر یہ قصور وار ہیں تو ایک قطری شہزادے کا خط انہیں نہیں بچا سکتا۔
تازہ ترین