کراچی(ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر سیفران جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ جنرل راحیل شریف کے پروفیشنلزم، نیک نیتی اور ایمانداری پر شک کی گنجائش نہیں تھی، دھرنوں سے پہلے راحیل شریف نے مجھ سے کہا کہ خاندانی اور پروفیشنل آدمی ہوں، کسی کی پیٹھ میں چھرا گھونپنا نہیں چاہتا ،ایسے اشارے موجود ہیں کہ جنرل پرویز مشرف کو جنرل راحیل شریف نے بچایا، جنرل راحیل شریف منتخب سیاسی حکومت کو غیرجمہوری طریقے سے تبدیل کرنا نہیں چاہتے تھے، یہ کہنا مشکل ہوگا کہ سول ملٹری قیادت ہر معاملہ پر ایک صفحہ پر تھی، دسمبر سے پہلے فاٹا اصلاحات فائنل کرلی جائیں گی، جنرل راحیل شریف کی طرح جنرل قمر باجوہ بھی ہر جگہ نظر آئیں گے، جنرل قمر باجوہ کو جنرل راحیل شریف سے آگے نکلنا ہوگا تبھی قوم ان کی کمان کا اثر قبول کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ جنرل راحیل شریف کے پروفیشنلزم، نیک نیتی اور ایمانداری پر کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں تھی، راحیل شریف جب آرمی چیف بنے تو ملک کو بے شمار مسائل کا سامنا تھا، اپنے پیشروؤں کی طرح جنرل راحیل شریف ملکی مسائل پر خاموش ہو کر بیٹھ سکتے تھے لیکن انہوں نے محب وطن پاکستانی کے طور پر مسائل کے حل میں سویلین حکومت کا ہاتھ بٹایا۔ عبدالقادر بلوچ کا کہنا تھا کہ جنرل راحیل شریف کے منصب کو بعض لوگوں نے غلط طریقے سے ذاتی مقاصد حاصل کرنے کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کی، یہ لوگ تاثر دیتے رہے کہ جنرل راحیل شریف حکومت کے ساتھ ایک صفحہ پر نہیں ہیں، جنرل راحیل کے کوئی سیاسی عزائم نہیں تھے، جنرل راحیل شریف سے کئی مرتبہ سیاسی معاملات پر میری بات ہوئی، جب مجھے محسوس ہوا کہ جنرل راحیل کا نام غلط استعمال ہورہا ہے تو میں نے ان سے بات کی، دھرنوں سے پہلے راحیل شریف نے مجھ سے کہا کہ یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ میں نواز شریف کیخلاف کسی کارروائی میں فریق بن رہا ہوں،میں خاندانی اور پروفیشنل آدمی ہوں،میں کسی کی پیٹھ میں چھرا گھونپنا نہیں چاہتا ہوں، نواز شریف کی مہربانی ہے کہ انہوں نے مجھے آرمی چیف کی پوزیشن پر فائز کیا،میں جمہوری عمل کے راستے میں رکاوٹ پیدا نہیں کرنا چاہتا ہوں۔ عبدالقادر بلوچ کا کہنا تھا کہ بہت سے سویلین اور فوج کے ریٹائرڈ افراد تاثر دیتے ہیں کہ وہ فوجی قیادت سے قریب ہیں،جنرل پرویز مشرف سے متعلق لوگوں کی سویلین حکومت سے ناراضی تھی، پرویز مشرف کے حامیوں نے عمران خان اور طاہر القادری کو غلط تاثر دیا کہ جنرل راحیل شریف انگلی اٹھانے کیلئے تیار ہیں، صرف جنرل راحیل شریف کی گواہی دیتا ہوں کہ ان کا ارادہ کبھی انگلی اٹھانے کا نہیں تھالیکن دوسرو ں کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا، میرے پاس کوئی ایسی معلومات نہیں کہ دھرنوں کے پیچھے اس وقت کی آئی ایس آئی قیادت تھی،وزیر دفاع خواجہ آصف کے پاس شاید معلومات ہوں گی تبھی انہوں نے یہ بات کی ہوگی۔ وفاقی وزیر برائے سیفران نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف کے معاملے پر فوج کے ادارے کو تشویش تھی، ایسے اشارے موجود ہیں کہ جنرل پرویز مشرف کو جنرل راحیل شریف نے بچایا، جنرل راحیل شریف منتخب سیاسی حکومت کو غیرجمہوری طریقے سے تبدیل کرنا نہیں چاہتے تھے، یہ کہنا مشکل ہوگا کہ سول ملٹری قیادت ہر معاملہ پر ایک صفحہ پر تھی، گورننس کے معاملہ پر سول عسکری قیادت میں اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن یہ معاملات میڈیا پر نہیں آنے چاہئے تھے، گورننس کے معاملات پر سول ملٹری قیادت کو مل بیٹھ کر بات کرنی چاہئے تھی۔ عبدالقادر بلوچ کا کہنا تھا کہ آپریشن ضرب عضب میں فاٹا اور بلوچستان پر سول ملٹری ناراضی نہیں تھی،مذہبی عناصر اور کراچی کے معاملات پر جنرل راحیل کا شاید سیاسی حکومت سے اختلاف تھا،جہادی تربیت دینے والے مدارس کا معاملہ بھی حکومت اور فوج کے دمیان اختلافی نکتہ رہا، دہشتگر دو ں کے خلاف کارروائی پر سول ملٹری قیادت میں مکمل اتفاق تھا۔عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ میرے علم میں کبھی نہیں آیا انڈیا سے تعلقات پر حکومت اور فوج میں اختلاف رائے ہے،انڈیا کے ساتھ کشیدگی کے ماحول میں ثقافتی تعلقات نہیں رکھے جاسکتے ہیں، آپریشن ضرب عضب میں سیاسی قیادت کی زیادہ سرگرمی اور موجودگی کی ضرورت تھی، وزیراعظم نواز شریف ایک دو دفعہ بنوں اور میران شاہ ضرور گئے لیکن ایسے دورے زیادہ کیے جاسکتے تھے۔فاٹا اصلاحات سے متعلق عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ حکومت فاٹا اصلاحات کے معاملے پر فوج سے رابطے میں رہی ہے، فوج نے فاٹا اصلاحات پر اپنی تجاویز بھی حکومت کو دی ہیں، فاٹا اصلاحات کمیٹی نے اپنا کام تقریباً مکمل کرلیا ہے، دسمبر سے پہلے فاٹا اصلاحات فائنل کرلی جائیں گی، فاٹا کے لوگوں کو پاکستانی سمجھ کر ان کی رائے کا احترام کرنا ضروری ہے، فاٹا کے شہریوں کو کسی ایک فرد کے جرم پر مجموعی ذمہ داری کے عذاب سے چھٹکارا دلائیں گے، اگلے انتخابات سے قبل فاٹا اصلاحات نہ کئے تو تاریخ ہماری حکومت کو مجرم قرار دے گی۔نئے آرمی چیف سے متعلق جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ جنرل قمرباجوہ فرنٹ فٹ پر کام کرنے والے پرو فیشنل سولجر ہیں، جنرل راحیل شریف کی طرح جنرل قمر باجوہ بھی ہر جگہ نظر آئیں گے، جنرل قمر باجوہ کو جنرل راحیل شریف سے آگے نکلنا ہوگا تبھی قوم ان کی کمان کا اثر قبول کرے گی، جنرل راحیل شریف نے جو معیارات قائم کیے ہیں اس سے کم کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ عبدالقادر بلو چ نے کہا کہ نئے آرمی چیف کے تقرر کیلئے دیگر خصوصیات کے ساتھ جمہوریت کا تسلسل بھی ضرورت ہوتی ہے، جنرل قمر باجوہ سوچ اور اپروچ میں جنرل راحیل شریف سے کافی قریب ہیں، جنرل قمر باجوہ کھلے ڈلے آدمی ہیں، جو کچھ وہ کریں گے اس میں کوئی چھپانے والی بات نہیں ہوگی، جنرل قمر باجوہ کا فرائض کی انجام دہی کا مقصد سیاسی ایڈوانٹج حاصل کرنا نہیں ہوگا۔