• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیشنل ایکشن پلان سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے بنا، یہ تاثر درست نہیں کہ صر ف فوج کام کررہی ہے، سرتاج عزیز

اسلام آباد(صباح نیوز) وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے سینیٹ آف پاکستان میں واضح کیا ہے کہ گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کے بارے میں مکمل معلومات فراہم نہ کئے جانے کی وجہ سے شواہد کے مسودے کو حتمی شکل نہیں دی جاسکی ہے۔ جنرل بیانات ہم نے بھی ضرور دیکھے ہیں جب ہمارے پاس تمام معلومات آجائیں گی تو مسود ہ مکمل کر لیں گے۔ انہوں نے پاک بھارت تعلقات وکشمیر پالیسی اور میڈیا پالیسی سے متعلق سرکاری ٹاسک فورس و کمیٹی میں اراکین پارلیمنٹ کو شامل کرنے سے معذرت کر لی ہے انہوں نے آگاہ کیا کہ بھارت نے پٹھان کوٹ واقعہ پر تا حا ل پاکستان کو شواہد فراہم نہیں کئے ہیں۔ نان اسٹیٹ ایکٹر کا معاملہ نیشنل ایکشن پلان کے دائرہ کار میں آتا ہے اس بارے وزارت داخلہ سے پوچھا جائے ، نیشنل ایکشن پلان سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے بنا،  یہ تاثر درست نہیں کہ صرف فوج کام کررہی ہے۔ اس امر کا اظہا ر انہوں نے بدھ کو سینیٹ کی پورے ایوان کی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ پورے ایوان کی کمیٹی کی دو نشستیں ہوئیں پہلی نشست میں سرتاج عزیز نے پاک بھارت سرحد، سرحدی خلاف ورزیوں اور لائن آف کنٹرول کی موجودہ صورت حال اور مقبوضہ کشمیر کے حالات پر ان کیمرہ اجلاس میں بریفنگ دی ۔ دوسری نشست اوپن تھی اور اس میں وفاقی وزیر پانی وبجلی خواجہ محمد آصف اور سرتاج عزیز نے خطے کی صورتحال ، پاک بھارت پائیدار تعلقات، کشمیر پالیسی کی تشکیل کیلئے سینیٹ آف پاکستان کی سفارشات پر عملدرآمد نہ ہونے سے متعلق اراکین سینٹ کے سوالات کے جواب دئیے۔ اس دوسری نشست میں اظہار خیال کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ غیر ریاستی عناصر وسیع موضوع ہے اور یہ نیشنل ایکشن پروگرام کے دائرہ کار میں آتا ہے اور اس بارے میں وز ار ت داخلہ ہی جواب دے سکتی ہے۔تاہم آپریشن ضرب عضب کی کامیابیاں سب کے سامنے ہیں۔کراچی میں کارو ا ئی بھی تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے شروع کی گئی۔ پاکستان میں آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں نان سٹیٹ ایکٹر کے انفراسٹرکچر کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ جس پر وہ مختلف علاقوں میں پھیل گئے تھے ۔ آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں خفیہ معلومات کی بنیاد پر ان کے خلا ف کاروا ئیا ں کی گئیں۔ مدارس اصلاحا ت پر عملدرآمد ہوا ہے۔ مشیر خارجہ نے دعوی ٰ کیا کہ ہزاروں غیر قانونی مدارس کو بند کرد یا گیا ہے۔ اڑھائی سال کا عرصہ زیادہ نہیں ہوتا اور اتنی بڑی کاروائیاں کی گئیں۔ یہ کارروائیاں پاکستان میں نائن الیون کے فورا بعد ہونا چاہیے تھیں۔ پالیسی پر عملدرآمد میں وقت لگتا ہے۔ انسداد دہشت گردی کیلئے کاروائی ضروری ہوتی ہے جبکہ انسداد انتہائی پسندی کیلئے انتظامی کے ساتھ سیاسی اقدامات کی بھی ضرورت ہوتی ہے اور اس معاملے میںبھی حکومت نے پراگرس دکھائی ہے۔ نان اسٹیٹ ایکٹر کے خلاف بلاتفریق کاروائی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پٹھان کوٹ سمیت دیگر معاملات پر الزامات تو لگاتا ہے مگر شواہد نہیں دیتا۔ الزامات سے آگے نہیں بڑھتا ۔ پٹھان کوٹ پر اگر بھارت پاکستان کی فراہم کردہ فہرست کے مطابق شواہد دے تو پاکستان اس مقدمے کو ٹرائل کیلئے آگے بڑھانے کو تیار ہے۔
تازہ ترین