• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کمیشن کے فیصلے تک وزیراعظم کو کام سے روک دیا جائے ،سراج الحق

 لاہور(نمائندہ جنگ)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نےکہا ہے کہ کمیشن کے فیصلے  تک وزیراعظم کو کام سے روک دیا جائے، پاناما لیکس کی دلدل میں حکمران ٹولے کا جہاز دھنس گیا ہے،اللہ کا شکر ہے کہ کیس کے معاملات درست سمت میں جا رہے ہیں، سپریم کورٹ میں سب سے پہلے جماعت اسلامی نے کیس دائر کرتے ہوئے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ ملک سے کرپشن کی برائی کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لئے اس معاملہ میں کمیشن تشکیل دیا جائے، جماعت اسلامی کو سپریم کورٹ پر مکمل اعتماد حاصل ہے اس کے علاوہ کوئی اور آپشن بھی موجود نہیں ہے۔ وزیراعظم کمیشن کے قیام کے بعد اپنے سرکاری اختیارات چھوڑ دیں تاکہ وہ کمیشن کی کارروائی پر اثرانداز نہ ہو سکیں۔ سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں محسوس کرتا ہوں کہ پاناما لیکس کی وجہ سے حکومت کا اخلاقی جواز ختم ہو چکا ہے۔ آف شور کمپنیوں کی وجہ سے حکمران ٹولہ بہت بدنام ہوا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاناما لیکس میں جن لوگوں کا نام آیا ان سب کا احتساب ہو لیکن آغاز حکمران خاندان سے ہو۔ ہم چاہتے ہیں کہ اپوزیشن اور حکومت کے ٹی او آرز کے بجائے کمیشن کے ٹی او آرز سپریم کورٹ خود بنائے کیونکہ اپوزیشن کے ٹی او آرز پہلے حکومت نے تسلیم نہیں کئے اور کمیشن کے لئے محدود وقت مقرر ہونا چاہئے تاکہ کم از کم وقت میں اس معاملے کا فیصلہ ہو سکے۔ ہم چاہتے ہیں کہ نوازشریف اور ان کے خاندان کا پہلے احتساب ہو کیونکہ وزیراعظم نے کسی حد تک اعتراف بھی کیا ہے کہ ان کے بچوں کی آف شور کمپنیاں ہیں اور انہوں نے خود کو احتساب کے لئے پیش بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کمیشن کے قیام کے بعد اپنے سرکاری اختیارات چھوڑ دیں تاکہ وہ کمیشن کی کارروائی پر اثرانداز نہ ہو سکیں اور انصاف کے تقاضے پورے ہوں اس فیصلے سے عوام مطمئن بھی ہوں گے اور تحقیقات کے بعد جو فیصلہ سامنے آئے گا اس کے دور رس نتائج ہونگے۔ پوری دنیا میں یہ پریکٹس ہے کہ اگر تحقیقات جاری ہوں تو حکمران اپنے اختیارات استعمال نہیں کرتے۔ سراج الحق نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاناما میں جن لوگوں کا نام آیا ان سب کا احتساب ہو اور ان شہزادوں کا بھی احتساب ہو جنہوں نے بینکوں سے قرضے لے کر معاف کرا لئے۔ ہم کسی کو مقدس گائے تسلیم نہیں کرتے۔ پاناما لیکس کی دلدل میں حکمران ٹولے کا جہاز دھنس گیا ہے بچنے کا صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ راستہ صرف سچ کا راستہ ہے۔ صرف سچ کے راستے سے ہی نجات ہے لیکن جھوٹ کو ثابت کرنے کے لئے سیکڑوں جھوٹ اور بولنا پڑتے ہیں۔ سراج الحق نے کہا کہ 2013ءمیں انتخابات میں حصہ لینے والے تمام سیاسی رہنما ئوں نے اپنے گوشواروں میں اثاثے ظاہر کئے لیکن لندن لیکس اور پاناما لیکس کے اثاثے ظاہر نہیں کئے گئے۔ اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ درست انداز میں تحقیقات کی جائیں اگر ایسا ہوا تو آئین کے آرٹیکل 62، 63 کے تحت بہت سے لوگ نااہل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے اگر نیب اپنی ذمہ داری پوری کرتا تو قوم کو یہ دن دیکھنا نہ پڑتے۔ ہم چاہتے ہیں کہ نیب کا بھی احتساب ہو کیونکہ نیب کے افسران غریبوں کے ٹیکس سے مراعات اور تنخواہیں لیتے ہیں لیکن اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کرتے۔  
تازہ ترین