کراچی (بابر علی اعوان /اسٹاف رپورٹر)صوبائی محکمہ صحت تاحال شہید محترمہ بینظیر بھٹوانسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ماہرین امراض قلب اور ٹیکنیشنز تعینات کرنے میں ناکام ہے ۔ انسٹیٹیوٹ میں انجیوگرافی و اینجیوپلاسٹی بھی شروع نہیں کی جاسکی جس کے باعث امراض قلب میں مبتلا افراد بالخصوص دل کا دورہ پڑنے والے نجی اسپتالوں سے رجوع کرنے پر مجبور ہیں ۔ صوبائی محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے گزشتہ دور حکومت میں انسٹیٹیوٹ تعمیرکیا گیا اور سابق صدر آصف علی زرداری نے اس کا افتتاح کیا تاہم پی سی ون کے برخلاف انسٹیٹیوٹ کی عمارت تین منزلوں کے بجائے ایک منزلہ تعمیر کی گئی ۔ عمارت میں ریمپ اور مریضوں کے لئے لفٹ بھی نہیں بنائی گئی جبکہ دیگر کام ادھورا چھوڑ ا گیا۔ ذرائع کے مطابق پی سی ون کی تکمیل اور عمارت کی تعمیر کے بعد پی سی 4کا مرحلہ آتا ہے جس کے تحت ایس این ای بنتی ہے اور بجٹ اور عملے کی تعیناتی عمل میں لائی جاتی ہے لیکن پی سی ون کے مطابق عمارت تعمیر نہ ہونے پر پی سی 4منظور نہیں ہوا اور انسٹیٹیوٹ کو عملہ اور بجٹ فراہم نہیں کیا گیا ۔ذرائع کے مطابق انسٹیٹیوٹ میں جدید ترین مشینری نصب ہے اور اسے چلانے کیلئے 22ماہرین امراض قلب، 15نرسز اور 40 پیرامیڈیکل اسٹاف کی ضرورت ہے مذید براں اس نے آزاد باڈی کے تحت کام کرنا ہےلیکن محکمہ صحت سندھ ان مسائل کامستقل حل نکالنے کے بجائے سندھ گورنمنٹ لیاری جنرل اسپتال کے 4ڈاکٹروں سے انسٹیٹیوٹ چلوا رہا ہے اور اسے مکمل طور پر فعال نہیں کر رہا ۔ اس سلسلے میں صوبائی محکمہ صحت کا موقف جاننے کےلئے سیکریٹری صحت ڈاکٹر محمد عثمان چاچڑ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی ان کے موبائل پر ایس ایم ایس بھی کیا گیا تاہم کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔