• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چوہدری نثار نے غصہ اتارا،سسی پلیجو ،مثبت کارناموں کو اجاگر نہیں کیا جارہا ،مصدق ملک

کراچی (ٹی وی رپورٹ)پاکستان مسلم لیگ نواز کے ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ سانحہ کوئٹہ کے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ میں بہت ساری چیزیں اہم ہیں ، لیکن کچھ چیزیں ہیں جن میں وزارت داخلہ کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا ہے ،وزارت داخلہ کی کارکردگی پچھلے تین برسوں میں بہت شاندار رہی ہے ، دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے ، وزارت داخلہ کی سرکردگی میں ہونے والے مثبت کاموں کی بھی بات ہونی چاہئے تھی ، وہ جیو کے پروگرام ”نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ“ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں چوہدری نثار کی پریس کانفرنس سے متعلق پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما سسی پلیجو ، دی نیوز سے وابستہ تجزیہ کار انصار عباسی اور پاکستان میں نوجوانوں میں منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال کے حوالے سے طبی ماہرین ڈاکٹر الطاف حسین اور ڈاکٹر پروین اعظم جان سے بات کی گئی۔ انصار عباسی نے کہا کہ فرسودہ قانونی نظام نتائج نہیں دے رہا ،چوہدری نثار کو کمیشن کی رپورٹ سے متعلق پریس کانفرنس سے اچھا اسمبلی میں بات کرنی چاہئے تھی ، یہ حکومت میں ہیں اور کمیشن میں شامل جج صاحبان کی عزت بھی ہوتی ہے ، دہشت گردی میں واقعات میں نمایاں کمی کا کریڈٹ صرف وفاق کو نہیں صوبائی حکومتوں کو بھی جاتا ہے ۔سسی پلیجو نے کہا کہ چوہدری نثار نے اپنی پریس کانفرنس میں سانحہ کوئٹہ کی جوڈیشل رپورٹ پر اپنا غصہ اتارا ہے،چوہدری نثار نے ہر سوال کا جواب نہیں دیا ہے ، چوہدری نثار نے ہر بات کو اپنی انا کا مسئلہ بنایا ہے ، انہوں نے ایک بار بھی یہ نہیں کہا کہ دہشت گردی کو کس طرح ڈیل کیا گیا ہے ، فوج پر بھی انہوں نے سوالات اٹھائے ہیں۔ڈاکٹر الطاف حسین نے کہا کہ منشیات کو آج کل ایک اسٹیٹس سمبل کے طور پر بھی پیش کیا جارہا ہے ، بچوں کیلئے کھیلوں کے مواقع کم کرنے سے بچے منشیات کی طرف مائل ہورہے ہیں ، پاکستان میں منشیات کے عادی افراد کے علاج کی سہولتیں کم ہیں،اس کے علاوہ کچھ لوگ منشیات کے عادی افراد کا علاج کرنے کا دعویٰ کرکے ان کو مزید منشیات کا عادی کررہے ہیں ۔ڈاکٹر پروین اعظم جان نے کہا کہ منشیات کا استعمال صرف پاکستان نہیں دنیا کا ایک بڑا مسئلہ ہے ، اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 6ملین نشے کے عادی افراد موجود ہیں۔ ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ پریس کانفرنس میں کمیشن کی جانب سے جو سوالات اٹھائے گئے تھے ان کا جواب دیا گیا ہے ، پی پی پی کے دور میں کئی کالعدم انتہا پسند تنظیمیں سرگرم تھیں جبکہ ہمارے دور میں ان جماعتوں کا خاتمہ ہوگیا ہے ، ان کے دور میں فوجیوں کے سروں کے ساتھ فٹبال کھیلا جاتا تھا ،کمیشن کی رپورٹ کو بالکل میڈیا میں لانا چاہئے ، اس طرح رپورٹ کی شفافیت مزید بڑھے گی اور بے شمار اچھی چیزیں نکلیں گی جو حکومت اپنائے گی لیکن دو دن سے صرف اور صرف چوہدری نثار کی وزارت سے متعلق بات کی جارہی ہے ، پچھلے دو دنوں سے چوہدری نثار صاحب کو مسلسل نشانہ بنایا جارہا ہے لیکن ان کے مثبت کارناموں کو اجاگر نہیں کیا جارہا ہے ۔انصار عباسی نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے کافی نکات میں ہمیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے ، ہمارے یہاں قانونی نظام وہی فرسودہ ہے جو نتائج نہیں دے رہا ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اصلاحات پر توجہ نہیں دی گئی ، میں یہ سمجھتا ہوں کہ کمیشن میں کسی بھی حکومتی شخصیت کے حوالے سے پرسنل نہیں ہونا چاہئے تھا ، فوج کے کسی بھی کارنامے کا ذکرہمیں حکومتی حوالے سے کرنا چاہئے کیونکہ فوج حکومت کا حصہ ہے ، حکومت اور فوج کے باہمی تعاون کے بغیر دہشت گردی کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا لیکن جو تعاون ان دو اداروں میں ہونا چاہئے وہ نہیں ہے ، پیپلزپارٹی کا کافی عرصے سے چوہدری نثار سے تناؤ چل رہا ہے ، اگر بات ناکامیوں کی آتی ہے تو چوہدری نثار سے زیادہ وزیر اعظم کو اس کا ذمہ دار ٹھہرانا چاہئے۔سسی پلیجو نے کہا کہ چوہدری نثار نے اپنی پریس کانفرنس میں سانحہ کوئٹہ کی جوڈیشل رپورٹ پر اپنا غصہ اتارا ہے اور پاکستان پیپلزپارٹی پر بھونڈے انداز میں تنقید کی ہے، بلاول بھٹو نے ہمیشہ قومی سلامتی کے ایشو کے اوپر اپنی آواز اٹھائی ہے ،پی پی پی کے دور میں دہشت گردوں کے خلاف کئی آپریشنز کیے گئے ، ہم نے سوات کو دہشتگردوں کے قبضے سے خالی کروایا ، چوہدری نثار نے ہر سوال کا جواب نہیں دیا ہے ، چوہدری نثار نے ہر بات کو اپنی انا کا مسئلہ بنایا ہے ، انہوں نے ایک بار بھی یہ نہیں کہا کہ دہشت گردی کو کس طرح ڈیل کیا گیا ہے،فوج پر بھی انہوں نے سوالات اٹھائے ہیں،پنجاب میں ان لوگوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت ہے جن کا نام فورتھ شیڈول میں شامل ہے ، ایوان میں کبھی بھی حکومتی صفوں کی جانب سے دہشتگردی کے حوالے سے کلیئر پوزیشن نہیں ہوتی، نیشنل ایکشن پلان پر ہم نے سوالات کیے ، جس پر حکومت نے خود تسلیم کیا کہ ان پر عمل نہیں ہوا ، کوئٹہ میں جہاں سانحہ کوئٹہ ہوا وہاں ن لیگ کی اپنی حکومت قائم ہے ، وہاں انہوں نے نیشنل ایکشن پلان کے کتنے نکات پر عمل کیا ہے ، اس قسم کی پریس کانفرنسوں سے لوگ تنگ آگئے ہیں ۔ڈاکٹر الطاف حسین نے کہا کہ پچھلے چند برسوں میں پاکستان میں منشیات کے استعمال میں تیس سے 35فیصد اضافہ ہوا ہے، منشیات استعمال کرنے والوں میں نوجوان بڑی تعداد میں شامل ہیں ، منشیات استعمال کرنے والوں میں اب خواتین اور طالبات بھی شامل ہورہی ہیں ، متمول طبقے میں منشیات کے استعمال کی بڑی وجہ ان تک منشیات کی آسانی تک دستیابی ہے ، ہمارے فیملی نظام میں تبدیلی کی وجہ بھی نوجوانوں میں منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان کا باعث ہے ، والدین گھر میں بچوں کو توجہ نہیں دیتے ، بچوں کی والدین سے قربت کم ہوتی جارہی ہے ۔ڈاکٹر پروین اعظم جان نے کہا کہ منشیات کا استعمال صرف پاکستان نہیں دنیا کا ایک بڑا مسئلہ ہے ، اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 6ملین نشے کے عادی افراد موجود ہیں ، منشیات کے عادی افراد میں بچے بھی شامل ہیں ، ملک کے کئی حصوں میں جنگ زدہ حالات اور غربت کے باعث پاکستان میں منشیات کے استعمال میں اضافہ ہورہا ہے ، گھریلو خواتین میں اسٹریس بڑھتی جارہی ہے، صوبہ خیبر پختونخوا کی 11فیصد عوام منشیات کی عادی ہے ، کیونکہ یہ افغانستان کے قریب ہے ، دنیا میں جو پچاس فیصد منشیات سپلائی کی جارہی ہے اس کا روٹ پاکستان ہے ۔پروگرام کے اہم نقطے میں طلعت حسین نے کہا کہ گریٹر اقبال پارکس جیسے منصوبوں سے عوام میں صحت مندانہ رجحانات میں اضافہ ہوگا لیکن اگر ہر پارک لاہور میں ہی بنایا جائے گا تو لوگوں میں یہ احتمال پیدا ہوگا کہ یہ سب عوام کے لیے نہیں بلکہ اپنے سیاسی مفادات کیلئے کیا جارہا ہے ، وزیر اعظم کو پارکس کے افتتاح کرتے دیکھ کر اچھا محسوس نہیں ہوتا ، اگر پارکوں کی حالت درست کرنی ہے تو محلوں میں چھوٹے چھوٹے کمیونٹی پارکوں کی حالت بہترکرنی چاہئے ، پنجاب میں لاہور کے علاوہ بھی کئی اضلاع موجود ہیں ۔ 
تازہ ترین