کراچی‘اسلام آباد (ایجنسیاں)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کی جانب سے پیپلز پارٹی کی لیڈر شپ پر کرپشن کے الزامات پر پی پی رہنمائوں نے بھی سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ چوہدری نثار اپنے خیالات اپنے پاس رکھیںاورخوابوںسے باہرآکرہمارے چار مطالبات پر توجہ دیں‘ میں وہ نہیں جو سر پر مصنوعی بال پہنتا ہے‘ ترجمان بلاول ہائوس کا کہنا ہے کہ چودھری نثار کو تو اپنے ہی دوستوں نے چوری نثار کا خطاب دیا ہوا ہے ‘ سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی پر آج تک ایک پیسے کی کرپشن ثابت نہیں ہوسکی‘سینیٹرسعید غنی نے کہاکہ وزیر داخلہ کی ڈکشنری میں اخلاقیات کاکوئی لفظ شامل نہیں‘ مولابخش چانڈیو نے کہا ہے کہ بلاول چوہدری نثارکیلئے نیاسیاسی خوف بن کر سامنے آئے ہیں ‘وزیر داخلہ گھسے پٹے الزامات دہرانے کی بجائے حقیقت کا سامنا کریں‘ وہ پانامالیکس کو چھپانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں‘پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کے وفاقی چوہدری نثار کو بلاول بھٹو فوبیا ہوگیا ہے اور وہ بوکھلاھٹ کا شکار ہیں‘ اگر پیپلز پارٹی کے چار مطالبات نہیں مانے گئے تو نوازشریف گھر جانے کی تیاری کرلیں۔ تفصیلات کے مطابق منگل کو اپنی ٹوئٹ میں بلاول بھٹو نے چوہدری نثار پر جوابی وار کرتے ہوئے ایک بار پھر ’’گونوازگو‘‘کانعرہ لگا دیا ۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ سچ کہتے ہیں میں وہ نہیں جو سر پر مصنوعی بال پہنتا ہے۔ بلاول ہائوس کے ترجمان نے بھی سخت ردعمل میں کہا کہ چوہدری نثار نے پاکستان میں برہمن راج لاگو کر رکھا ہے ، ایک ہی ملک میں دو قانون صرف برہمن راج میں ہی ہو سکتے ہیں ‘چوہدری نثار کو اپنے اور اپنے دادا کے اثاثہ جات میں فرق دکھانا چاہیے ۔پیپلزپارٹی کے رہنماء سینیٹر سعید غنی نے کہاکہ چوہدری نثار کی ڈکشنری میں اخلاقیات کا کوئی لفظ شامل نہیں‘ وہ بری طرح ناکام اور مجرم ثابت ہوچکے ہیں ‘ انہوں نے معافی مانگ کر اپنی جیل کی سزا معاف کرائی‘ چوہدری نثار کے دہشت گردوں کے ساتھ تعلقات ہیں اور وہ دہشت گردوں کے مرنے پر روتے ہیں‘ وزیر داخلہ عوام کو دھوکا دے رہے ہیں‘ہمارے دور حکومت میں ہی منی لانڈرنگ کیس میں گرفتاریاں اور تحقیقات شروع ہوئی تھیں، دنیا میں کرپشن اسکینڈل پر نواز شریف کا نام آ رہا ہے اور لندن کی قاضی فیملی شریف خاندان کی منی لانڈرنگ کی گواہ ہے‘پاناما لیکس میں بے نظیر بھٹو کا نام شامل نہیں‘ سندھ کے مشیر اطلاعات مولابخش چانڈیونے کہاکہ ساری عمر بیرون ملک پڑھنے والے نوجوان کے تلفظ پر تنقید وفاقی وزیر کو زیب نہیں دیتی‘وزیر داخلہ کے غصے کی وجہ بھی بجا ہے کیوں کہ اب انہیں حقیقی اپوزیشن کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے‘ان کی ناکامیاں کھل کر سامنے آچکی ہیں۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی پر آج تک ایک پیسے کی کرپشن ثابت نہیں کی جا سکی،ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ حساس ہونے کے باعث جاری نہیں کی گئی،چوہدری نثار اب اسے پبلک کر دیں کس نے روکا ہے ،حکومت کا ریگولیٹری اتھارٹیز کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کا فیصلہ ہر فورم پر چیلنج کریں گے، ضرورت پڑی تو عدالت جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق منگل کو اسلام آباد میں انتخابی اصلاحات سے متعلق پیپلز پارٹی کی قانونی ٹیم کا مشاورتی اجلاس خورشید شاہ کی زیر صدارت ہوا اجلاس کے بعد قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت چاہتی ہے انتخابی اصلاحات کا مسودہ ایوان میں پیش کردیا جائے جبکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ انتخابی اصلاحات کے حوالے سے عوامی حلقوں میں مکمل بحث ہونی چاہئے اس کے ساتھ ساتھ انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی بھی اپنا کام جاری رکھیں انہوں نے کہا کہ حکومت انتخابی اصلاحات کا مسودہ فی الوقت قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی بجائے بحث کے لئے عام کرے‘ہم کرپٹ تھے تو حکومت نے ہمیں گلے کیوں لگایا ، وزیر داخلہ کی کارکردگی بہتر ہوتی تو کمیشن سانحہ کوئٹہ پر ایسی رپورٹ کیوں دیتا ‘ سیاسی رہنماؤں کی جانب سے ایک دوسرے پر تنقید کے بعد سیاسی منظر نامہ تبدیل ہوتا نظر آ رہا ہے ۔