• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پلی بارگین کرپشن کی ترغیب،مشرف کا تحفہ جمہوری حکومتوں نے جاری رکھا،تجزیہ کار

کراچی(جنگ نیوز)سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ پلی بارگین کرپشن کرنے والوں سے رقم واپس لینے کا درست طریقہ نہیں ہے، سپریم کورٹ پلی بارگین کو چور دروازہ قرار دے چکی ہے، پلی بارگین کا قانون کرپشن کے خاتمے کے بجائے کرپشن کرنے کی ترغیب دیتا ہے، پلی بارگین جنرل پرویز مشرف کا تحفہ تھا جسے جمہوری حکومتوں نے جاری رکھا ۔آصف زرداری وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ مفاہمت کے بعد وطن واپس آرہے ہیں، نواز شریف ، آصف زرداری کی غیرموجودگی میں اکیلا محسوس کررہے تھے ،وہ اس خیال سے خوش ہیں کہ آصف زرداری کی واپسی سے ان کا بوجھ کم ہوجائے گا، دونوں میں مفاہمت کبھی ختم نہیں ہوئی تھی۔ان خیالات کا اظہار مظہر عباس، سلیم صافی، امتیاز عالم، بابر ستار، امجد شعیب اور شہزاد چوہدری نے جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان عائشہ بخش کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کیا۔پہلے سوال کرپشن مقدمات میں سزائیں نہیں ہوتیں، کیا پلی بارگین ہی رقم واپس لینے کا درست طریقہ ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے بابر ستار نے کہا کہ پلی بارگین کرپشن کرنے والوں سے رقم واپس لینے کا درست طریقہ نہیں ہے، کسی مجرم سے پیسے لے کر اسے چھوڑ دینا مناسب نہیں ہے، حکمران نظام کو ٹھیک کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے ہیں، مجرموں کو سزادلوانے کیلئے کرمنل جسٹس سسٹم کو ٹھیک کرنا ہوگا، ہم چونکہ طویل مدتی حل اور ادارتی اصلاحات کی طرف نہیں جانا چاہتے اس لئے پلی بارگین کے نام پر چھوٹی موٹی رقم لے کر اپنی فتح بیان کردیتے ہیں۔امتیاز عالم نے کہا کہ نیب کا پلی بارگین کا قانون رقم واپسی لینے کا کمزور طریقہ ہے ،اس کا مطلب ہے کہ آپ پکڑے جائیں تو پلی بارگین کرلیں اور رہا ہو کر دوبارہ کرپشن شروع کردیں، پلی بارگین قانون جنرل پرویز مشرف کا تحفہ تھا جسے جمہوری حکومتوں نے بھی جاری رکھا، ہمارا پورا نظام رشوت، سرکاری خزانے میں بددیانتی اور منصب کے غلط استعمال پر چل رہا ہے، پاکستان اشرافیہ کا ملک بن کر رہ گیا ہے اور وہ کبھی کرپشن کو نہیں روکتی ہے۔ امجد شعیب کا کہنا تھا کہ پلی بارگین کا قانون کسی طرح بھی مناسب نہیں ہے، پلی بارگین کے قانون کو سپریم کورٹ نے چور دروازہ قرار دیا لیکن حکومت کے کان پر جوں نہیں رینگی، نیب نے جب بھی صاحبانِ اقتدار پر ہاتھ ڈالا تو حکومت نے احتساب کے موجود نظام کو بھی ختم کرنے کا عندیہ دیا، حکومت آرڈیننس کے ذریعے پلی بارگین کے قانون کو بہتر یا ختم کرسکتی ہے، نیب پلی بارگین کے ذریعے بہت کم رقم واپس لینے میں کامیاب ہوا ہے، احتساب کے نظام کو بہتر کرنے کیلئے سیاسی خواہش نظر نہیں آرہی ہے۔سلیم صافی نے کہا کہ پلی بارگین کا قانون کرپشن ختم کرنے کے بجائے کرپشن کی ترغیب دیتا ہے، احتساب یا سزا کا مقصد صرف رقم واپس لینا نہیں بلکہ مستقبل میں جرائم کا تدارک ہوتا ہے، پاکستان میں کوئی بھی احتساب کا نظام بنانے کیلئے تیار نہیں ہے،ہر کوئی چاہتا ہے دوسروں کا احتساب ہوجائے لیکن اس کا نہ ہو، نیب کا قانون ابتداء میں مسلم لیگ ق بنانے کیلئے استعمال کیا گیا، نواز شریف کبھی بھی احتساب کیلئے تیار نہیں ہوئے۔مظہر عباس کا کہنا تھا کہ احتساب آج تک صرف سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا گیا ہے، کرپشن مقدمات میں سزائیں دینے کے بجائے پلی بارگین کرلینا درست نہیں ہے۔شہزاد چوہدری نے کہا کہ پاکستان جیسے معاشرے میں فی الحال احتساب کیلئے پلی بارگین ہی ایک راستہ نظر آتا ہے۔ دوسرے سوال آصف زرداری کی وطن واپسی! وزیراعظم کی خوشی کی وجہ کیا ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے مظہر عباس نے کہا کہ آصف زرداری کی وطن واپسی پر وزیراعظم کی خوشی کی وجہ پلی بارگین ہے، آصف زرداری وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ مفاہمت کے بعد وطن واپس آرہے ہیں، وزیراعظم کی آصف زرداری کی وطن واپسی پر خوشی کی وجہ یہ خیال ہے کہ وہ تصادم کا راستہ اختیار نہیں کریں گے، بلاول بھٹو نے جس طرح کی زبان استعمال کی اس پر نواز شریف ان سے ناخوش ہیں۔
تازہ ترین