کراچی (اسٹاف رپورٹر )نادرا سکھر کی خاتون ڈپٹی ڈائریکٹر کے پاس جعلی دستاویزات کی مدد سے اپنے اور شوہر کے تین تین شناختی کارڈ ز کے علاوہ اپنے بیٹے کے دو ب فارم بنوانے کا انکشاف ہوا ہے ، محکمانہ انکوائری میں جعلسازی ثابت ہونے کے باوجود با اثرافراد کی پشت پناہی کےباعث تاحال کوئی کارروائی نہیں ہوسکی ہے ، ایف آئی اے نے اس سلسلے میں نادرا حکام سے رپورٹ طلب کر لی ہے ۔دستیاب دستاویزات کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹر نادرا آر ایچ او سکھر ثمینہ پٹھان کے خلاف ایک سے زائد ذاتی قومی شناختی کارڈ رکھنے کے الزام میں2012 میں ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی تھی ۔ تین رکنی انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق خاتون افسر نے نادرا کے اسٹیٹ آف آرٹ سسٹم کو فیل کرنے کے لئے اپنے پرانے مینول شناختی کارڈ کے نمبروں کے علاوہ سربراہ کے نام میں معمولی تبدیلی کے علاوہ پہلے کمپیوٹرائز شناختی کارڈ میں رہائشی پتے میں تبدیلیوں کے ذریعے یکے بعد دیگرے تین شناختی کارڈز بنوائے ۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق خاتون افسر نے اپنے اختر نامی شوہر کے اختر حسین کے نام سے دو اور اختر حسین عباسی کے نام سے ایک شناختی کارڈ جبکہ بیٹے کے لئے رحیم اور رحیم عرف تبریز کے نام سے ب فارم بھی جاری کرائے۔ذرائع کے مطابق انکوائری کمیٹی کی جانب سے اپنی رپورٹ میں معاملے کی مکمل تحقیقات کرائے جانے کے بعد خاتون کو ملازمت میں رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ کئے جانے کی سفارش کی گئی ، مزیدبرآں مکمل تحقیقات تک خاتون افسر کو معطل کئے جانے یا کراچی ہیڈ کواٹرتبادلہ کئے جانے کی سفارشات بھی شامل کی گئیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین نادرا کے دورہ سندھ کے موقع پر یہ معاملہ انکے علم میں لایا گیا جس پر چیئرمین نے بھی مذکورہ خاتون افسرکی فوری طور پرمعطلی کے احکامات جاری کئے ، تاہم محکمے اور محکمے سے باہر موجو د بااثر سرپرستوں کی ایما پر کئی برس گزر جانے کے باوجود مذکورہ خاتون ڈپٹی ڈائریکٹر کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ، دوسری جانب اس حوالے سے ایف آئی اے سندھ زون کے دفتر میں موصول تحریری شکایت پر ڈپٹی ڈائریکٹر نادر ا ریجنل آفس سکھر کو لکھے گئے خط کے ذریعے تفصیلات پر مبنی رپورٹ طلب کر لی گئی ہے ،جس کے بعد باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کر دیا جائے گا۔دریں اثنا وفاقی وزیر داخلہ نےبھی خاتون ڈپٹی ڈائریکڑکے پاس 3شناختی کے حوالے سے خبرکا نوٹس لیتے ہوئے چیئر مین نادرا کو معاملے کی فوری تحقیقات کا حکم دیا ہے۔