اسلام آباد ( نیوز رپورٹر) امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ چور آج کا ہو یا کل کا سب کا احتساب ہونا چاہئے ۔حکومت پانامہ کی دلدل میں پھنس چکی ہے اور نکلنے کیلئے ہاتھ پاؤں مار رہی ہے لیکن دن گزرنے کے ساتھ ساتھ حکومت کے خاتمہ کے دن بھی قریب آرہے ہیں۔ حکومت جب تک حقائق کو تسلیم کرکے لوٹی دولت واپس نہیں کرتی اور قوم سے معافی نہیں مانگتی اس کی جان بخشی نہیں ہوسکتی۔حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کی امانتوں کا تحفظ کریں ۔اگر باڑ کھیت کو کھاناشروع کردے تو اسے اجڑنے سے کون بچا سکتا ہے ۔ میرٹ کی حکمرانی چاہتے ہیں۔ حکومت سی پیک کو شکوک و شبہات کے اندھیروں سے نکالے اور چھوٹے صوبوں کے تحفظات اور خدشات دور کرنے کیلئے ترقی و خوشحالی کے اس منصوبے کی شفافیت کو یقینی بنائے ۔گوادر کے مچھیروں او ر مقامی آبادی کے حقوق کو غصب نہیں کرنے دیا جائےگا۔جماعت اسلامی بلوچستان کے سیکرٹری جنرل بشیر ا حمد ماندزئی کی قیادت میں ملنے والے وفد سے گفتگو کرتے ہوئےسراج الحق نے کہا کہ سی پیک کی اہمیت سے کسی کو انکار نہیں مگر اس بنیاد پر مقامی آبادی کو ان کے آبائی علاقوں سے بے دخل کرکے وہاں باہر سے لا کر لوگوں کو بسانا اورظالمانہ اقدامات سے لوگوں کو وفاق سے متنفر کرنا کسی صورت قبول نہیں ۔ایک طرف سی پیک کو ترقی و خوشحالی کا ذریعہ اور گیم چینجر قرار دیا جارہا ہے جبکہ دوسری طرف محرومیوں کا یہ حال ہے کہ بلوچستان کے سکولوں میں کوئی ٹیچر اور ہسپتالوں میں ڈاکٹر نہیں ، حکمران خود سونے کے چمچ سے کھاتے ہیں اور دوسروں کو جھوٹی تسلیوں پر ٹرخاتے ہوئے صبر کی تلقین کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچوں کو دیوار سے لگانے کی بجائے سینے سے لگانے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی بلوچستان کے عوام کے حقوق کے تحفظ کی تحریک چلائے گی ، اور ان کے حقوق کے تحفظ کیلئے سینیٹ و قومی اسمبلی سمیت اقتدار کے ایوانوں اور ملک کے چوکوں اور چوراہوں میں آواز اٹھاتے رہیں گے۔