لاہور(جنرل رپورٹر،خصوصی نمائندہ) شدید تکلیف و کرب میں مبتلاقصور کی 60سالہ غریب خاتون شہر میں تین ٹیچنگ ہسپتالوں میں علاج معالجہ کیلئے در بدرکی ٹھوکریں کھانے کے بعدجناح ہسپتال کے ٹھنڈے فرش پر زندگی کی بازی ہار گئی۔ وزیر اعلی نےواقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کےلئے3 رکنی کمیٹی قائم کر فوری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ۔ پیر کے روز60سالہ زہرہ بی بی کو دل کی تکلیف کے باعث اس کا عزیز محمد عمر اور دیگر لیکر پی آئی سی آئے جہاں ڈاکٹروں نے ابتدائی معائنہ کے بعد مریض کے لواحقین کو گردوں کی خرابی کہ کہہ کر مریضہ کو سروسز ہسپتال لے جانے کی تجویز دی جس پر مریضہ کو سروسز ہسپتال کی ایمرجنسی میں لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے مریضہ کو ایمرجنسی سے ہی جناح ہسپتال لیجانے کا کہہ کر جان چھڑا لی۔ لواحقین شدید تکلیف و درد میں مبتلا اپنی مریضہ کی جان بچانے کےلئے اسے گاڑی میں ڈال کر جناح ہسپتال پہنچ گئے جہاںشدید علیل مریضہ کو ایمرجنسی میڈیکل ون میں داخل توکیا گیا اور ابتدائی طبی امداد بھی دی گئی مگر بعد ازاں اسے داخلے کے لیے میڈیکل یونٹ ون کے وارڈ میں بجھوایا گیا جہاں بیڈ دستیاب نہ ہونے کے باعث مریضہ کو وارڈ کےٹھنڈے فرش پر ہی لٹا کر نرسز نے ڈاکٹروں کی ہدایت پر ڈرپ لگا دی مگر 60سالہ زہرہ بی بی کے علاج میں تاخیر ہونے کی وجہ سے وہ جانبر نہ ہو سکی اور فرش پر ہی دم توڑ گئی۔ اس حوالے سے جناح ہسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مریضہ کے لیے بیڈ کا انتظام کیا جارہا تھا کہ وہ جان کی بازی ہار گئی ۔ ہسپتال سے ڈیتھ سرٹیفکیٹ ملنے کے بعد لواحقین مرحومہ کو تدفین کے لیے اپنے آبائی علاقے قصور لے گئے ۔جبکہ میڈیا پر خبر نشر ہونے کے بعد وزیر اعلی نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داران کا تعین کرنے کی ہدایات جاری کردی اورکنگ ایڈووڈ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر فیصل مسعود کی قیادت میں 3 رکنی کمیٹی قائم کر دی جس میں وی سی فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی سردار فخر امام سمیت محکمہ صحت کے ایک ایڈیشنل سیکرٹر ی ٹیکینکل ڈاکٹر سلمان شاہد کو شامل کیا گیا جنہیں ہدایت کی گئی ہے کہ واقعہ کی تحقیقات کر کے رپورٹ 24گھنٹے اندر اندر پیش کی جائے۔ علاوہ ازیں محکمہ صحت کے ترجمان کے مطابق صوبائی وزیر صحت اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن خواجہ سلمان رفیق ،وزیر برائے سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن خواجہ سلمان رفیق نے جناح ہسپتال میں مبینہ طور پر ایک مریضہ 60سالہ زہرہ انور کو وارڈ میں بستر نہ دینے اور فرشی بستر پر اس کی ہلاکت کے واقعہ کی تحقیقات کے لئےہدایت کر دی ہے ۔دریں اثناء وزیر صحت افسوسناک واقعہ کی اطلاع ملتے ہی سپیشل سیکرٹری ہیلتھ ڈاکٹر ساجد چوہان کے ہمراہ جناح ہسپتال پہنچ گئے اور پرنسپل پروفیسر محمود شوکت اور ایم ایس ڈاکٹر ظفر یوسف سے مریضہ کو فراہم کئے گئے علاج معالجہ بارے معلومات حاصل کیں۔ بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ افسوسناک واقعہ کے بارے میں مکمل اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائے گی اور اگر کسی کی کوتاہی ثابت ہوئی تو اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا ۔ ما نیٹر نگ سیل کے مطابق خاتون کی بیٹی دہائی دیتی رہی کہ ٹھنڈ بہت ہے ، کم ازکم میری ماں کو بستر تو دیدیں، میری ماں کو بچالو، لیکن جناح ہسپتال کی انتظامیہ اور عملے کو دیتی رہی لیکن کسی نے توجہ نہ دی ، بالآخر تین گھنٹے بعد ٹھنڈے فرش پر ہی بوتل لگادی گئی لیکن اس ٹھنڈے فرش پر تڑپ تڑپ کر مریضہ ’زہرہ بی بی ‘ خود ٹھنڈی ہوگئی ۔زہرہ بی بی گزشتہ چھ سال سے دل اور گردوں کے مرض میں مبتلاءتھی جسے رات ساڑھے تین بجے جناح ہسپتال لایاگیا لیکن علاج تو درکنار مریضہ کو لٹانے کے لیے بستر بھی میسر نہ ہوسکا، ہرطرف سے ناکامی کے بعد روتی بلکتی بیٹی نے ماں کو ایک دیوار کیساتھ ہی چادریں بچھا کر فرش پر لٹادیا،فرش پر ہی تین گھنٹے گزارنے کے بعد اگلی صبح چھ بجے دیوار کیساتھ بوتل لٹکا کر60سالہ مریضہ کو وہیں پر ڈرپ لگادی گئی ، ٹھنڈ لگنے کی وجہ سے مریضہ کو شدید بخار ہوا اور اسی اثنا ءمیں وہ خود ٹھنڈی ہوگئی لیکن ہسپتال میں کسی کے کان تک جوں تک نہ رینگی ۔ سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ زہرہ کی موت کے 10گھنٹے بعد بھی جناح ہسپتال کے فرشوں پر مریض جوں کے توں موجود ہیں لیکن زہرہ کی ہلاکت کے معاملے پر انکوائری کمیٹی بنانے کا اعلان کردیاگیا۔خاتون جاں بحق