لاہور(خبر نگار)پنجاب یونیورسٹی شعبہ زوالوجی کے پی ایچ ڈی سکالرغیورعباس نے تینتیس لاکھ سال پرانا ہاتھی کا چھ فٹ لمبا دانت دریافت کیا ہے۔ یہ دانت ضلع جہلم کی تحصیل سوہاوا کے گائوں تتروٹ سے دریافت ہوا، بعد میں اسے پنجاب یونیورسٹی جہلم کیمپس پہنچا دیا گیا۔ اس سلسلے میں پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ظفر معین ناصر اور شعبہ حیوانیات کے سینئر محققین نے جہلم کیمپس کا دورہ کرکےنایاب ہاتھی دانت کا مشاہدہ کیا۔پروفیسر ڈاکٹر محمد اختر نے انہیں بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ ہاتھی دانت ہاتھیوں کی ایک قسم انانکس( Anancus) کاہے جو تقریباََ 35 لاکھ سال قبل اس علاقے میں پائے جاتے تھے۔ محقق غیور عباس نے کہا کہ اس دریافت سے علاقے میں اس وقت کے ماحول کے بارے میں جاننے میں مدد ملے گی۔ مختلف جانوروں کے ملنے والے فوسلز سے ان کے آپس میں تعلقات کے بارے میں بھی معلومات مل سکتی ہیں۔ وائس چانسلر ڈاکٹر ظفر معین ناصر نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ تحقیق کے فروغ کے لئے تمام اقدامات کرے گی ،یونیورسٹی میں تحقیق کے حوالے سے واضح تبدیلی محسوس کی جائے گی۔تحقیق کرنے والے اساتذہ اور طلبا کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی جہلم کیمپس میں شوالک فوسلز ڈسپلے میوزیم قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے شعبہ زوالوجی کو پی سی ون تیار کرنے کا حکم دے دیا۔شوالک رینج جہلم، چکوال اور میانوالی اضلاع کے پہاڑوں پر مشتمل ہے جہاں ہاتھیوں کے نایاب ترین فوسلز دریافت ہوتے ہیں اور اس علاقے کو ہاتھیوں کے فوسلز کی جنت کہا جاتا ہے۔