وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے کہا ہے کہ آرڈیننس کے ذریعے نیب کے قانون میں تبدیلی لائی جائے گی، احتساب سے متعلق آرڈیننس آج رات جاری کیا جائے گا۔
پلی بارگین تو جاری رہے گا لیکن منظوری کا اختیار چیئرمین نیب سے لے کر عدالت کے سپرد کردیا گیا ہے، کرپشن کرنے والا سیاستدان ہو یا سرکاری افسر تمام عمر کے لیے نا اہل ہوگا، نیب سے متعلق نیا آرڈیننس آج رات بارہ بجے جاری کیا جائے گا جو فوری نافذالعمل ہوگا۔
وزیرخزانہ نےقوانین جائزہ کمیٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پیر کو آرڈیننس سینیٹ میں پیش کر دیا جائے گا، سپریم کورٹ نے پلی بارگین سے متعلق حکومت کا مؤقف مانگا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے شق 25 اے کےتحت حکومت کا مؤقف دریافت کیا تھا، کرپشن میں ملوث سرکاری عہدےدار کو تا حیات نا اہل کرنے کی سفارش کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم کی تجویز ہےکہ پلی بارگین پرعدالتی منظوری ہونی چاہیے۔
اس موقع پر وزیر قانون کا کہنا ہے کہ بدعنوانی کے خلاف تاریخی ترمیمی آرڈیننس جاری کیا جا رہا ہے، قومی احتساب بیورو کے 1999ء کے آڑڈیننس میں ترمیم کی جائے گی، موجودہ قانون میں رضاکارانہ واپسی پر منظوری کرنا یا نہ کرنا چیئرمین نیب کی صوابدید ہے، پلی بارگین میں دس سال کے لیے عوامی عہدے پر تعیناتی پر پابندی ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نئے قانون میں رضاکارانہ واپسی اور پلی بارگین کو ایک ہی طریقے سے دیکھا جائے گا۔ رضاکارانہ واپسی اور پلی بارگین، دونوں شکل میں عدالت کی منظوری لازمی ہو جائے گی۔
مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر ظفر نے کہا ہے کہ نیا قانون کرپشن کے معاملے میں پاکستان کے تمام قوانین سے زیادہ سخت ہے۔