کراچی (ٹی وی رپورٹ)وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمٰن نے کہاہے کہ گلگت بلتستان کی عوام پانچواں آئینی صوبہ چاہتے ہیں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو زیادہ سے زیادہ حق دینے سے کشمیر کازکو فائدہ ہوگا۔ امن و امان کی وجہ سے گزشتہ سال دس لاکھ سیاح آئے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو کے پروگرام ’جرگہ‘ میں میزبان سلیم صافی کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کیا ۔ پروگرام میں بلوچستان میں امن اور سی پیک کے بلوچستان پر اثرات کے حوالے سے خضدار پریس کلب کے نمائندوں سے بھی بات کی گئی۔ حافظ حفیظ الرحمٰن نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت کے آتے ہی صوبے میں قانون کی گرفت مضبوط ہوئی ہے ، ہم نے پبلک کونسلنگ کے اوپر زیادہ دھیان دیا ہے اور علماء سے زیادہ سے زیادہ رابطہ کرنے کی کوشش کی ہے ، جب ہماری حکومت بنی تو پورے صوبے میں پولیس کے پاس ایک بلٹ پروف جیکٹ اور بکتر بند گاڑی موجود نہیں تھی، جس کی وجہ سے وہاں جرائم عام تھے ، ان چیزوں پر ہم نے توجہ دی اور پولیس کے محکمے کو ایک بڑی رقم فراہم کی اور ان کو جدید سازو سامان سے لیس کیا، گلگت شہر میں سیف سٹی پراجیکٹ کا آغاز کردیا ہے ۔پولیس میں فرقہ بندی سے بالا تر بھرتیاں کی ہیں ، وفاق سے بھی ہم نے گزارش کی کہ ہمیں اچھے پولیس افسر دیں ، گزشتہ ڈیڑھ سال میں صوبہ میں دہشت گردی کا ایک واقعہ نہیں ہوا ، امن و امان کی وجہ سے گزشتہ سال دس لاکھ سیاح آئے ہیں ، بیوروکریسی میں مقامی افسران کی تعیناتی کو ترجیح دے رہے ہیں ، ہمارے صوبہ میں اگر 18سیکریٹریز ہیں تو ان میں سے 12مقامی ہیں ، گلگت بلتستان کے حوالے سے جامع اصلاحات کا اتفاق ہوا ہے ، ہم نے وفاق سے گلگت بلتستان کیلئے بلوچستان طرز کا ایک پیکج مانگا ہے ، گلگت بلتستان کو باقی صوبوں جیسی مراعات اور نمائندگی کے حوالے سے جلد حل نکال لیں گے ، قانون سازی کے ذریعے جلد ہی گلگت بلتستان کے لوگوں کو قومی اسمبلی اورسینٹ میں نمائندگی دی جائے گی ۔بلوچستان میں امن کی فضا کے حوالے سے خضدار پریس کلب کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ خضدار میں مختلف ادوار میں مختلف صورتحال رہی ہے ، ہم صحافی سب سے کمزور ہوتے ہیں ، ہمیں خود کو بچانے کیلئے قلم کے سوا کچھ نہیں ہے ، ایک گروپ کہتا تھا کہ جیسا ہم کہیں ویسا آپ لکھیں ، پھر جس نے انکار کیا وہ مارا گیا ، دو گروہوں کی جنگ میں ہم صحافیوں کا نقصان ہوا ، آج تک ہمیں نہیں بتایا گیا کہ خضدار کے صحافیوں کو کس نے قتل کیا اور کیوں کیا ، یہاں ہم تمام صحافی رسک پر اور اپنی مدد آپ کے تحت کام کررہے ہیں ، قتل ہونے والے ہمارے ساتھیوں کی ایک کی بھی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی ، ابھی بھی خضدار میں خوف کی فضا ہے ، ابھی بھی لوگ یہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں کہ یہ دائمی امن ہے۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کا مزید کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کشمیر کا حصہ نہیں بلکہ مسئلہ کشمیر کا حصہ ہے ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو زیادہ سے زیادہ حق دینے سے مسئلہ کشمیر کو فائدہ ہوگا ، چین نے آج تک گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی ، گلگت بلتستان کی عوام پانچواں آئینی صوبہ چاہتے ہیں اور اس حوالے سے گلگت بلتستان کی صوبائی اسمبلی نے قرار داد بھی پیش کی ہے ۔