سیالکوٹ (جنید آفتاب سے ) ضلع سیالکوٹ کے ہسپتالوں میں غیر رجسٹرڈ طبی آلات کی وجہ سے بیماریوں کی غلط تشخیص کا سلسلہ جاری ہے۔ ضلع سیالکوٹ کی تحصیلوں پسرور، ڈسکہ اور سمبڑیال کے ٹیچنگ، ڈسٹرکٹ ہیڈ کوراٹر، تحصیل ہیڈ کوارٹرز اور بی ایچ یو سمیت پرائیویٹ ہسپتالوں میں زیادہ تر غیر رجسٹرڈ طبی آلات جن میں سرنج الٹرا ساونڈ، اینڈ و سکوپ مشین،وینٹی لیٹر،ای سی جی مشین، سی ٹی سکین مشین، ایم آر آئی، سٹیھتو سکوپ اور ایکسرے مشین سمیت دیگر طبی آلات ودیگر شامل ہیں جن میں کسی بھی قسم کی خرابی یا ان کے میعار کے جائزہ لینے کے لئے مناسب انتظام نہ ہونے کے باعث دل، شوگر، یرقان، السر، دماغ،پیٹ،بلڈ پر یشر، ہڈیوں،زچگی کے مسائل اور آنکھوں کے مرض میں مبتلا مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا درپیش رہتاہے اور اکثر وہ اموات کا شکار ہوجاتے ہیں۔یادرہے کہ 9 مارچ 2015کو طبی آلات کی رجسٹریشن کے لئے قانون بنایا گیا تھا مگر طبی آلات بورڈ تشکیل دینے میں غیر ضروری تاخیر کی گئی۔ اس سلسلہ میں رابط پر سی او محکمہ ہیلتھ ڈا کٹر جاوید وڑائچ نے بتایا کہ اس ضمن میں اقدامات کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر حافظ طارق اور ڈاکٹر زاہد غنی ڈار نے بتایا کہ موجودہ صورتحال اس امر کی متقاضی ہے کہ فوری طور پر ہائی انجینئر نگ ڈپیارنمنٹ کا قیام عمل میں لایاجائے جبکہ غیر تربیت یافتہ افراد کو کسی صورت میں علاج معالجہ کی اجازت نہ دی جائے کیونکہ درست تشخیص ہی درست علاج کی جانب پہلاقدم ہے۔