• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی ڈائری:عمران کا ساہیوال میں جلسہ عددی لحاظ سے کمزورترین تھا

(محمد صالح ظافر+خصوصی تجزیہ نگار) مختلف سیاسی جماعتوں نے اتوار کو اپنے ان عام جلسوں کے لئے مخصوص کرلیا ہے جو آئندہ عام انتخابات کی مہم کے لئے انکے سیاسی دیباچے  کا درجہ رکھتے ہیں۔اس اتوار کو منعقدہ جلسوں میں زور و شور گزشتہ اتوار کے جلسوں کے مقابلے میں فزوں تر تھا اور اس طرح انکی شدت میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔ پاک سرزمین پارٹی نے شہر قائد میں بڑا جلسہ عام منعقد کرکے عروس البلاد کراچی پر اپنا حق جتلایا ہے۔اس پارٹی کے سربراہ سید مصطفیٰ کمال نے اصلاح احوال کے لئے حکومت کو الٹی میٹم دیا ہے اور تیس  دن کے اندر شہر اور شہریوں کے مسائل حل کرنے کا مطالبہ پیش کیا ہے۔یہ مدت گزرجانے کے بعد مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو وہ جس لائحہ عمل کا اعلان کرینگے یقیناً اس میں احتجاج شامل ہوگا اور اس طرح مزاحمت بڑھاتے ہوئے وہ اپنی پارٹی کی انتخابی مہم چلاتے چلے جائیں گے۔دوسری جانب متحدہ پاکستان کی طرف سے بتکرار کراچی پر دعوے کا اصرار ہے،متحدہ لندن بھی گھات لگائے بیٹھی ہے، یہ طرفہ  تماشا ہے کہ کراچی جہاں قیادت کا وسیع خلا موجود ہے اور اس سیاسی خلاکو پر کرنے کے لئے وہ سیاسی جماعتیں ملک گیر حیثیت کی حامل ہیں،ابھی تک میدانِ عمل میں کودنے سے گریزاں۔کراچی کے مسائل حل کرنے کے لئے اس شہر کی حد تک روبہ عمل سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری نہیں۔ کراچی اپنی ہیت اور ساخت کے اعتبار سے پاکستان کا پرتوہے تو اسے سندھ کے دیگر شہروں بالخصوص حیدر آباد سے الگ کرکے نہیں دیکھا جاتا۔کراچی اور حیدر آباد سمیت سندھ کے شہری علاقوں کے مسائل کو قومی نقطہ نگاہ سے حل کرنے کی اشد ضرورت ہے اس ضمن میں موجودہ حکومت سمیت کئی  حکومتوں نے باالتزام مجرمانہ شامل اور بے توجہی برتی ہے جس کی جس قدر بھی مذمت کی جائے کم ہے اور ان شہروں کے عوام بجا طور پر اس رویئے کے بارے میں ماتم کناں ہیں۔ سید مصطفی کمال کے اس موقف سے اختلاف نہیں کیا جاسکتا کہ ایسا آپریشن کسی شہر یا مسئلے کا حل نہیں جو زندگی بھر جاری رکھا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ جو لوگ ایم کیو ایم کو زندہ رکھنے کے خواہاں ہیں ان سے بڑا مہاجروں کا کوئی دشمن نہیں۔ متحدہ اور اس کے خالق کا نام آئندہ نسلوں کے لئے باعث شرم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نشے میں دھت تقاریر، بھارتی خفیہدہشت گرد ادارے’’را‘‘ کا ایجنٹ ہونا اور قتل و غارت گری اس دور کی علامتیں ہونگی۔نئی نسل کہے گی کہ ہم سے غلطی ہوگئی کہ ہم نے اس شخص کو مسیحا سمجھا، افراد کا لاپتہ ہونا اور اسیری میں ڈال دیئے گئے لوگ ایم کیو ایم کے بانی کی سیاست کے لئے مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ کراچی کی فالٹ لائنز سے فائدہ اٹھاکر شہریوں کو زبان اور مسلک کی بنیاد پر بھڑایا گیا۔انہوں نے بڑی دلسوزی کے ساتھ شہریوں سے کہا کہ اب وہ ہتھیار نہیں اٹھائیں گے اور کمپیوٹر خریدیں گے۔ مصطفی کمال نے تقاضاکیا کہ کراچی کو پانی اورکھانا  دیا جائے،ایک کروڑ بچے ذہنی جسمانی معذوری کا شکار ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ شہر میں اسکول نہیں، صفائی نہیں، بجلی کا نظام نہیں، ارکان قومی و صوبائی اسمبلی ہیں لیکن شہر کے لئے آواز اٹھانے والا کوئی نہیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی کچرا کنڈی بن گیا ہے۔نوجوانوں کے پاس روزگار نہیں،کراچی والے علم،تہذیب اور قومی پرچم کے ساتھ ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ نون کے امیر مقام خان نے پشاور میں اپنی پارٹی کا بہت بڑا جلسہ منعقد کرکےاس عمران خان کا دل دھلادیا ہے جو اتوار کو سا ہیوال  میں جلسے کا شوق پورا کررہے تھے۔انجینئر امیر مقام خان جو وزیر اعظم کے مشیر ہیں،حالیہ ہفتوں میں رابطہ عوام کی مہم میں ثابت کرچکے ہیں کہ صوبہ خیر پختونخوا میں موجودہ حکومت کانمدہ کس دیا گیا ہے۔اسی جلسہ عام سے پاکستان مسلم لیگ نون یوتھ کے سربراہ کیپٹن محمد صفدر نے بھی خطاب کیا اور دعویٰ کیا کہ آج بھی انتخابات ہوجائیں تو تحریک انصاف کے امیدواروںکی ضمانتیں ضبط ہوجائیں گی۔ ساہیوال  میں عمران خان کا جلسہ عددی شرکت کے لحاظ سے کمزور ترین اجتماع تھا۔اس میں اظہار خیال کرنے والے سبھی افراد نے حکومت اور حکمرانوںکے بارے میں ایسی زبان استعمال کی جسے محتاط ترین لفظوں میں غیر مہذب اور شرمناک قرار دیا جاسکتا ہے۔اس جلسے کے لب و لہجے سے گمان ہوتا ہے کہ تحریک انصاف اپنی پوری انتخابی مہم کی اٹھان گالم گلوچ، الزام بازی اور دشنام طرازی پر رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے۔اس جلسے میں مقررین کے درمیان حکومت کو گالیاں دینے کی بیت بازی اور مقابلہ ہورہا تھا۔اس جلسے میں عمران خان نے امریکی صدر ٹرمپ  کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عوام کے جذبات سے کھیلنے کی کوشش کی،یوں تو گفتگو میں احتیاط کا دامن چھوڑدینا ان کا شعار رہا ہے لیکن ان کا یہ انکشاف حیرت انگیز تھا کہ امریکا کے ایک ہوائی اڈے پر گزشتہ بدھ کو جس خاتون کو بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑا تھا وہ پاکستانی تھی۔اپنی تقریر کا متعددبہ حصہ  انہوں نے اسی مفروضے کو سامنے رکھ کر استوار کیا اور یہاں تک دعا کر ڈالی کے صدر ٹرمپ کا ش پاکستانی باشندوں کو بھی امریکی ویزے جاری کرنے پر پابندی لگادیں۔امروزہ گفتگو کے ذریعے عمران خان نے ایک مرتبہ پھر ثابت کردیا ہے کہ وہ نفسیاتی طور پر توازن کھوبیٹھے ہیں اور عقل و دانش کی بات انکے لئے ناقابل فہم ہوگئیہے۔
تازہ ترین