وٹفورڈ(نمائندہ جنگ) گلگت و بلتستان کے عوام کو حق خودارادیت سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔شمالی علاقہ جات ریاست جموں کشمیر کا حصہ ہیں۔ان خیالات کا اظہار جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے مرکزی رہنما پروفیسر لیاقت علی خان نے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ وٹفورڈ برانچ کے رہنمائوں سے دوران اجلاس کیا۔ انہوں نے کہا گلگت و بلتستان کو صوبہ بنانے کی تمام ذمہ داری راجہ فاروق حیدر وزیراعظم آزاد کشمیر پر عائد ہوتی ہے۔ جنہوں نے آج سے کچھ سال قبل پاکستان سابق کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو ایک معاہدے کے تحت یہ علاقہ جات پاکستان کے حوالے کئے تاکہ پاک چائنا اکنامک ڈور کو عملی شکل دی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ معاہدہ کراچی کے خاتمے کی ذمہ داری آزاد کشمیر و پاکستان پر عائد ہوتی ہے۔ یہی صورتحال سندھ طاس معاہدے کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانوی پارلیمنٹ میں وزیراعظم آزاد کشمیر کی تقریر کے دوران ضرورت اس امر کی ہے کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ٹائم ٹیبل کے لئے آواز اٹھائے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے ٹائم ٹیبل نظریہ ضرورت بن چکا ہے۔ اقوام متحدہ نے جو قراردادیں منظور کیں ہیں وہ لامحدود وقت کے لئے ہیں۔ حکومت پاکستان اور آزاد کشمیر گورنمنٹ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عوام کے اس مطالبے کو سیکورٹی کونسل اور اقوام متحدہ کے نوٹس میں لائے۔ اقوام متحدہ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہےک ہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے سہ فریقی کانفرنس فوری بلائے۔ برانچ کے صدر سید جاوید احمد شاہ نے کہا ہمیں پاکستان کی کشمیر کمیٹی پر انحصار کرنے کے بجائے آزاد کشمیر حکومت آئینی ترمیم کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے حل کے خاطر اپنی کشمیری فارن آفیسر کمیٹی برائے آزاد کشمیر قائم کرے۔ خصوصی طور پر آزاد کشمیر اپنا وزیر خارجہ تعینات کرنے پر غور کرے۔ اجلاس میں سینئر نائب صدر چوہدری سعید احمد نے کہا مسئلہ کشمیر پر مشاورت اور مسئلہ کشمیر پر عالمی حمایت حاصل کرنے کے لئے ریاست کے پارلیمانی نظام حکومت کے تحت اپنا وزیر خارجہ ہونا چاہئے۔ نائب صدر محمد رفیق نے کہا ریاست کے دونوں اطراف کی حکومتیں مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے باہمی تعاون مثبت رویہ اختیار کریں۔ان غیر آئینی حکومتوں سے مسئلہ کشمیر حل ہوتے میں مسلسل رکاوٹ پیش آرہی ہے۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر اسمبلی میں رائے شماری کے مطالبے کی حمایت میں گونجنے والی آواز کو بھارت کے حکمرانوں کے لئے نوشۂ دیوار قرار دیا ہے۔ آزاد کشمیر حکومت ایک کشمیر کمیشن بنائے جو اقوام متحدہ سے رجوع کرے وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے بھارت کو ایک محدود ٹائم ٹیبل دے۔