اسلام آباد ( آ ئی این پی ) پبلک اکاونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گلگت بلتستان میں 67 نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے کرائے کی مد میں 15 کروڑ 12 لاکھ روپے غیر قانونی طو ادا کئے گئے ،کمیٹی نے کرائے کی مد میں ادائیگیوں کو ریگولرائز کروانے کی ہدایت کر دی، گلگت بلتستان میں 5 ارب 61 کروڑ کی ترقیاتی گرانٹ خرچ نہ ہونے کا انکشا ف بھی کیا گیا،سیکرٹری امور کشمیر نے وفاقی حکومت کو گلگت بلتستان کیلئے مالی سال کی ہیئت جولائی سے جون کی بجائے جنوری سے دسمبر کرنے کی درخواست کی اور کہا کہ موسمیاتی معاملات کی وجہ سے گلگت بلتستان میں ترقیاتی کام کی رفتار ملک کے دیگر حصوں کی نسبت انتہائی سست ہوتی ہے جس کی وجہ سے ترقیاتی فنڈز مکمل طور پر استعما ل نہیں کئے جا سکے۔ پیرکو پبلک اکاونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس عذرا فضل کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوا۔ اجلاس میں مالی سال 2009 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں آڈٹ حکام کی جانب سے انکشاف کیا گیا کہ گلگت اور ا سکردو میں 2006 تا 2009 میں 67 نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے کرائے کی مد میں 15 کروڑ 12 لاکھ روپے اد کیے گئے جو غیر قانونی تھے۔ سیکریٹری وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان نے آگاہ کیا کہ گلگت اور ا سکردو میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر یہ گاڑیاں قانون نافذ کرنے والے ا داروں کے استعمال میں رہیں۔ کمیٹی کی رکن عذرا فضل نے کہا کہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی جانب سے غیر قانونی گاڑیاں استعمال کرنے پر حیرانی ہے۔ گلگت بلتستان میں 5 ارب 61 کروڑ کی ترقیاتی گرانٹ خرچ نہ ہونے پر آڈٹ حکام نے اعتراض کیا۔ سیکریٹری امور کشمیر نے بتایا کہ موسمیاتی معاملات کی وجہ سے گلگت بلتستان میں ترقیاتی کام کی رفتار ملک کے دیگر حصوں کی نسبت انتہائی سست ہوتی ہے جس کی وجہ سے وفاق کو طلب بلتستان کیلیے مالی سال کی ہیئت جوائی سے جون کی بجائے جنوری سے دسمبر کرنے کی درخواست کی ہے۔ جس پر عارف علوی کا کہنا تھا کہ کسی ایک علاقے کی وجہ سے مالی سال میں تبدیلی تو نہیں کی جاسکتی۔ آڈٹ حکام کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ پورے ملک میں گندم 33 روپے فی کلو جبکہ گلگت بلتستان میں 11 روپے فی کلوکے حساب سے فروخت ہو رہی ہے۔ قیمت میں فرق کا سارا بوجھ وفاقی حکومت برداشت کر رہی ہے۔