واشنگٹن(وسیم عباسی)وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پاکستان اہم ملک ہے، کوئی بھی ملک اس کے کردار کو نظر انداز نہیں کرسکتا۔ادھرو ڈ رو ولسن انٹرنیشنل سینٹر میں جنوبی ایشیا کے سینئر ایسوسی ایٹ مائیکل کیوگل مین کا کہنا ہے کہ ویزہ پابندی کے سبب پاکستان کی اکثریت کو فرق نہیں پڑے گاتاہم سیاستدان اور طبقہ اشرافیہ پابندی نہیں چاہتی۔ تفصیلات کے مطابق،پاکستان نے خبردارکیا ہے کہ ان کے شہریوں پر ویزے کی پابندی مقاصد کو ختم کرنے کے مترادف ہوگی کیوں کہ اس سے خطے کے امن کی کوششوں پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال نے اس حوالے سے کہا کہ’’جنوبی ایشیا میں پاکستان ایک اہم ملک ہے اور کوئی بھی ملک اس کے کردار کو نظر انداز نہیں کرسکتا۔‘‘وہ صدر ٹرمپ کی میزبانی میں قوامی دعائیہ ناشتہ میں شرکت کرکے آئے ہیں۔ا ن کا کہنا تھا کہ پاکستان پر پابندی نقصان دہ ہوسکتی ہے۔گوکہ پاکستان ان سات مسلمان ممالک میں شامل نہیں ہے ،جن پر امریکی ویزی کی پابندی عائد کی گئی ہے، تاہم وائٹ ہائوس کے اعلیٰ عہدیدار نے مستقبل میں اس طرح کے امکان کو مسترد نہیں کیا ہے۔احسن اقبال نے امریکی صدر ٹرمپ کی سالانہ تقریب میں کی جانے والی تقریر کی تعریف کی، جس میں انہوں نے مذہبی آزادی کو تحفظ فراہم کرنے کا عزم ظاہر کیا۔انہوںنے امید ظاہر کی کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات مستقبل میں مزید بہتر ہوں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے وثوق سے کہا کہ پاکستانی ویزہ پابندی کے سبب متاثر نہیں ہوں گے۔تاہم جب ان سے جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کی گرفتاری امریکی انتظامیہ کو مطمئن کرنے کی پاکستانی کوششوںکے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔تا ہم، پاکستان ایمبسی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی حکام نے ویزہ مسائل کے حوالے سے کوئی یقین دہانی نہیںکروائی ہے۔دی نیوز نے جب جنوبی ایشیاء پر امریکی پالیسی ماہرین سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ امریکی ویزہ حاصل کرنے والے پاکستانی شہریوں کی درخوا ستو ںپر گہری نگاہ رکھے گی، تاہم مکمل پابندی عائد نہیں کریں گی۔ایشیا پروگرام کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور وڈ رو ولسن انٹرنیشنل سینٹر میں جنوبی ایشیا کے سینئر ایسوسی ایٹ مائیکل کیوگل مین کا کہنا تھاکہ ’’فی الحال میرا خیال ہے کہ، ٹرمپ پاکستان کو پابندی والے ممالک کی فہرست میں شامل نہیں کریں گے۔مجھے لگتا ہے وہ جارحانہ انداز میں نظر ثانی کریں گے، جیسا کہ وہ پہلے ہی عندیہ دے چکے ہیں‘‘ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے ٹرمپ کے بارے میں اب تک کچھ جانا ہے تو وہ یہ ہے کہ وہ وہی کرتے ہیں، جو وہ کہتے ہیں کہ کریں گے۔وہ اپنی زبان پر قائم رہنے والی شخصیت ہیں۔لہٰذا اگر انہوں نے ایسا نہیں کہا کہ وہ پاکستان کو بھی پابندیوں والے ممالک میں شامل نہیں کریں گے، تو کم از کم ابھی وہ ایسا نہیں کریں گے۔حافظ سعید کی نظر بندی سے متعلق جب ان سے پوچھا گیا توکیوگل مین کا کہنا تھا کہ انہیں حیرت نہیں ہوگی اگر پاکستا ن نے یہ فیصلہ ٹرمپ کے ویزے پر پابندی کی وجہ سے کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’’مجھے ایسا لگتا ہے کہ پاکستان ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کو یہ باور کروانا چاہتا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردو ں کے خلاف کارروائی کرنے کی صلاحیت ہے، تاکہ پاکستان کے ویزہ پابندی والے ممالک کی فہرست میں شامل ہونے کے مواقع کم ہوجا ئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بہت سے پاکستانی بشمول عمران خان یہ کہہ چکے ہیں کہ انہیں کوئی فرق نہیں پڑے گا اگر پاکستان بھی پابندی والے ممالک کی فہرست میں شامل ہوجائے۔تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستانی سیاست دانوں کی اکثریت اور طبقہ اشرافیہ اس پابندی کی زد میں آنا نہیں چاہتی۔