راولپنڈی(راحت منیر/اپنے رپورٹر سے)پنجاب بھر میں خطرناک عمارتوں کی تعداد8945ہے۔جن میں سے3186کو منہدم کیا جانا ہے۔5118کی مرمت کی سفارش کی گئی ہے۔لیکن اب تک صرف1459کو گرایا جاسکا ہے اور 2324کی مرمت ہوسکی ہے۔641عمارتوں بارے صوبہ بھر میں ابھی فیصلے ہونا باقی ہیں۔مرمت اور منہدم کرنے میں راولپنڈی ضلع کی کارکردگی صفر ہے۔جبکہ خطرناک عمارتوں کے حوالے سے زیر التوا فیصلوں میں بھی ضلع راولپنڈی369کے ساتھ سرفہرست ہے۔پنجاب حکومت نے یہ ڈیٹا موبائل فون ایپلی کیشن سروے کے ذریعے تیار کیا ہے۔خطرناک عمارتوں کے حوالے سے ڈائریکٹر ٹیکنیکل ڈی ایم اے(ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی پنجاب)نے صوبہ بھر کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو یاد دہانی کا مراسلہ بھجوایا ہے۔جس سے پتہ چلتا ہے کہ ڈی جی خان ڈویژن نے اس حوالے سے آخری کارروائی28ستمبر2016،ساہیوال ڈویژن،سرگودہا،راولپنڈی میں نومبر2016،بہاولپور ڈویژن،گوجرانوالہ،ملتان،فیصل آبادنے دسمبر 2016،لاہورڈویژن میں جنوری2017میں کام ہوا ہے۔راولپنڈی ڈویژن میں چکوال ضلع میں273عمارتوں کی نشاندہی ہوئی۔جس میں سے78کو منہدم کرنےکی سفارش تھی،38کو گرایا جاچکا ہے۔195میں سے35کی مرمت کی جاچکی ہے۔ضلع جہلم میں507عمارتوں میں سے197گرانے کے قابل تھیں۔جن میں سے143کو گرایا جاچکا ہے۔310میں سے264کی مرمت ہوچکی ہے۔ضلع اٹک میں139میں سے46کو منہدم ہونا تھا،44ہوچکی ہیں۔93 قابل مرمت میں سے89کی مرمت ہوچکی ہے۔ضلع راولپنڈی میں483میں سے52کو گرانے کی سفارش جبکہ62کی مرمت ہونی تھی۔369عمارتوں کے بارے ابھی فیصلے ہونے ہیں۔ابھی تک نہ کوئی گرائی گئی ہے اور نہ ہی مرت کی گئی ہے۔جس کانوٹس ڈپٹی کمشنر راولپنڈی طلعت محمود گوندل نے بھی لیا ہے اور بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ کی سرزنش بھی کی ہے۔