پشاور( سٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ اگر نیت کا سٹی سکین چاہئے تو عدالت کے سامنے کھڑے کرپشن کے ہاتھی کا الٹراساؤنڈبھی ہونا چاہئے، اب اس ملک میں مستقبل صرف اور صرف اسلامی انقلاب اور جماعت اسلامی کا ہے اب کرپٹ سسٹم اور سٹیٹس کو کاخاتمہ ہوگا،وزیر اعظم اور انکے بچوں کی جانب سے ایک دوسرے کو 52کروڑکے تحفوں کی خبروں سے شکوک و شبہات جنم لے رہے ہیں ،لگتا ہے دال میں کچھ کالا ہے میں یہی چاہتا ہوں کہ دال ایک طرف ہو کالاکالا دوسری طرف۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے چمکنی پشاور میں مسلم لیگ ق کے صوبائی صدر انتخاب خان چمکنی ،امجد خان ولد میجر دوست محمد ،سینئر نائب صدر مسلم لیگ ق قاری سیف اللہ اور ولی خاقن چمکنی کے خاندان اور صوبہ بھر میں انکے سینکڑوں ساتھیوں سمیت جماعت اسلامی میں شمولیت کے موقع پر ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر انتخاب خان چمکنی نے جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان کیا، سراج الحق نے کہا کہ اب کرپٹ پارٹیاں عوام کو سبز باغ دکھا کر مزید گمراہ نہیں کرسکیں گے،کرپشن فری پاکستان کیلئے جو تحریک جماعت اسلامی نے شروع کی تھی اب کامیابی سے ہمکنار ہوکر رہیگی،وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا دورہ چین کے بعد اب سی پیک کے حوالے اسمبلی اور کابینہ کو اعتماد میں لیں یہ انکی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مرکزی حکومت کے ذمہ داروں سے بھی رابطہ کریں اور اسمبلی کو اعتماد میں لیں،سی پیک خطے کیلئے گیم چینجرمنصوبہ ہے کوئی پاگل بھی اس منصوبے کی مخالفت نہیں کرسکتا،ہم اس ملک کی ترقی اور وسائل کی منصفانہ تقسیم چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ قبائلی خطے سمیت ملک کے تمام پسماندہ علاقوں کو اپنا حصہ ملے ،پانامہ کیس میں میں عدالت میں فریق نہیں ایک طرف کرپٹ ٹولہ اور دوسری عوام فریق ہیں عدالت کے فیصلے کو تسلیم کرینگے توقع ہے کہ عدالت کا فیصلہ عوام کے حق میں ہوگا ،کرپٹ ٹولے کے آئے روز وکلاءکی تبدیلیاں انکا مستقبل منظر عام پر لارہی ہیں۔اگر عدالت کا فیصلہ عوام کے خلاف بھی آئے تو اس عدالت کے بعد دو اور عدالتیں ہیں ایک اللہ کی عدالت اور ایک عوام کی عدالت جہاں اس کرپٹ ٹولے کو کوئی مہنگاترین وکیل بھی نہیں بچاسکے گا،کرپٹ اشرافیہ کی کشتی اب ڈوبنے والی ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ قوم غریب ہورہی ہے تو آپ کیسے مالدار ہورہے ہیں کراچی سٹیل مل خسارے میں ہے تو آپکی مل کیسے منافع میں جارہی ہے جب آپ خود کہتے ہیں کہ انیس سو اسی میں میرے کارخانے چھ کروڑ خسارے میں تھے تو چند سال بعد جب آپ حکومت میں آگئے تو کیسے دن دگنی رات چگنی آپ کے کاروبار نے ترقی کی ہے،اگر آپ کہتے ہیں کہ آپ کے پاس آلہ دین کا چراغ ہے تو میں چاہتا ہوں کہ اس آلہ دین کے چراغ کی حقیقت قوم کے سامنے لائی جائے جسکی وجہ سے آپ کی پراپرٹی اور بنک بیلنس میں اضافہ ہوا ہے ،انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ قبائلی عوام کی آواز سنی جائے اور انکے مطالبے کے مطابق قبائلی علاقے کو خیبرپختونخوا کا حصہ بنایا جائے۔