پشاور(سٹاف رپورٹر) خیبر پختونخوا کے ضلع چترال میں عوام کو طبی سہولیات کی فراہمی کیلئے1993میں تعمیر ہونے والی12ڈسپنسریاں ڈاکٹر اور طبی عملہ تعینات نہ ہونے کی وجہ سے17سال سے بند ہونے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ صوبائی حکومت نے ان طبی مراکز کیلئے55اسامیوں کی منظوری دے دی ہے۔گزشتہ روز صوبائی اسمبلی اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کے ایم پی اے سردار حسین نے وقفہ سوالات کے دوران بتایا کہ پیپلز ورکس پروگرام کے تحت1992-93میں چترال میں12ڈسپنسریاں قائم کی گئی تھیںتاہم ان ڈسپنسریوںکیلئے پوسٹوں کی عدم منظوری کے باعث یہ ڈسپنسریاں گزشتہ17سال سے بند پڑی ہیںانہوں نے کہاکہ اتوار کے روز چترال میں برفانی تودے میں دب کر زخمی ہونے والوں کی مرہم پٹی کا بھی کوئی بندوبست نہیں تھا، صوبائی وزیر صحت شہرام ترکئی نے کہاکہ یہ ڈسپنسریاں وفاقی حکومت بنائی تھیںتاہم ان کاانتظام کبھی بھی صوبائی حکومت کے حوالے نہیں کیا گیا اسلئے یہ ڈسپنسریاں بند رہیں تاہم17سال کے بعد موجودہ صوبائی حکومت نے ان ڈسپنسریوں کی طرف توجہ دی ہے اور11طبی مراکز کیلئے55نشستوں کی منظوری دی ہے جن کی تعیناتی جلد ہوجائے گی ، سردار حسین نے تحریک انصاف حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ ماضی کی حکومتوں نے ان ڈسپنسریوں پر توجہ نہیں دی بلکہ سابقہ ادوار میں کبھی ان میںمویشی باندھے گئے اور کبھی ان کو مہمان خانوں میں تبدیل کیا گیا۔