اسلام آباد ( تنویر ہاشمی ،نمائندہ جنگ )وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پاکستان ا سٹاک ایکسچینج لمیٹیڈ کا پیر کو افتتاح کرکے پاکستان کی کیپیٹل مارکیٹ کی تاریخ میں نئے باب کا آغاز کر دیا، کراچی ، لاہور اور اسلام آباد کی تنیوں سٹاک ایکسچینجزکا انضمام کر کے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک سٹاک ایکسچینج قائم کی گئی، وزیر خزانہ نے ہتھوڑے سے تین مرتبہ گھنٹی بجا کر پاکستان سٹاک ایکسچینج کا افتتاح کیا، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئےوزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا اس تاریخی موقع پر پوری قوم کو مبارک باد پیش کر تاہوں ملک میں ایک سٹاک ایکسچینج ایک خواب تھا جس کو پورا کرنے میں 15برس لگ گئے لیکن اگر ایس ای سی پی کی چیئرمین اور ان کی ٹیم اس پر پوری تندی سے کام نہ کرتی تو اس پر مزید 15برس لگ جاتے ، لیکن چند ماہ کی مسلسل کوشش سے پاکستان سٹاک ایکسچینج کا قیام ثابت کر تا ہے کہ اگر کوئی کام نیک نیتی سے کیا جائے تو وہ ضرور مکمل ہو تا ہے ، دہشتگردی کے خاتمےپر خصوصی توجہ ہے ، رضا کار ا نہ ٹیکس ادائیگی اسکیم سے ٹیکس نیٹ میں اضافہ ہوگا ،، آنیوالی نسلوں کے لیے پاکستان سٹاک ایکسچینج کی اشد ضرورت تھی ، وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل بہت عظیم ہے ، سٹاک ایکسچینج کا کسی بھی معیشت میں کلیدی کردار ہوتا ہے ، وزارت خزانہ سٹاک ایکسچینج کی پوری طر ح سے حمایت اور مدد کرے گی ، ٹیکس کے حوالے سے سفارشات مجھے مل گئی ہیں اور ان پر بڑے پیمانےپر مشاورت کی جائیگی ، پاکستان سٹاک ایکسچینج کی ترقی کے لیے ہمارا دل و دماغ کھلا ہے ، وزیر خزانہ نے حکومت کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ معیشت میں بہتری، توانائی بحران ، انتہا پسندی اور دہشتگردی کا خاتمہ مسلم لیگ ن کی حکومت کے اہداف تھے ان کو وقت سے پہلے ہی حاصل کر لیا جبکہ تعلیم ، صحت اور سماجی شعبے کی ترقی پر پوری تندی سے کام ہو رہا ہے اور ان شعبوں کا بجٹ دگنا کر نے کا ہدف تھا اس کو پورا کیا جائے گا،معاملات اب ہمارے ہاتھ میں آ چکے ہیں پاکستان اس مقام پر پہنچ چکا ہے کہ اب بیرونی سرمایہ کار بہت سے دلچسپی کا اظہار کر رہے ہیں ، یہ وہی پاکستان ہے جس کے بارے میں 2012کے آخر میں کہا جارہا تھا کہ بہت جلد ڈیفالٹ کر جائے گا اس وقت پاکستان کے پاکستان 6ماہ کے ریزرو موجود ہیں، انہوں نے کہا کہ 22عالمی اداروں نے پاکستان کی معیشت کو تسلیم کیا اور یہ وہ سنگ میل ہے جس کو پاکستان نے آدھے وقت میں حاصل کر لیا، قومی اہمیت کے حامل منصوبوں پر سیاست نہیں کی جانی چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ پاکستا نی معیشت میں بہتری کے لیے کی جانیوالی اصلاحات کا ثمر آنیوالے برسوں میں ملے گا ، آج میں بہت خوش ہوں اگلے اڑھائی برسوں میں اس سے زیادہ کام کریں گے اور پاکستان کی بہتری کے لیے ہر اقدام کریں گے ، انہوں نے کہا دسمبر 2017سے مارچ 2018کے دوران توانائی کی طلب اور رسد کے فرق کو ختم کر دیں گے ، 10ہزار میگا واٹ سے زیادہ بجلی سسٹم میں آجائیگی، ہماری حکومت صرف اپنے دور حکومت کے لیے کام نہیں کر رہی بلکہ ہم آگے کی طرف دیکھ رہے ہیں ، جون 2018میں ہماری حکومت کی مدت کے خاتمے کےبعد بھی 14ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں آئیگی اس کے لیے پاور پروجیکٹس پائپ لائن میں ہیں جن میں کراچی نیوکلیئر پاو ر پروجیکٹ، داسو، تربیلا5، پورٹ قاسم کا کوئلے کا منصوبے مکمل ہونگے، انہوں نے کہا کہ انتہاپسندی اور دہشتگ ردی کے خاتمے کے لیے شمالی وزیر ستان اورکراچی میںآپریشن شروع کیے ، پہلے کراچی میں لوگ ہفتے اور اتوار کو باہر نہیں نکلتے تھے رات گئے تک باہر جانے کا سوچ بھی نہیں سکتے تھے لیکن اب یہ سب ممکن ہے ، انہوں نے کہا کہ اب بلوچستان کے ہر علاقے میں پاکستان کا ترانہ گایا جاتا ہے اور پاکستان کا پرچم لہراتاہے جبکہ پہلے ایسا نہیں تھا ، انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کا وژن تھا کہ ہمارا ملک خود مختار اورخوشحال ہوجب تک پاکستان معاشی طور پر مضبوط نہیں ہوگا اس وقت تک ہمیں اٹیمی قوت ہونے کا مزہ نہیں آئےگا، ہمیں چارٹرآف اکنامی کی ضرورت ہے ، پاکستان کو جو چیلنجز درپیش تھے ان میں کافی حد تک کمی آچکی ہے انہوں نے کہا کہ میں اس بات کی تائید کرتا ہوں کہ قومی نوعیت کے منصوبوں پر سیاست نہیں ہونی چاہئے، ہمیں قومی منصوبوں میں سیاست سے بالاتر ہوکر سوچنا ہو گا، تاجروں اور کاروباری برادری سے مذاکرات کاذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تاجر برادری سےپیار و محبت سے مذاکرات کیے اور رضاکارانہ ٹیکس ادائیگی سکیم کا اعلان کیا ، یہ غلط فہمی میں دور کرنا چاہتا ہوں کہ یہ کوئی ٹیکس ایمنسٹی سکیم ہے ، ایسابالکل نہیں ، اس سکیم سے رضاکارانہ طور پر ٹیکس نیٹ میں اضافہ ہوگا ، انہوں نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب پاکستان دنیا کی بہترین معیشت ہوگا،افتتاح کی تقریب میں ایس ای سی پی کی چیئرمین ظفر حجازی نے کہا کہ تنیوں سٹاک ایکسچینج کا انضمام پاکستان کی کیپیٹل مارکیٹ میں ترقی کا عکاس ہے اس انضمام پر پوری قوم مبارک باد پیش کر تاہوں ، انہوںنے کہا کہ پاکستان سٹاک ایکسچینج کا قیام اس لیے ممکن ہوا کہ وزیر خزانہ ہماری پشت پر موجود تھے ان کی رہنمائی سے ہمیں روشنی اورتقویت ملی انہوں نے کہا کہ بہت سا وقت ضائع ہو چکا ہے اور ہمیں توانائیوں کو پاکستان سٹاک ایکسچینج کی ترقی دینےپر خرچ کرناہونگی ، سٹاک ایکسچینج کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کو ممیز دیتی ہے کیپیٹل مارکیٹ کے سٹیک ہولڈر نئے زاویو ں سے کام کریں اور تبدیلیوں کو قبول کریں ، انہوں نے کہا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کے تحفظات کو دور کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ یہ ایک انقلابی قدم ہے ، انہوں نے ملک کی قیادت کو عرضاداشت پیش کرتے ہوئے کہا کہ قومی نوعیت کے منصوبوں کی سیاست کی بھینٹ نہ چڑھنے دیا جائے ، پاکستان سٹاک ایکسچینج لمیٹیڈ کے چیئرمین منیر کمال نے کہا کہ 11جنوری کا دن پاکستان کی تاریخ میں یاد رکھا جائے گا ، سخت محنت کے بعد پاکستان سٹاک ایکسچینج کا قیام عمل میں آیا ، 25اگست کو ایم او یو پر دستخط کے بعد 6ماہ کے کم ترین عرصے میں پاکستان سٹاک ایکسچینج عمل میں آیا اس میں کراچی ، لاہور اور اسلام آباد سٹاک ایکسچینج کا کردار بہت اہم ہے ، انہوں نے کہا کہ اس سے ملک کی معیشت کو فروغ ملے گا ، انہوں نے کہا کہ ٹیکسیشن کے معاملات کے حل کے لیے حکومت کو سفار شات پیش کریں گے ، تقریب سےسابقہ لاہور سٹاک ایکسچینج کے چیئرمین محمد نعیم ، سید مختار جعفر ، فیروز قاسم ،ڈاکڑ یاسر محمود ، عارف حبیب اور ترکی سٹا ک مارکیٹ کے سربراہ نے بھی خطاب کیا ، تقریب میں سکینڈے نیویا ، جرمنی اور دیگر ممالک کے کیپیٹل مارکیٹوں کے نمائندوں کے پیغامات پڑھ کر سنائے گئے جنہوں نے پاکستان سٹاک ایکسچینج کے قیام کا خیرمقدم کیا ، تقریب میں گورنر سٹیٹ بنک اشرف وتھرا، ڈپٹی گورنر سٹیٹ بنک، ارکان اسمبلی اور سینٹرز نسرین جلیل، قیصر احمد شیخ،آڈیٹر جنرل آف پاکستان رانا اسد امین، مسابقتی کمیشن آف پاکستان کی چیئرمین ودیہ خلیل،و زیر اعظم کے معاون خصوصی برائے قانون، سٹاک مارکیٹ کی اہم شخصیات، اسٹیک ہولڈرز، ایس ای سی پی کے حکام اور دیگر شریک ہوئے۔