اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے اندرونی و بیرونی دشمنوں میں گٹھ جوڑ ہو چکا ہے ، جس کے وا ضح ثبوت موجود ہیں،سول اور عسکری قیادت کے مابین بہتر کوآ ر ڈینیشن اور قریبی تعاون ریاست کے مفاد میں ہے، مطلوبہ نتائج کیلئے سول و ملٹری قیادت کو ایک آواز ہونا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے سینئرافسران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ دوست نما دشمن فوج اور سیاسی حکومت میں اختلافات پیدا کرانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دشمن اپنے درپردہ مقاصد کے لئے ان تعلقات میں دراڑ دیکھنے کے خواہاں ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سول اور عسکری تعلقات پا کستا ن کے مفاد میں ہیں اور ان کے مطلوبہ نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔ ملک کی اندرونی سلامتی کی پالیسی پر بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ سلامتی آج کے دور میں ایک کثیر الجہتی مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے جن سے نمٹنے کے لئے ریاست کے تمام اداروں کو مل کر جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے تاہم انہوں نے کہا کہ یہ بھی تسلیم کیا جانا چاہئے کہ ملک میں سلامتی کی صورتحال 2013ء کے مقابلے میں کہیں بہتر ہے۔ امن و امان کی صورتحال میں بہتری ہماری مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے اور اس بہتری کے لئے ریاست کے ہر ادارے نے اپنا کردارادا کیا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ دشمن کمزور ہوا ہے، ابھی اس کا مکمل خاتمہ نہیں ہوا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان کے اندرونی و بیرونی دشمنوں میں ناپاک اتحاد ہے جس کے وا ضح ثبوت موجود ہیں۔ وزیر داخلہ کے خطاب کے بعد سینئر آفیسرز کے ساتھ تبادلہ خیال کے دوران شرکاء نے قومی اہمیت کے معاملات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ افغانستان کی صورتحال سے متعلق ایک آفیسر کی طرف سے آبزرویشن اور ٹرمپ حکومت کے بعد امریکہ کی طرف سے ایک اور فوجی مداخلت کی رپورٹ کے حوالے سے جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ افغانستان میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد افواج کی زمین پر موجودگی کی صورت میں بڑی فوجی مداخلت سے بھی جنگ زدہ ملک میں امن نہیں آ سکا۔ کوئی یہ توقع کیسے کر سکتا ہے کہ آئندہ بھی اسی طرح کے کسی اقدام سے افغانستان کی سلامتی کی صورتحال میں کوئی بہتری لائی جا سکتی ہے۔