اسلام آباد( طاہر خلیل) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے متعلق ہونے والی پارلیمانی لیڈرز کی کانفرنس میں شرکت سے معذرت کرلی جبکہ ایم کیو ایم کو کانفرنس میں شرکت کی دعوت ہی نہیں دی گئی تھی ۔ ذرائع کے مطابق خورشید شاہ نے کانفرنس میں یہ کہہ کر شرکت سے انکار کر دیا کہ انھیں حکومت نے بر وقت اطلاع نہیں دی تھی انھیں اس وقت اس کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی گئی جب وہ کراچی پہنچ چکے تھے اور ان کا موقف تھا کہ ایسی اہم کانفرنس منعقد کرنا تھی تو حکومت انھیں بر وقت اطلاع کرتی مگر ان کی کراچی میں اور بھی مصروفیات ہیں اس لئے وہ کانفرنس میں اتنے مختصر نوٹس پر شرکت نہیں کر سکتے ان سے جمعہ کی صبح بھی وزیرا عظم آفس نے رابطہ کیا تھا کہ وہ کانفرنس میں شرکت کریں مگر انہوں نے معذرت کرلی۔ دوسری طرف ایم کیو ایم کو اس کانفرنس میں شرکت کی دعوت ہی نہیں دی گئی تھی ۔ایم کیو ایم کے ایک رہنماء نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ لگتا ہے کہ ایم کیو ایم کو حکومت نے اس اہم معاملے پر بلانے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی حالانکہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے میں سندھ بھی شامل ہے لیکن ہمیں دعوت ہی نہیں دی گئی۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ وزیرا عظم نواز شریف نے تمام پارلیمانی لیڈرز پر زور دیا ہے کہ وہ سی پیک سے متعلق اپنے اختلافات ان کی سربراہی میں کمیٹی کو بتائیں پبلک نہ کریں کیونکہ اس سے چین کو بھی فکر اور تشویش ہوتی ہے ہم ہر ایک کی بات سننے کو تیار ہیں لیکن وہ متعلقہ فورم پر کی جائے میڈیا اور عوام میں جا کر ایسی باتیں نہ کی جائیں ۔دریں اثناءوزیر اعظم ہائوس کے ترجمان نے بتا یا کہ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے اسلام آباد میں مو جود نہ ہونے کی وجہ سے اے پی سی میں شرکت سے معذرت کر لی تھی البتہ انہوں نے نما ئندگی کیلئےسینیٹر اعزاز احسن اورسینیٹر خا نزادہ خان کو بھجو ایا تھا۔ایم کیو ایم کے بارے میں ترجمان نے موقف اختیار کیا کہ در اصل کے پی اور بلو چستان کی ان جما عتوں کو بلا یا گیا تھا جنہوں نے تحفظات کااظہار کیا تاکہ انکے خدشات کا ازالہ ہو سکے۔