• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد ہائیکورٹ، مشرف کی دہشتگردی دفعات ختم کرنیکی درخواست ، فیصلہ محفوظ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے ججز نظربندی کیس میں دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کے حوالے دائر درخواست کے قابل سماعت ہونے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ عدالت عالیہ کے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے مذکورہ درخواست کی سماعت کی تو پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ ججز نظربندی کیس تعزیرات پاکستان کی مختلف دفعات کے تحت درج کیا گیا تاہم عدالت عالیہ کے سنگل بنچ نے درخواست گزار کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات بھی شامل کرنے کا حکم دیدیا۔ انہوں نے کہا کہ استغاثہ دہشت گردی کی دفعات کے حوالے سے کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا۔ انہوں فاضل عدالت سے استدعا کی کہ مذکورہ مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کی ہدایات جاری کی جائیں۔ عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ دریں اثناءاسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے غازی رشید قتل کیس میں پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دینے اور دائمی وارنٹ کے اجراءکے خلاف درخواست کی سماعت اپریل کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی ہے۔ سماعت کے موقع پر سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ غازی عبدالرشید لال مسجد میں ملٹری آپریشن کے دوران مارے گئے اس لئے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت یہ معاملہ عدالت میں سماعت نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ استغاثہ نے باضابطہ شکایت کے لئے حکومت سے اجازت بھی نہیں لی۔ انہوں نے فاضل عدالت سے استدعا کی کہ غازی رشید قتل کیس کی کارروائی کو ختم کرنے کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا عدالت کسی ایسے شخص کا کیس سن سکتی ہے جو عدالت میں پیش ہی نہ ہوا ہو۔ اس پر درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دینے کے لئے مہلت طلب کر لی ۔
تازہ ترین