لاہور‘ملتان(نمائندگان جنگ‘صباح نیوز) پاکستان ریلویز نےگزشتہ شب شیخوپورہ کے قریب آئیل ٹینکر کے نائٹ کوچ کے سامنے آنے سے ہونے والے حادثے کے بعد مسافروں کو کراچی تک پہنچانے کے لئےفوری انتظامات کئے اور ریلیف انجن شیخوپورہ پہنچایا۔ پاکستان ریلوے کے ترجمان کے مطابق حادثہ کے بعد 11میں سے 7محفوظ بوگیاں واپس لاہور پہنچائی گئیں اور یہاں سے مزید 4بوگیاں لگاکر نائٹ کوچ کوعلی الصبح چار بجکر 55منٹ پر لاہور سے ساہیوال کے راستے کراچی روانہ کر دیا گیا تھا۔ اس حادثے میں پاکستان ریلویز کے ڈرائیورمحمد لطیف اور اسسٹنٹ ڈرائیورعبدالحمید جاں بحق ہوئے جن کی نماز جنازہ منگل کے روزانجن شیڈ لاہور کے قریب مسجد میں ادا کی گئی جس میں ریلوے کے افسران ملازمین اور ٹرین ڈرائیوروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔حادثے میں 10معمولی زخمی مسافروں کو ابتدائی طبی امداد کے ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا ہے۔وزیرریلویز خواجہ سعد رفیق کی ہدایت پر چیف ایگزیکٹو ریلویز جاوید انور کی زیر صدارت اجلاس میں شیخوپورہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے ریلوے ڈرائیور محمد لطیف اور اسٹنٹ ڈرائیور عبدالحمید کے ورثاء کے لئے امدادی پیکیج کی تفصیلات طے کر لی گئی ہیں۔ ڈرائیور کی فیملی کو 62 لاکھ روپے جبکہ اسٹنٹ ڈرائیور کی فیملی کو 59 لاکھ روپے نقد ادا کئے جائیں گے، ان میں وزیراعظم پیکیج کے تحت پچاس، پچاس لاکھ روپے رہائشی پلاٹوں کیلئے ہیں۔ دونوں مرحومین کے اہل خانہ ان کی ریٹائرمنٹ کی عمر تک سرکاری رہائش گاہ استعمال کرنے کے بھی مجازہوں گے، ان دونوں کے ایک، ایک بچے کو پاکستان ریلوے میں ملازمت بھی دی جائے گی اس کے ساتھ ساتھ ورثا بیٹی کی شادی پر آٹھ لاکھ روپے میرج گرانٹ کے بھی وصول کرسکیں گے۔ مرحومین کی طرف سے لئے گئے تمام ایڈوانسز معاف کر دئیے گئے ہیں۔ ورثا کو صحت کی مفت سہولیات کے ساتھ بنوویلنٹ فنڈ کی سہولت بھی میسر رہے گی۔وزیراعلیٰ شہبازشریف نے ہرن مینار ریلوے پھاٹک، شیخوپورہ کے قریب ٹرین حادثے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ زخمی مسافروں کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں۔وزیراعلیٰ نے حادثے کے بارے میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق شالیمار نائٹ کوچ ٹرین حادثے کی ابتدائی رپورٹ میں اسٹیشن ماسٹر کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق گیٹ مین نے اسٹیشن ماسٹر کو پھاٹک پر ٹینکر کے پھنسے ہونے کی بروقت اطلاع دی تھی جس پر اب یہ پتہ چلایا جا رہا ہے کہ اسٹیشن ماسٹر نے لاہور انتظامیہ کو ٹرین روکنے کی درخواست کی تھی یا نہیں۔