سیالکوٹ(نمائندہ جنگ ) سیالکوٹ میں آلو کی تحقیق کرنیوالاادار ہ عدم توجہ سے اپنی افادیت کھو رہاہے ۔ سیالکوٹ میں شعبہ تحقیقات آلو کا قیام53سال پہلے1964میں ہوا جسکے مری اور فیصل آباد میں سب اسٹیشن بنائے گئے،آلو فارم کے قیام کا مقصد ضلع سیالکوٹ کی چاروں تحصیلوں سمیت ملحقہ علاقہ جات کی زمین کی ساخت اور پیداواری صلاحیت کے مطابق زیادہ سے زیادہ سے پیدوار کا حصول تھا ۔ شعبہ تحقیقات آلو سیالکوٹ کے لئے4مربع رقبہ سیالکوٹ پسرور روڈ پر مختص کیا گیا جو پہلے پہل بڑی کامیابی سے بہتر پیدواری نتائج دیتا رہا مگر آہستہ آہستہ اسکی اہمیت اور افادیت کو نظر انداز کرتے ہوئے اسکے رقبے کی بندر بانٹ کا سلسلہ 1976میں انجینئرنگ ورکشاپ کو4ایکڑ رقبہ دیکر شروع کیا گیا۔رابطہ پر محکمہ کے آفیسرز نے بتایا کہ آلو فارم کی ناقص کارکردگی اور تنزلی کی وجہ سابق افسران بھی تھے جنہوں نے آلوفارم پر نہ ریسرج کی اور نہ نئی اقسام متعارف کروانے کے لئے قابل قدر ریسرچ ورک کیا جسکی بنا پر سیکرٹری میجر ریٹائرڈمحمود احمد نے6مارچ کو ماہر آلو خالد بھٹی کو پنڈی بھٹیاں ٹرانسفر کردیا اور انکی جگہ نئے آفیسرز کو آلو فارم میں تعینات کردیا گیا ہے ۔