کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کراچی کے عوام سے ناجائز طور وصول کیے گئے اربوں روپے واپس کرے ، اوور بلنگ ، اوور چارجز ،لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ بند کیا جائے اورفیول ایڈجسمنٹ کے نام پر لیے گئے 62ارب روپے واپس کیے جائیں ۔چھوٹے صارفین کے لیے نرخوں میں اضافہ واپس لیا جائے ، صدر ، وزیر اعظم اور گورنر کراچی کے عوام پر کیےگئے اس ظلم کے خلاف کیا کررہے ہیں؟۔کراچی کے عوام خود کو تنہا نہ سمجھیں جماعت اسلامی ان کے ساتھ ہے ،اگر کراچی کے عوام پر مظالم بند نہ ہوئے تو کراچی سے چترال تک پوری قوم ان مظالم کے خلاف آواز اٹھائے گی ۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے جمعہ کی شب کے الیکٹرک کے ہیڈ آفس کے سامنے احتجاجی دھرنے کے شرکاءسے ٹیلفونک خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ احتجاجی دھرنا جماعت اسلامی کراچی کے تحت کے الیکٹرک کی لوٹ مار ، چھوٹے صارفین کے لیے نرخوں میں اضافے اور کے الیکٹرک ، نیپرا اور حکومتی گٹھ جوڑ کے خلاف دیاگیا ۔دھرنے کا آغاز دوپہر 12بجے ہوا جو رات گئے تک جاری رہا ۔ جس میں شہر بھر سے کے الیکٹرک کے ستائے ہوئے ہزاروں افراد نے شرکت کی اور کے الیکٹرک کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا ۔دھرنے سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔سراج الحق نے کہا کہ کے الیکٹرک کے ظلم ، جبر ،استحصال اور اس ادارے کی بد معاشی اور لوٹ مار کے خلاف پر امن احتجاج پر میں کراچی کے عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ، کراچی میں عوام کے خلاف معاشی دہشت گردی جاری ہے اور کے الیکٹرک اور دوسرے ادارے عوام کو لوٹ رہے ہیں ۔کراچی میں کے الیکٹرک کے خلاف پر امن احتجاج پر پولیس نے فائرنگ اور شیلنگ کی اور پر امن مظاہرین کو زخمی کیا میں اس کی شدید مذمت کرتاہوں ۔ 31مارچ کو پر امن احتجاج پر پولیس تشدد کے الیکٹرک سے محبت اور اسے تحفظ فراہم کرنے کا ثبوت ہے ۔جماعت اسلامی نے عوام پر ظلم کے خلاف ہر دور میں آواز اٹھائی ہے ۔ ہمارے کارکن دبنے ،بکنے اور ڈرنے والے نہیں ہیںاور نہ ہم عوامی مفاد ات پر سودے بازی کرنے والے لوگ ہیں ۔جماعت اسلامی عوام کے حقوق کے لیے لڑرہی ہے اور عوام کا مقدمہ لڑتی رہے گی قربانیاں اور جدوجہد رنگ لائے گی او ر عوام کو کے الیکٹرک کے ظلم سے نجات دلائے گی ۔ وفاقی حکومت اس صورتحال میں کہاں ہے۔ صدر پاکستان جن کا تعلق کراچی سے ہے وہ کراچی کے عوام پر اس ظلم میں کہاں ہیں۔ گورنر کیا کررہے ہیں ؟انہوں نے کہا کہ عوام کے لیے بجلی کے نرخوں میں اضافہ بالخصوص چھوٹے صارفین کے لیے اضافہ واپس لیا جائے ۔ میٹر ریڈنگ اور اوور بلنگ کی شکایات دور کی جائیں ۔ عوام سے لوٹے گئے اربوں روپے واپس کیے جائیں ۔ ڈبل بنک چارجز ، فیول ایڈجسمنٹ کے نام پر 62ارب روپے عوام کو واپس دلائے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام خود کو تنہا نہ سمجھیں اگر کراچی کے عوام پر مظالم بند نہ ہوئے تو کراچی سے چترال تک پوری قوم ان مظالم کے خلاف آواز اٹھائے گی ۔ جماعت اسلامی ظلم وجبر اور کرپشن کے خلاف جنگ لڑرہی ہے اور یہ جنگ لڑتی رہے گی ۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے عوام کو بد امنی ، بے روزگاری ، مہنگائی اور کرپشن کا تحفہ دیا ہے ایک خوشحال اور اسلامی پاکستان صرف جماعت اسلامی ہی عوام کو دے سکتی ہے اور جماعت اسلامی کی دیانت دار قیادت ہی ملک کو بحرانوں سے نکال سکتی ہے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ انتظامیہ نے ہم سے رابطہ کیا ہے کہ کے الیکٹرک کے مسئلہ پر بات چیت کرلو لیکن ہم انتظامیہ سے کہتے ہیں کہ آپ اپنی حیثیت کا پہلے تعین کرلیں ۔ صرف دھرنے کو ختم کرنے کے لیے کوئی بات چیت نہیں ہوگی ۔ ہمیں یقین دلایا جائے کہ میٹر رینٹ کے نام پر جو 15ارب روپے وصول کیے ہیں وہ واپس کیے جائیں گے ۔ فیول ایڈ جسمنٹ کے نام پر 62ارب روپے واپس کردیے جائیں گے ۔ وفاقی سکریٹری پانی و بجلی نے تسلیم کیا ہے کہ کے الیکٹرک نے عوام سے فیول ایڈجسمنٹ کے نام پر 62ارب روپے غلط طور پر وصول کیے گئے ہیں۔حافظ نعیم لرحمن نے کہا کہ ہمارا مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت کے الیکٹرک کی ولدیت کے بارے میں واضح طور پر بتائے کہ اس ادارے کا مالک کون ہے ۔ ہماری تحریک ، تحریک احتساب ہے ہم کراچی کے مال کا احتساب لینا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ کے الیکٹرک کی پوری انتظامیہ کو ملک کے اندر لایا جائے اور ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا جائے اور مکمل طور پر تحقیقات کرائی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی محتسب کا ایک ایک نمائندہ کے الیکٹرک کے ہر کسٹمر سینٹر کے اندر مقرر کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ پورے شہر سے آنے والے کراچی کے عوام مبارکباد کے مستحق ہیں کہ یہ تحریک آگے بڑھ رہی ہے اور یہ نعرہ ہر زبان پہ ہے کہ کے الیکٹرک کو دہشت گردی ختم کرنی ہوگی۔ لوٹ مار کا حساب دینا ہوگا۔ کے الیکٹرک کی انتظامیہ آج صبح سے یہاں فرار ہوگئی ہے لیکن ان کو پتہ تو چل گیا ہوگا کہ آج کتنا بڑا دھرنا دیا جارہا ہے ۔یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ کے الیکٹرک کے خلاف جماعت اسلامی نے تحریک شروع کی ، ہم عدالت میں گئے ،نیپرا کے اندر گئے اور پہلے بھی یہاں دھرنا دیا تو اس وقت کوئی پارٹی بھی کے الیکٹرک کے خلاف بات کرے تو تیار نہ تھی اور نہ آج یہ جماعتیں کے الیکٹرک کے خلاف کچھ بول رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کٹی پہاڑ پر نعمت اللہ خان ایک پارک اور باغ بنانا چاہتے تھے لیکن وسیم اختر نے اس منصوبے کو روکا اور یہ کام نہیں کرنے دیا ۔ انہوں نے کہا کہ 2005میں ایم کیو ایم کے سٹی ناظم اور گورنر کے دور میں کے الیکٹرک کی حمایت کی گئی اور اس ادارے کو رعایت دی گئی یہاں تک کہ کے الیکٹرک سڑکوں کی کٹائی اور کھدائی کے سلسلے میں جو ٹیکس دیتی تھی وہ بھی معاف کردیا گیا تھا اور کے الیکٹرک کو مالی فائدہ پہنچایا تھا ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پر امن احتجاجی مظاہرے کیے پھر شاہراہ فیصل پر احتجاجی دھرنے کا اعلان کیا تو ایسا لگا کہ کوئی طوفان آگیا ۔ کیا شاہراہ فیصل مریخ پر ہے کہ ہم احتجاج نہیں کرسکتے ۔ گورنر ، وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم آئیں ۔ پیپلز پارٹی یا کوئی جماعت چاہے تو اسے بند کردے لیکن ہم پر امن احتجاج نہیں کرسکتے آخر کیوں ؟ ہم نے شاہراہ فیصل کا انتخاب ہر گز غلط نہیں کیا تھا اور انتظامیہ کو یقین دلایا تھا کہ ہم پر امن رہیں گے ۔ آج بھی ہم نے وعدہ کیا تھا اور آج بھی ہمارا احتجاج پر امن رہا ہے ۔لیکن 31مارچ کو کے الیکٹرک کو تحفظ دیے اور اس کی محبت میں ہمارے کارکنان اور عوام پر پولیس نے فائرنگ کی اور تشدد کیا ۔ہمارے 15کارکن زخمی ہوئے ۔ 5کارکن گولی لگنے سے زخمی ہوئے اس میں سے 2حالت کی نازک ہے ہم نے اس کی ایف آئی آر درج کرانے کی درخواست دی لیکن ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ۔انہوں نے کہا کہ یہ تحریک ختم نہیں ہوگی جاری رہے گی ۔ماضی کی طرح آج بھی ایشوز کو کسی اور رخ پر موڑنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ بلا شبہ پانی شہر کا بڑا مسئلہ ہے اور یہ بھی حاصل ہونا چاہیئے لیکن کے الیکٹرک کو بچانے کے لیے نورا کشتی کو ختم کرنا چاہیئے۔