راولاکوٹ(نمائندہ جنگ) شمالی کشمیر ( گلگت بلتستان) کو ریاست جموں کشمیر سے کاٹ کر صوبہ بنائے جانے کی کوشش کے خلاف راولاکوٹ سراپا احتجاج بن گیا ۔فیصلہ واپس نہ لینے کی صورت اسلام آباد کے خلاف 52 کی تاریخ دھرانے کا اعلان کر دیا۔قوم پرستوں اور حریت پسندوں کی احتجاجی ریلی اور مظاہرے کا انعقاد کیا گیا،آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو با ہم ملا کر مشترکہ پارلیمینٹ بنائے جانے کا مطالبہ کیا گیا اور ریاست اور بیرون ریاست احتجاج کا اعلان بھی کیا۔گزشتہ روز یہاں حریت پسند کشمیریوں نے سخت احتجاج کیا بوائز کالج سے ریلی نکالی گئی جسکی قیادت رئوف کشمیری اعجاز خان سرور راجیہ پارٹی کے قائد سجاد افضل، فاروق کریم،خالد پرویز بٹ، اظہر کاشر شاہد شارف طاہر شاہ ناصر سرور یسین انجم کر رہے تھے ریلی کے شرکاء بچہ بچہ کٹ مرے گا گلگت صوبہ نہیں بنے گا۔ جیوے کشمیر میری جان جموں گلگت بلتستان جسکو کشمیرمیں رہنا ہے جیوے مقبول بٹ کہنا ہے ،ایجنٹ ہے ایجنٹ ہے صوبہ بنانے کا حامی انڈیا کا ایجنٹ ہے ،انڈیا کے یاروں کو ایک دھکا اور دو ،غدار ہے غدار ہے صوبہ بنانے کا حامی غدار ہے کے نعرے لگا رہے تھے ریلی میں شہری بھی شامل ہوگئے مختلف شاہراؤں سے ہوتی ہوئی ریلی احاطہ عدالت پہنچی جہاں سے واپس کچہری چوک پہنچ کر احتجاجی مظاہرہے کا انعقاد ہوا دفعہ 144 کی دھجیاں بکھیر کر اور ٹریفک بلاک کر کے مظاہر ہ کیاگیا جس سے خطاب کرتے مقررین نے کہا کہ گلگت بلتستان صدیوں سے ریاست جموں کشمیر کا حصہ ہے رائے شماری کے وقت گلگت بلتستان کے لوگ بھی وادی جموں لداخ آزاد کشمیر کی طرح اپنے ووٹ کا حق رکھتے ہیں ۔ سولہ نومبر 47کو گلگت کی حکومت آزاد انقلابی حکومت میںضم ہو گئی تھی جب پونچھ کے لوگوں نے مہاراجہ ہری سنگھ کے خلاف مسلح جدو جہد کی تو گلگت کے لوگوں نے گھن سارہ سنگھ کے خلاف ہمارے اسلاف سے مل کر بغاوت کی 66میں بابائے قوم مقبول بٹ کے ساتھ پہلی قربانی گلگت کے اورنگزیب استوری نے دی موجودہ تحریک کی بنیاد گلگت کے سپوت مرحوم امان اللہ خان نے رکھی آج گلگت کو اگر کاٹنے کی کوشش کی گئی تو اس کا مطلب بھارتی مقبوضہ کشمیر کو ہندوستان کا صوبہ بنانے کی سازش ہے ۔ کسی صورت اس سازش کو قبول نہیں کیا جائے گا۔۔جھنڈی کی لالچ میں فاروق حیدر نواز شریف کے پاؤں پڑ کر ایسا ضمیر فروش شخص بن کر گلگت کے بارے میں آج وہ زبان بول رہا ہے جو ہندوستان کا مؤقف ہے ستم یہ کہ فاروق حیدر کی حکومت غلطی ماننے کے بجائے وضاحتیں اور تاویلیں گڑھ رہی ہے اگر فوری طور پر فاروق حیدر کی حکومت پوری کشمیری قوم کی امنگوں کے مطابق گلگت کے مسلہ پر آواز نہیں اٹھاتے ہم سمجھنے پر مجبور ہونگے کہ ن لیگ منظم منصوبہ بندی سے نوازشریف مودی دوستی کو پروان چڑھاتے مقبول بٹ کے وطن کو ہندوستان کے حوالے کرنا چاہتی ہے۔ اس کے رد عمل میں جو بھی حالات پیدا ہونگے ذمہ دار فاروق حیدر کی حکومت ہوگی مقررین نے عوام سے اپیل کے وہ دھرتی ماں کی تقسیم کو بچانے میدان عمل میں اتر جائیں انہوں نے کہا کہ اگر اسلام آباد نے یہ فیصلہ واپس نہ لیا تو یہاں 52 کی طرح اسلام آباد سے بھیجے گئے سول اور عسکری عملے کو پتلونیں اتروا کر واپس بھیجیں گے ۔ زندہ کھالیں کھینچوانے والوں کی نسل اور مقبول بٹ کے پیرو کار کسی صورت گلگت بلتستان سمیت ریاست کی سر زمین کا ایک انچ اپنے سے جدا نہیں ہونے دیں گے۔