• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اپنے اپنے نصیبوں کی بات ہے۔ کچھ لوگوں کی زندگی سچائی کی تلاش میں گزرتی ہے اور ہم جیسوں کی ایسی خبروں کی تلاش میں جن پر کالم لکھا جاسکے مثلاً یہ خبر کتنی دلچسپ لیکن اتنی ہی ادھوری ہے کہ جعلی پیروں کو 5لاکھ جرمانہ اور 7سال قید کی سزا دینے کے لئے قانون سازی کی سفارشات تیار کرلی گئی ہیں جو جلد ہی وزیراعلیٰ کو پیش کردی جائیں گی۔ جعلی پیروں کے حواریوں کو بھی 3سے 5سال تک سزا دی جائے گی۔ جعلی پیروں، نجومیوں اور مزارات کا سرکاری ریکارڈ سرے سے ہی موجود نہیں (یہاں تو آبادی کا ریکارڈ نہیں)
کام اچھا ہے لیکن بالکل ادھورا جو شاید کبھی پورا بھی نہ ہوسکے کیونکہ ہمارے معاشرے میں صرف پیر، فقیر، نجومی اور مزار ہی تو جعلی نہیں ہوتے۔ صورتحال کو صحیح طور پر الٹانے کے بعد یہ بلین ڈالر سوال بھی پوچھا جاسکتا ہے کہ صرف اس ایک شعبہ ٔ حیات کی نشاندہی کریں جس میں تھوک کے حساب سے سرعام جعلسازی نہیں ہو رہی اور ہر دھندے میں جعلسازوں کے ساتھ ان کے معزز حواری بھی ’’الٹ کرپلٹ کر، پلٹ کر جھپٹ کر‘‘ اپنا اپنا لہو اور چولہا گرم نہیں رکھتے۔
سمجھ نہیں آ رہی کہ جعلسازی اور جعلسازوں کی یہ فہرست شروع کہاں سے کروں۔ میرا خیال ہے کہ سب سے پہلے جعلسازی اور جعلساز کی تعریف DEFINIATIONڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں جسے اک مثال سے سمجھا جاسکتا ہے۔ ایک تھے نواب صاحب جو اپنے لان میں لیٹ کر سردیوں کی دھوپ سے لطف اندوز ہوا کرتے کہ کسی کم بخت کوّے نے ان کے آرام میں کائیں کائیں کرکے مخل ہونا شروع کردیا۔ دو چار دن تو کوّے کو اُڑانے کی کوشش کی گئی۔ ناکامی پر نواب صاحب نے سیخ پا ہو کر ملاز م کو حکم دیا ’’لانا ہماری بھری ہوئی بندوق‘‘ ادھر بندوق آئی، نواب صاحب نے پکڑی اور کوّے کی طرف سیدھی کی، وہ اُڑ گیا۔ ایک نیا تماشہ شروع ہو گیا۔ کوّا کائیں کائیں کرتے ہوئے ملازم پر نظر رکھتا اور نواب صاحب کے تیارہوتے ہی اُڑ جاتا۔ نواب صاحب نے حکمت ِ عملی تبدیل کرتے ہوئے اپنے حواری سے کہا ’’بھری بندوق پہلے سے ہی میرے پہلو میں رکھ دو۔ تم کو بندوق لانے کا کہوں گا تو اس خبیث کوّے کا دھیان تمہاری طرف ہوگا۔ میں جھٹ پٹ فائرکرکے اس فسادی کو ڈھیر کردوں گا۔‘‘ یہی ہوا، کوّے کا دھیان ملازم کی طرف تھا، نواب صاحب نے تیزی سے بندوق اٹھائی اور نشانے پر داغ دی۔ کوّا گھائل ہو کر لان میں گرا اور پھڑپھڑانے لگا تو نواب صاحب اس کے پاس جا کر بولے ’’اب سنا ناہنجار بھڑبھونجئے، کیسی رہی‘‘کوّے نے آخری سانسیں لیتے ہوئے کہا۔
’’اس کی تو فلاں فلاں فلاں کی ایسی تیسی جو بے غیرت کہے کچھ اور کرے کچھ‘‘
میرے نزدیک جعلسازی اور جعلساز کی مکمل ترین Definiation بھی یہی ہے کہ کہتا کچھ ہے، کرتا کچھ ہے۔ ہوتا کچھ ہے پوز کچھ کرتا ہے۔ اس کے قول اور فعل میں تضاد پایا جاتا ہے۔ وہ سرتاپا دھوکہ اور فریب ہوتا ہے تو اگر جعلسازی کی یہ تعریف درست مان لیں اور اپنے اردگرد غور سے دیکھیں تو آپ کو قدم قدم پر جعلساز اور جعلسازی کے ننگے نمونے نظر آئیں گے مثلاً....
جسے جمہوریت کہا، لکھا اور بولا جاتا ہے، کیا یہ واقعی جمہوریت ہے اور اگر ہے تو اس نے جمہور یعنی عوام کواب تک دیا کیاہے؟
بیوروکریسی کے لئے عموماً ’’پبلک سرونٹس‘‘ کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے تو کیا یہ بابو واقعی پبلک کے سرونٹس ہوتے ہیں۔ اس مخلوق کے لئے دوسری مقبول اصطلاح ہے ’’نوکرشاہی‘‘ کبھی غور کیاآپ نے کہ ’’نوکر‘‘ بھی اور ’’شاہی‘‘ بھی کتنی مضحکہ خیز بلکہ فحش اصطلاح ہے۔
کبھی دیکھا آپ نے چندمرلے کے ایک ڈھانچے کے اوپر اس سے بھی بڑے بورڈ پر جلی حروف میں ’’دارالعلوم‘‘ لکھا ہوتا ہے تو اس کا کیا مطلب ہے؟
مجھ جیسا جاہل اگر کل سے خود کو ’’علامہ‘‘ حسن نثار لکھنا شروع کردے تو کوئی میرا کیا بگاڑ لے گا؟
اب چلتے ہیں ان سکول ٹیچرز، کارپوریشن، ریلوے وغیرہ کے ان لاکھوں ملازمین کی طرف جو ’’گھوسٹ ملازمین‘‘ ہیں ’’آن دی ریکارڈ‘‘ حرام کھاتے ہیں تو کیا یہ کسی جعلی پیر، فقیر، نجومی اور عامل بابے سے کم ہیں؟
اب ذرا ان کروڑوں شرفا اور معززین کا سوچئے جو "Living Beyond Means" کی کیٹگری میں فال کرنے کے باوجود ٹکوں میں بھی ٹیکس ادا نہیں کرتے لیکن پوچھنے والا کوئی نہیں۔
مجبور ہوکر عوامی مقامی ’’حکومتیں‘‘ قائم کرکے ان سے مالی اور انتظامی اختیارات چھین لینے کو آپ زیادہ سے زیادہ جمہوری جعلسازی کہہ لیں لیکن ہے یہ بھی جعلسازی ہی۔
گائیکی کی ’’اے بی سی‘‘ نہیں آتی لیکن تان سین، بیجو باورے، ایلوس پریسلے، فرینک سناٹرے، گوگوش اور ام کلثوم بنے پھرتے یا پھرتی ہیں، لوگ صدقے واری بھی جاتے ہیں۔
شاعری قریب سے نہیں گزری، کئی کئی دیوان اٹھائے پھرتے ہیں۔
کوئی اوریجنل خیال پلے نہیں، دانش کی پرچون کا کھوکھا کھلا ہے وغیرہ وغیرہ وغیرہ
حکمرانوں کی صحبت ِبد نے بیشتر کو دونمبر میں ایک نمبر کردیا۔ جعلی کلیم، جعلی ذاتیں، جعلی ڈگریاں، جعلی دوائیں، جعلی پھل جن کے اوپر مضرصحت رنگ اور اندر بذریعہ انجکشن جعلی میٹھا لیکن پھر بھی جعلی پیروں کے خلاف قانون سازی پنجاب حکومت کااچھا فیصلہ ہے بشرطیکہ اس پر عملدرآمد بھی ہوسکے.... لوگوں کو اس خودساختہ جہنم میں کہیں سے تو ٹھنڈی ہوا آئے۔



.
تازہ ترین