لوٹن(نمائندہ جنگ)گلگت و بلتستان کو پاکستان کا پانچواں صوبہ بنانے سے تحریک آزادی کشمیر عملاً ختم ہو جائے گی اور لاکھوں شہدائے کشمیر کی قربانیاں رائیگاں جائیں گی گلگت بلتستان کو آزاد کشمیر طرز کا سیٹ اپ دیا جائے۔ان خیالات کا اظہار جموں کشمیر لبریشن فرنٹ برطانیہ کی زیر اہتمام لوٹن میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کے موقع پر شرکاء نےاظہارخیالات کرتے ہوئے کیا۔آل پارٹیز کانفرنس میںبرطانیہ بھر سے مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندگان نے شرکت کی تقریب کی صدارت جموں کشمیر لبریشن فرنٹ برطانیہ کے صدر صابر گل نے کی۔نظامت کے فرائض سیکرٹری جنرل سید تحسین گیلانی نے ادا کیے۔ آل پارٹیز کانفرنس کے شرکاء صابر گل، پروفیسر ظفر خان، شوکت مقبول بٹ، کونسلر طاہر ملک، راجہ یعقوب خان، شبیر ملک، سید تحسین گیلانی، راجہ اکبر داد نے کہا کہ گلگت بلتستان آئینی طور پر پاکستان کا صوبہ نہیں بن سکتا، گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے سے اقوام متحدہ میں پاکستان کا موقف بھی کمزور ہوگا۔ عوام کو حقوق دینے کے لیے آزاد کشمیر طرز کا سیٹ قائم کیا جائے اور دونوں خطوں پر مشتمل ایوان بالا تشکیل دیا جائے۔ اُنہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان سی پیک کا گیٹ وے ہے اور وہاں کے عوام کو اس کے یکساں حقوق ملنے چاہئیے۔ پروفیسرنذیر شال،نذیر قریشی، آصف چوہدری، حافظ طارق، آصف شریف، صادق سُبحانی، چوہدری زیارت حسین نے کہا کہ گلگت بلتستان کو پاکستان کا صوبہ بنانے سے ہندوستان کے قبضے کو جواز ملے گا کہ وہ بھی جموں اور لداخ کو ہندوستان میں شامل کرے۔ گلگت بلتستان تاریخی و جغرافیائی اعتبار سے ریاست جموں و کشمیر کا حصہ ہے، اس کو الگ کرنے کا مطلب تقسیم کشمیر کی راہ ہموار کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری تقسیم کشمیر کے کسی بھی فارمولے کو قبول نہیں کریں گے۔ آل پارٹیز کانفرنس میں برطانیہ کی مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد پر مشتمل 10 رُکنی کو آرڈنیشن کمیٹی کی تشکیل بھی دی گئی جو برطانیہ میں پاکستانی سفارتخانے اور پاکستانی لیڈرشپ اور سیاسی قیادت سے ملاقاتیں کر کے اس ایشو کے مضمرات سے آگاہ کرے گی۔ تقریب کے دیگر شرکاء میں ابرار نثار، شکیل مرزا، ظفر اقبال قریشی، ماجد بانڈے، ڈاکٹر عبداللہ، ارشاد ملک، پروفیسر لیاقت علی، اسد لطیف ڈار ، لیاقت لون، چوہدری سوداگر، صغیر حسین و دیگر شامل تھے۔ کانفرنس کا مقصد گلگت بلتستان کی تسلیم شدہ آئینی تنازع حیثیت میں تبدیلیوں کے حوالے سے جاری حالیہ افواہوں پر سنجیدہ اور نتیجہ خیز بحث کرنا اور گلگت بلتستان کو صوبہ بناے جانے کے خلاف ایک مشترکہ لاعمل طے کرنا تھا کل جماعتی کانفرنس میں برطانیہ میں مقیم مختلف سیا سی جماعتوں کے نمائندگان کے علاوہ ڈاکٹر عباس اور جماعت اسلامی کے امیر مولانا سمیع نے بذریعہ ٹیلیفون پیغام شرکت کی اس کے علاوہ برطانیہ میں پاکستانی الیکڑونگ و پرنٹ میڈیا نے بھر پور شرکت کی۔ کانفرنس میں تمام شرکا ء نے مسئلہ کشمیر کے تناظر میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں آئینی ، انتظامی تبدیلیوں سمیت گلگت بلتستان کو آئینی صوبہ بنائے جانےکی افواہوں پر سیر حاصل بحث کی اور مختلف نوعیت کے خدشات کا اظہار کیا کانفرنس کے اختتام پر مشرکہ علامیہ جاری کیا گیاکہ ریاست جموں کشمیر آگست 1947سے اپنی جغرافیائی وحدت کے ساتھ متنازع ہےـ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق متنازعہ ریاست کا حتمی حل استصواب رائے سے کیا جائے گاـ بھارت اور پاکستان اپنے زیر انتظام منقسم ریاستی حصوں کی متنازعہ آہینی حیثیت کو تبدیل کرنے کے مجاز نہیں ہیں ـ گلگت بلتستان متنازع ریاست جموں کشمیر کا آئینی اور تاریخی حصہ ہے جس کا انتظام معا ہدہ کراچی 1949کے تحت حکومت آذاد کشمیر کی طرف سے حکومت پاکستان کو سونپا گیا تھا ۔لہذا پاکستان کا گلگت بلتستان کو آئینی صوبہ بنانا خود معاہدہ کراچی اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی خلاف ورزی ہے. کانفرنس کی طرف سے مطالبہ کیا گیا کہ گلگت بلتستان میں تحریر و تقریر کی آذادی سمیت تمام سیاسی ـ سماجی اور معاشی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے ـ معاہدہ کراچی کو منسوخ کرتے ہوے گلگت بلتستان اور آذاد جموں کشمیر کو مشترکہ سیاسی و انتظامی اکائی بنایا جائے یا گلگت بلتستان کو آذاد کشمیر طرز پر ایک با اختیار انتظامی یونٹ بنایا جاٰے ـ گلگت بلتستان میں باشندہ ریاست قانون کو بحال کیا جائےـ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبےCPAC)) میں گلگت بلتستان کو متنازع حیثیت کے مطابق حصہ دیا جائے جس سے گلگت بلتستان کے مقامی لوگ زیادہ سے زیادہ مستفید ہو سکیں. گلگت بلتستان اور آذاد کشمیر کے درمیان زمینی راستوں کو شائرات کے ذریعے بحال کیاجائے ـآخر میں کل جماعتی کانفرنس نے بھارت کے زیر انتظام ریاست جموں کشمیر میں جاری ظلم و جبرکی شدید الفاظ میں مذمت کی۔