کراچی(ٹی وی رپورٹ)وزیرمملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم نے کبھی بھی عوامی اجتماعات میں پاناما پیپرز کا ذکر نہیں کیا،نواز شریف نے پچھلے پونے چار سال عوام کیلئے بہت کام کیا جس کا وہ ہر جگہ ذکر کرتے ہیں،پاناما کیس کے فیصلے سے متعلق ن لیگ میں کوئی پریشانی ہوتی تو آج پارٹی میٹنگ ہوتی،پچھلے ساڑھے تین سال کے تمام سرویز میں نواز شریف مقبول ترین لیڈر قرار پائے ہیں،وزیراعظم نے مخالفین کی طرف سے فسادی اور جارحانہ رویے کا باوقار خاموشی کے ساتھ مقابلہ کیا ہے، مسلم لیگ ن کا ووٹر پچھلے ایک سال سے سارا تماشہ دیکھ رہا ہے، اگر وزیراعظم کے حق میں کچھ بینرز لگ گئے ہیں تو اس سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے، مسلم لیگ ن کو ایسا کوئی کام کرنا ہوتا تو دھرنے میں ووٹرز کو آواز جاسکتی تھی، اس کے برعکس ن لیگی قیادت نے ہر حال میں اپنے ووٹرز کو حوصلے سے کام لینے کی تلقین کی، کل بہت بڑا فیصلہ آنے والا ہے، وزیراعظم نے تمام حلقوں میں ن لیگ کے اراکین اسمبلی اور لوکل باڈیز کو ہدایت کی ہے کہ کسی بھی جارحانہ رویے سے اجتناب برتا جائے۔وہ جیو نیوزکے پروگرام’’کیپٹل ٹاک‘‘میں میزبان حامد میرسے گفتگو کررہی تھیں۔پروگرام میں پی ٹی آئی کے رہنما عارف علوی اورپیپلزپارٹی کے رہنما سعیدغنی نے بھی شرکت کی۔پی ٹی آئی کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاناما کیس میں نواز شریف کو کلین چٹ ملنے کا کوئی امکان نہیں ہے،پاناما لیکس کی وجہ سے ن لیگ کی مقبولیت کو ٹھیس پہنچی ہے، پاکستان کی تاریخ میں ہر ضمنی الیکشن انتظامیہ جتواتی ہے، پاناما کیس کا فیصلہ توقع کے برخلاف آیا تب بھی قبول کریں گے، پی ٹی آئی نے کرپشن کیخلاف جو جہاد کیا اس کے اثرات مرتب ہوئے ہیں، اخبارات کے مطابق بجلی کا نو سے دس ہزار میگاواٹ کا شارٹ فال ہے، اس سے بڑا شارٹ فال پاکستان میں کبھی نہیں تھا، شہروں میں کم اور دیہاتوں میں زیادہ لوڈشیڈنگ کے اس فرق پر اعتراض ہے، کرپشن اور لوڈشیڈنگ کا باقاعدہ لنک ہے، حکومت کا لوڈشیڈنگ اور ٹرانسمیشن پر فوکس ہوتا تو موجودہ صورتحال نہیں بنتی، شہباز شریف چھ مہینے میں لوڈشیڈنگ ختم نہ ہونے پر اپنا نام بدلنے کی بات کرتے تھے تو نام بدل دیں کم از کم اپنی کوئی بات تو پوری کریں۔پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ ملک میں بجلی کے بحران میں مشرف سمیت کئی ذمہ دار ہیں،اگر کسی ایک فرد کو بجلی بحران کا ذمہ دار قرار دیا جائے تو وہ نواز شریف ہیں، نواز شریف نے حکومت میں آکر بینظیر بھٹو کے آئی پی پیز سے معاہدے ختم کیے اور انہیں خوفزدہ کر کے بھگادیا تھا، شہید بی بی نے صرف سترہ ارکان ہونے کے باوجود صرف اصولوں کی بنیاد پر نواز شریف کے ساتھ مل کر ہارس ٹریڈنگ روکنے کیلئے چودہویں آئینی ترمیم کی، بینظیر بھٹو نے نواز شریف کے تمام مظالم کے باوجود ان کے ساتھ میثاق جمہوریت کر کے انہیں سیاسی سپورٹ دی، نواز شریف کو الیکشن میں حصہ لینے کیلئے بھی محترمہ بینظیر بھٹو نے ہی آمادہ کیا تھا، بی بی کی شہادت کے بعد نواز شریف نے پھر بائیکاٹ کیا جس پر آصف زرداری نے انہیں آمادہ کیا، پیپلز پارٹی نے تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے پر پابندی اصولی طور پر ختم کروائی جس کے واحد بینفیشری نواز شریف ہیں۔ مریم اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا جمہوریت کے استحکام کیلئے جو کردار ہے وہ کسی دوسری سیاسی جماعت کا نہیں ہے، پیپلز پارٹی میں بینظیر بھٹو اور آصف زرداری کے ادوار دو مختلف دور تھے، وزیراعظم نے پیپلز پارٹی حکومت کی کارکردگی پر بات کی ہے، وزیراعظم نے انہیں اس لئے بھی شرم دلائی ہے کہ پچھلے ستر سال میں بجلی کے وہ منصوبے شروع نہیں ہوئے جو پچھلے ساڑھے تین سال میں لگے ہیں، پاکستان سے پلان کے مطابق 2018ء میں لوڈشیڈنگ ختم ہوجائے گی۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ عدالت کے فیصلے ن لیگ کے حق میں اس لئے آتے ہیں کہ کوئی جرم نہیں ہوتا ہے، پیپلز پارٹی ڈوگرکورٹس کی وضاحت کرے، پنجاب میں شوگرملز لگانے پر ہائیکورٹ نے اسٹے دیا، مریم نواز کو یوتھ پروگرام کے عہدے سے ہٹایا گیا، وفاقی، پنجاب اور بلوچستان حکومتوں میں ٹائم پلان کے مطابق بجلی کے منصوبے لگ رہے ہیں، سندھ اور خیبرپختونخوا میں جو منصوبے صوبائی حکومتوں نے لگانے تھے وہ کہاں ہیں۔مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کے معاملہ کو نظرانداز نہیں کرنا چاہئے،ایسا کسی دور میں بھی ہورہا ہو ناقابل قبول ہے،لاپتہ افراد کے معاملے کو وزیرداخلہ چوہدری نثار خود دیکھ رہے ہیں، یہ ضروری نہیں کہ حکومت نے لاپتہ افراد کو اٹھایا ہو، آر ٹی آئی میں لازمی قرار دیدیا ہے کہ اٹھائے جانے والے بندے کے بارے میں چوبیس گھنٹوں میں بتایا جائے۔