راولپنڈی (نمائندہ جنگ) امیر جماعت اسلامی سینٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ اصولی طور پر سپریم کورٹ نے نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا ہے اخلاقایات کا تقاضا یہی ہے کہ وزیراعظم کرسی چھوڑ کر جے آئی ٹی کو آزادانہ اور غیرجانبدارانہ طور پر تحقیقات کرنے دیں‘ عدالتی فیصلے کیخلاف ریویو میں جانے کیلئے تاحال حتمی فیصلہ نہیں کیا‘ البتہ مشاورت کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کی دعوت پر لال حویلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ پاکستان سے انگریزوں کے چلے جانے کے باوجود بھی ان کے یار‘ وفادار اور پروردہ ایجنٹ سیاست‘ جمہوریت اور بینکوں سمیت اداروں پر قابض ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ چہروں کی بجائے فرسودہ اور گلے سڑے نظام کو تبدیل کر کے اسلام نے ہمیں جو نظام دے رکھا ہے اسے نافذ کریں کیونکہ یہ ملک اسلام کے نام پر ہی وجود میں آیا تھا۔ سراج الحق نے کہا کہ یہ کیسا گندا نظام ہے کہ دو مخصوص پارٹیاں ہی باریاں لگا رہی ہیں‘ انہوں نے کہا کہ میں قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ چہروں اور خاندانوں کو بدلنے کی بجائے نظام کے خلاف بغاوت کردیں۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حقیقی معنوں میں ملک میں دو پارٹیاں ہیں ایک ظالم اور دوسری مظلوم کی لیکن ظالم متحد اور مظلوم بکھرے ہوئے ہیں۔ سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے 90کی دہائی میں کرپشن مافیا کیخلاف اس مہم کا آغاز کرتے ہوئے دھرنا دیا تھا جس میں ہمارے پانچ کارکن شہید ہوئے تھے اس مہم پر دوبارہ سے عمل پیرا ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے جو فیصلہ دیا اس میں حکومت کو ضمانت ضرور ملی ہے مگر 60دنوں میں صورتحال واضح ہوجائے گی۔ سراج الحق نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ سپریم کورٹ کے دو سینئر ججوں نے وزیراعظم کو نااہل قرار دیا ہے اب بہتر تو یہی ہوگا کہ میاں صاحب ان ججز کا فیصلہ سننے کے بعد اپنی کرسی سے علیحدہ ہوجائیں اور وہ جے آئی ٹی کی تحقیقات میں بے گناہ ثابت ہوگئے تو دوبارہ اپنی کرسی سنبھال لیں مگر افسوس وہ ایسا نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے درمیان کم از کم یک نکاتی ایجنڈے پر اتحاد ہوجائے تو اچھی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم یوم اقبال پر وعدہ کرے کہ ہم خود کو مخصوص خاندانوں سے آزاد کروا کر اقبال کے خواب کو شرمندہ تعبیر کریں گے۔ قبل ازیں لال حویلی آمد پر شیخ رشید احمد نے سینیٹر سراج الحق کا استقبال کیا اور اخباری نمائندوں کے سوالات پر کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر ریویو بارے سوچ رہے ہیں اس کیس میں ہم تینوں فریق مشاورت سے فیصلہ کریں گے۔