• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کہا گیا احسان اللہ احسان انٹرویو سے ہیرو بن جاتے،سلیم صافی

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’جرگہ‘‘ میں میزبان سلیم صافی نے اپنے تجزیے میں کہا کہ یہ کہا گیا کہ احسان اللہ احسان کے انٹرویو کی وجہ سے وہ ہیرو کے طو ر پر سامنے آجاتے پیمرا کی پابندی اور قانون کے احترام میں، میں ان کے جوابات نہیں دکھا سکتا لیکن آپ میرے سوالات ملاحظہ کیجئے اُن سوالات کا سامنا کرتے ہوئے احسان اللہ احسان کیا ہیرو کے طور پر سامنے آتے یا مجرم کے طور پر، میں ہر سوال کا جواب دے سکتا ہوں لیکن سردست میں اس سے لطف اٹھا رہا ہوں کیونکہ میرے نبی ﷺ کا فرمان ہے کہ حاسد کے لیے یہ سزا کافی ہے کہ وہ اپنے حسد کی آگ میں جلتا رہے ۔۔ اس راستہ کی طرف آپ کب اور کیسے گئے یہ کس سال کی بات ہے اور ابتدائی تربیت کہاں سے لی اُس سے پہلے کسی جہادی تنظیم سے کسی مذہبی تنظیم سے تعلق رہا تھا؟ کون سے کالج سے پڑھے تھے؟آپ نے اُس وقت جوائن کیا تو ابتدا ء میں آپ کا تعلق عبدالولی سے رہا مہمند ایجنسی کے طالبان کو تو شروع سے امیر تھے نا؟ جماعت الاحرار الگ ہوگئی اور تحریک طالبان پاکستان سے اس کی وجہ کیا تھی بنیادی؟ رانا فضل اللہ قرعہ اندازی کے ذریعے امیر بنے تھے اور آپ لوگ نارتھ وزیرستان سے کب چلے گئے تھے؟ جب آپ مزار شریف جاتے تھے مزار شریف جاتے ہوئے آپ کو کابل پر سے گزرنا پڑتا ہے یا خوست میں بھی تو افغان حکومت اور افغان اینٹلی جینس اُن لوگوں کو خبر نہیں ہوتی تھی یا وہی لوگ آپ کو لے کر جاتے تھے اُن کے لئے تو یقین کرنا مشکل ہے آپ جیسا آدمی جس کا چہرہ بھی ہر کوئی جانتا ہو افغان حکومت کو دکھاتے تھے ؟ آپ کب مزار شریف گئے تھے پہلی مرتبہ ؟ نہیں تو مزار شریف کیا کرنے گئے تھے؟مزار شریف میں آپ کا گھر تھا؟ اور جو عمر خالد خراسانی ہیں عبدالولی وہ ادھر ہی رہ رہے ہیں ننگہار میں لال پورہ میں یا نہیں وہ بھی افغانستان کے مختلف شہروں میں ؟ جماعت الاحرار کے امیر کابل میں جاتے رہتے ہیں ایک گھر قابل میں ہے؟ آج کل آخری ملاقات آپ کی اُن سے کب ہوئی تھی ؟ یعنی عمر خالد خراسانی بھی خوص آتے جاتے ہیں آپ لوگ جب مزار شریف جاتے تھے یا کابل میں ان کا گھر تھا آنا جانا جب آپ لوگوں کا رہتا تھا ٹھیک ہے انڈیس تو آپ کی حفاظت کرتی تھی یا اُن کی حکومت کے ساتھ آپ کی کوآرڈینیشن ہوتی تھی ادھر امریکی بھی ہیں امریکی ڈرون بھی ہیں امریکی بھی س معاملے میں آن بورڈ تھے یا اُن کو خبر نہیں ہوتی تھی اور اُن کے ڈرون کا خطرہ نہیں ہوتا تھا؟ کچھ عرسہ پہلے خبریں آئیں تھیں زخمی ہونے کی تو حقیقت کیا تھی عمر خالد خراسانی علاج کے لئے ہندوستان چلے گئے یہ کب کی بات ہے؟یعنی 2015 ء کی بات ہے 2016 ءء کی بات ہے اور وہ علاج کے لئے جماعت الاحرار کے امیر ہندوستان چلے گئے مولانا فضل اللہ کہاں ہے تعلقات کیسے تھے فضل اللہ گروپ کے اور آپ لوگوں کے گروپ کے ؟ ہمارے پاس عجیب خبریں آئیں تھیں کہ جو آپ لوگوں کی جماعت الاحرار کی وہ عملاً داعش کے ساتھ مل گیا ہے یا داعش کی ذیلی تنظیم بن گئی ہے یہ خبر درست تھی؟وہ عمارت کس کے پاس ہے حافظ سعید کے بعد ؟ میرے پاس کچھ خبر اس طرح بھی آئی تھی کہ یہ جو ماضی قریب میں ”را“ نے کوشش یہ کی تھی ٹی ٹی پی کے تمام بڑوں کو اکٹھا کرنے کا اور بلوچ سپریٹسٹ اور ٹی ٹی پی جیسی تنظیموں کا آپس میں کوئی ایک اسٹریکچر بنانے کا یا کوآرڈینیشن کرانے کا اس طرح کی کوئی کوششیں ہوئیں تھیں یا ہو رہی ہیں؟ ایجنڈے میں یہ چیز بھی ہے کہ جماعت الاحرار یا ٹی ٹی پی کے سی پیک کو بھی ناکام بنانا ہے اور را کا منصوبہ ہے پاکستان کو لسانی بنیادوں پریہاں تک کر ڈالو؟ یہ جو حال ہی میں لاہور کے سانحہ کے بعد جب پاکستانی فوج نے وہاں گولا باری کی جس پر افغان حکومت نے احتجاج بھی کیا تھا تو دعویٰ یہاں پر یہ تھااس میں آپ لوگوں کے کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا ہے افغان حکومت اس کے الٹ کہتی ہے واقعی آپ لوگوں کے کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا تھا؟ افراد تو کم ہوگئے لیکن کیا پیسہ اسلحہ اور وسائل بھی کم ہوگئے یہ را جو پیسہ دیتا تھا یا دے رہا ہے وہ براہ راست ’را‘ کے لوگ دیتے ہیں یا تھرو انڈیس دیتے ہیں ؟ اچھا ایک تو جنرل پیسہ یا اسلحہ دیا جاتا ہے اور دوسرا ٹارگٹ ٹو ٹارگٹ یعنی دھماکے ٹو دھماکے ڈیلنگ ہوتی ہے بڑے پاکستان کے اندر بڑی تخریبی کاروائیاں ہوتی ہیں دہشت گردانہ یہ انڈیز اور ’را‘ پلان کر کے دیتی تھی اور دیتی ہے یا کہ ٹی ٹی پی اور احرار خود پلان کر کے منظوری لیتی ہے ؟ اچھا یہ نیچے یہ صرف چند افراد کو علم ہے کہ یہ انڈیز اور را کے سپورٹ کی یا اس کی سازش کی یا کہ نہیں آپ شورا کے لیول پر یا نیچے کارکنوں کے لیول پر بھی اس کا علم ہوتا ہے کہ یہ قوت ہمیں استعمال کررہی ہے ، جو پاکستان کے مختلف شہروں میں ٹی ٹی پی یا احرار کے کارندے ہوتے تھے وہ تو ان آپریشنز کے ذریعے اس نیٹ ورک توڑ دیا گیا ہے اب کچھ اس طرح کے لوگ باقی ہیں اور ان کے لیے بھتہ کی اصولی کا کام اب کون کر رہا ہے ،نارتھ وزیرستان میں بھی آپ کا میڈیا کا ایک بڑا سیٹ اپ ہوتا تھا جو آپ کے دفتر میں کئی ٹی وی چینلز لگے ہوئے ہیں اور ننگر ہار میں بھی تو یہ ساری آپ کہاں سے لیتے تھے موبائل فونز وغیرہ ۔سوشل میڈیا پر آپ کے اکاؤنٹس اور دیگر لوگوں کے بھی فعال بھی ہوتے تھے تو اس معاملے میں بھی این ڈی ایس یا را کی طرف سے کوئی facilitationہوتی تھی؟ اگر آپ کہتے ہیں یہ لوگ دینی بھی نہیں ہیں تو پھر یہ اپنے آپ کو اڑانے کے لیے کیسے آمادہ ہوجاتے ہیں مذہب کی بنیاد پر یہ اس طرح کے لوگ کس طرح تیار کرتے ہیں ؟ سلیم صافی نے سوال کیا تھا کہ پہلی مرتبہ کس واقعے کو دیکھ کر آپ کو یہ احساس ہوا کہ ہم جو کام کررہے ہیں ، یہ ٹھیک نہیں غلط ہے ، ملالہ یوسف زئی کے بعد جو میں نے کمنٹس کیے ، آپ کا مجھے فون بھی آیا اس آپ شدید برہم تھے اور آپ نے مجھے کہا کہ بھئی تمہاری ماں جو ہے اب اس طرح کی بچی کے لیے دعا کرے گی تو جب ملالہ کی ذمہ داری آپ لے رہے تھے تو آپ اپنے احساسات کیا تھے اس وقت ؟ یا آپ کا اپنا ضمیر بھی کہہ رہا تھا کہ جو کچھ ہوا غلط ہوا ہے ، آرمی پبلک اسکول کے واقعے کی جب آپ کو خبر ہوئی یا باقی قائدین کو ، آپ کے اپنے احساسات کیا تھا ، یہ فیصلہ کب کیا آپ نے کہ میں نے جا کے اپنے آپ کو حکومت پاکستان اور افواج پاکستان کو حوالے کرنا ہے ، آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کی طرح کہ اور بھی لوگ ادھر ہیں کہ جو اس رستے کو ترک کرنا چاہتے ہیں لیکن ان کو کوئی رستہ نہیں مل رہا ، جماعت الاحرار کے اسد منصور نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ آپ نے خود حوالگی نہیں دی بلکہ آپ کو افغانستان میں پاکستانی سیکورٹی فورسز نے گرفتار کیا ہے ۔پاکستان دشمنوں کی اسٹریٹجی آپ نے کیا محسوس کی ہے وہ پروپیگنڈے کے محاذ کو زیادہ استعمال کرنا چاہتے ہیں وہ ہماری سیاسی پلیٹ فوم کو استعمال کرنا چاہتے ہیں یا سیکورٹی کے اداروں کا دفاع کرنا چاہتے ہیں ؟ جو لوگ اب بھی افغانستان یا پاکستان میں ہیں اور اس راستے پر آج بھی گامزن ہیں آپ ان کو کیا پیغام دینا چاہیں گے ؟ سلیم صافی نے سوال کیا تھاکہ احسان تلخیاں تو ہر جنگ میں ہوتی ہیں لیکن ان جنگ کے دکھ اور تلخیاں بہت گہری ہیں ہزاروں مائیں روئی ہیں اپنے بچوں کی لاشیں اٹھاکر ، ہزاروں جوانوں کی بہنیں یا پھر لوگوں نے دکھ بھی بہت سہے ہیں ، کلچر ، روزگار ، لوگ بے گھر، اسکول ، سڑکیں تباہ کردی گئیں آپ نے ہم جیسے لوگوں کو بھی دھمکی دی ہوگی ، خوف میں مبتلا کیا ہوگا، آپ کن الفاظ کے ساتھ آج پاکستانی قوم کو یا ان لوگوں سے معذرت کرنا چاہیں گے ؟ ۔۔ سلیم صافی پروگرام کے آخر میں کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ سیاست ، صحافت اور سفارت گرے ایریاز کے معاملات ہیں ،یہاں کوئی کام بلیک اینڈ وائٹ میں نہیں ہوسکتا یہاں ہر معاملے میں ریاستی اداروں ، حکومت اور میڈیا کو اپنا اپنا اجتہاد کرناپڑتا ہے ، بنیادی وفاداری پاکستان اور پاکستان کے مفاد سے مطلوب ہے ایک ہی کام ایک وقت میں اور ایک تناظر میں پاکستان کے مفاد کے خلاف ہوسکتا ہے اور دوسرے وقت یا دوسرے تناظرمیں حق میں ہوسکتا ہے ، کل تک اگر احسان اللہ احسان کے انٹر ویو سے دہشت گردوں کو فائدہ ہوسکتا تھا تو اس انٹر ویو سے ان کو نقصان پہنچ سکتا ہے ، اس لیے طالبان سے لڑنے والی فوج کی قیادت میں ان کی ویڈیوز کو ریلیز کرنا اور مجھے ان کے ساتھ انٹر ویو کا موقع فراہم کرنا ضروری سمجھا جہاں اخبارات میں یا الیکٹرونک چینلز پر میرے خلاف مہم کا تعلق ہے تو اس کے جواب میں عرض ہے کہ میں ہر سوال کا جواب دے سکتا ہوں لیکن سردست میں اس سے لطف اٹھا رہا ہوں کیونکہ میرے نبی ﷺ کا فرمان ہے کہ حاسد کے لیے یہ سزا کافی ہے کہ وہ اپنے حسد کی آگ میں جلتا رہے ۔  
تازہ ترین