برنلے (پ ر)کراچی معاہدے کو فی الفور ختم کرکے گلگت بلتستان کے عوام کو آزاد کشمیر طرز کا نظام دیکر ریاست کے دونوں حصوں پر مشتمل اکائی بنائی جائے۔ حکومت پاکستان مظفرآباد حکومت کو ریاست جموں کشمیرکے عوام کی نمائندہ حکومت تسلیم کرکے تحریک آزادی میں جموں کشمیر کے عوام کے نمائندوں کو دنیا کے ہر فورم پر اپنی آزادی کی بات کرنے کا موقع فراہم کرے ۔ ان خیالات کا اظہار جموں کشمیر لبریشن لیگ برطانیہ و یورپ کے صدر ڈاکٹر مسفر حسن نے معاہدہ کراچی کے حوالے سے ایک بیان میں کیا۔انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کو 1990ء تک عوام سے خفیہ رکھا گیا، یہ معاہدہ غلامی کا طوق ہے۔ اس معاہدے کی وجہ سے ریاست جموں کشمیر کے ایک بڑے خطے گلگت بلتستان کے عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کردیا گیا۔ انہوں نے حکومت پاکستان کے اس اقدام پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ایک جانب حکومت پاکستان کے اہلکار یہ کہتے ہیں کہ وہ کشمیری قوم کے حق خود ارادیت کی سیاسی و سفارتی مدد کرتے ہیں جب کہ عملی طور پر معاہدہ کراچی اور شملہ معاہدے دستاویزات سے اس کی نفی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کل گلگت بلتستان کے حوالے سے بے شمار افواہیں سنائی دے رہی ہیں لیکن گلگت بلتستان کے وسائل پر پہلا حق وہاں کے عوام کا ہے جو انہیں ملنا چاہئے اور ان علاقہ جات کو آزاد کشمیر کے ساتھ ملا کر حکومت تشکیل دی جائے اور اس حکومت کو ریاست جموں کشمیر کے عوام کی بااختیار اور نمائندہ حکومت تسلیم کیا جائے، یہ ایجنڈا کے ایچ خورشید نے 1962ء میں تجویز کیا تھا لیکن حکومت پاکستان نے ان کی بات نہیں مانی، معاہدہ کراچی محمد علی جناح کی کشمیر پر حکمت عملی کی سراسرنفی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کی کمزور اور ناکام خارجہ پالیسی کا نتیجہ ہے کہ آج مقبوضہ کشمیر کے عوام بے پناہ مظالم برداشت کررہے ہیں اور لازوال قربانیاں دے رہے ہیں لیکن ان کی اس جدوجہد کو پذیرائی حاصل نہیں ہورہی۔ انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ حکومت پاکستان کے ذمہ دار ہماری باتوں کو سنیں اور ہماری تجاویز پر عمل کریں، اگر ایسا نہ کیا گیا تو ریاست جموں کشمیر کے عوام کے بہترین مفاد میں ہرقسم کا اقدام اٹھانے پر غور کیا جائے گا۔