لندن (مرتضیٰ علی شاہ) سابق فوجی حکمراں اور آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ مختلف سیاسی جماعتوں کا اتحاد نہ بنا تو ن لیگ اور پیپلز پارٹی2018ء کا الیکشن جیت جائیں گی۔ عمران خان تنہا ان دونوں جماعتوں کو شکست نہیں دے سکتے کیونکہ ان کا کوئی پلان نہیں۔ میں وزیراعظم کے عہدے کے لئے دلچسپی نہیں رکھتا۔ انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے پانامہ کیس کے بارے میں آگہی کے لئے بہت کچھ کیا جس کے لئے کریڈٹ کے حقدار ہیں تاہم ان کو نئی سوچ اور خود سے آگے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ پرویز مشرف نے کہا کہ انہیں وزیر اعظم بننے کی خواہش نہیں، ان کی مسلم امہ اور پاکستان سے بہترین انڈرسٹینڈنگ ہے۔ وہ عمران خان اور پی پی اور ن لیگ کے خلاف کسی سے بھی ہاتھ ملانے کو تیار ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ پاکستان واپس کب جائیں گے تو انہوں کہا کہ پاکستان اور کورٹ کیسوں سے غیر حاضری ان کے لئے مسئلہ ہیں، وہ کوشش کر رہے ہیں کہ ان کے کیس عدالتوں سے حل ہو جائیں تاہم اس صورت میں واپس جائیں گے کہ انہیں بڑی عوامی حمایت حاصل ہو۔ نقل و حرکت کی آزادی کے بغیر واپسی کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تبدیلی ناگزیر ہے اس کی بڑی ضرورت ہے کیونکہ ملک کو داخلی و خارجی خطرات کا سامنا ہے۔ ہماری معیشت گر رہی ہے، اس کے قرضے70ارب روپے سے تجاوز کر گئے ہیں، ہمیں 1999ء میں دیوالیہ قرار دیا جانے والا تھا، ہم نے پاکستان کو آگے بڑھایا، پاکستان کو اعتماد دیا، ہر شخص پاکستان چھوڑنا چاہتا ہے کیونکہ پاکستان میں رہنے والوں کی حالت بری ہے، ہمارے پاس اس صورت حال کا حل ہے انہوں نے کہا کہ نریندر مودی پاکستان مخالف عزائم رکھتے ہیں۔ بھارتی ادارے پاکستان کے خلاف ہیں، بھارت کو احساس ہے کہ ملٹری نہیں ہے اس لئے وہ پاکستان کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور پاکستانی معیشت کا گلا گھونٹ کر نان ملٹری حل تلاش کرنے کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ راحیل شریف ایک شاندار شخص ہیں اور امید ہے کہ وہ اپنے نئے کردار کو اچھا استعمال کریں گے بہرحال ان کی تقرری کے گرد ابہام ہیں۔ انہیں یہ عہدہ دیا جاتا تو وہ یہ جاننا پسند کرتے کہ ان کا کام کیا ہوگا، وہ کس کی قیادت کریں گے اور سعودی عرب کی قیادت میں قائم ہونے والے اس اتحاد کے مقاصد کیا ہیں، پریس کانفرنس میں پرویز مشرف کے ہمراہ یورپ کے آرگنائزر اور سابق صدر یوکے افضال صدیقی، اے پی ایم ایل یوکے، کے صدر تبریز عورہ اور میڈیا سیکرٹری شان عباس عابدی سمیت ان کی پارٹی کے عہدے دار بھی موجود تھے۔