اسلام آباد (نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے ʼʼسپریم اپلیٹ کورٹ گلگت بلتستان میں ججز کی تقرریʼʼ سے متعلق ایک آئینی درخواست پر وفاقی حکومت سے آئندہ سماعت تک اس نکتہ پر تحریری جواب طلب کرلیا ہے کہ ، کیا ریاست گلگت بلتستان کو پاکستان کا حصہ تصور کرتی ہےʼʼ؟سپریم کورٹ نے سپریم اپیلیٹ کورٹ ججز تقرری سے متعلق درخواست پر وفاقی حکومت سے تحریری جواب طلب کرلیا،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سر براہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بینچ نے جمعرات کے روز محمد ابراہیم کی درخواست کی سماعت کی تو چیف جسٹس نے کہا کہ گلگت بلتستان کے شہری پاکستانی شہری ہیں،ہم ججز کی تقرری کے ایگزیکٹیو کو کیا ہدایت دیں؟ایگزیکٹیو اتھارٹی خود اپنی ذمہ داری ادا کرے،جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ کیا گلگت بلتستان کے شہریوں کے پاس پاکستانی پاسپورٹ ہیں؟درخواست گذار کے وکیل افتخار گیلانی نے کہاکہ سپریم کورٹ اپیلیٹ کورٹ میں ججز کی کل تعداد تین ہوتی ہے،ستمبر 2016سے ایک جج کا عہدہ خالی ہے،ایگزیکٹیو اتھارٹی جج کا تقرر نہیں کر رہی جس کی وجہ سے انصاف تک رسائی کے عمل میں رکاوٹ آرہی ہے، اس لیے عدالت حکم جاری کرے کیو نکہ انصاف تک رسائی شہریوں کا بنیادی حق ہے،جس پر چیف جسٹس نے لاء افسر سے استفسار کیا کہ کیا ریاست گلگت بلتستان کو پاکستان کا حصہ تصور کرتی ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ ابھی کوئی موقف نہیں دے سکتا، آئندہ سماعت پر تحریری جواب داخل کروا دیں گے ،جس پر فاضل عدالت نے مقدمہ کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔