سکھر (بیورو رپورٹ)ڈویژنل، ضلع و پولیس انتظامیہ کی جانب سے شہر کی اہم شاہراہوں و تجارتی مراکز میں بدترین ٹریفک جام رہنے کے مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کے لئے کیے جانیوالے بلند و بانگ دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ چھوٹی و بڑی گاڑیوں کا اژدھام ٹریفک جام میں پھنسے رہنا روز کا معمول بن گیا۔ سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر کی اہم شاہراہوں و تجارتی مراکز میں بدترین ٹریفک جام رہنے کے مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کے لئے ڈویژنل، ضلع، پولیس اور میونسپل کارپوریشن انتظامیہ کی جانب سے شہریوں کو ٹریفک جام کے عذاب سے نجات دلانے کے لئے کیے جانیوالے اقدامات پر تاحال عملدرآمد نہیں کیا جا سکا۔انتظامیہ کی جانب سے اہم شاہراہوں و تجارتی مراکز میں تجاوزات ختم کرکے ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کے لئے شروع کردہ انسداد تجاوزات آپریشن کے ثمرات بھی شہریوں تک منتقل نہیں ہوسکے ہیں۔ شہر کی اہم ترین شاہراہوں مینارہ روڈ، ایوب گیٹ، اسٹیشن روڈ، حسینی روڈ، ریس کورس روڈ،نواں گوٹھ، ملٹری روڈ، شکارپور روڈ، گھنٹہ گھر چوک، بیراج روڈ، شہید گنج، صرافہ بازار، اناج بازار، لیاقت چوک،میانی روڈ، ورکشاپ روڈ سمیت دیگر علاقوں میں بدترین ٹریفک جام رہنا روز کا معمول بن گیا ہے۔ رکشے، موٹر سائیکلیں، سوزوکیاں، ویگنیں، کاریں و دیگر چھوٹی و بڑی گاڑیوں کا اژدھام ٹریفک جام میں پھنسے رہنے کی وجہ سے ایک جانب شہریوں کو مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے تو دوسری جانب مذکورہ علاقوں میں واقع دکانداروں کا کاروبار بھی متاثر ہوتا ہے۔ بالخصوص دوپہر کے وقت اسکولز و کالجز کی چھٹی کے دوران ٹریفک جام کی وجہ سے شاہراہوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ جاتی ہیں ،شدید گرمی میں ٹریفک جام کی وجہ سے مسافر گاڑیوں میں سوار مرد و خواتین اور اسکولز کے معصوم بچوں سمیت ضعیف العمر افراد کو انتہائی اذیت ناک صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس سلسلے میں سکھر کی سیاسی، سماجی، تجارتی، عوامی ، مذہبی تنظیموں جمعیت علماء پاکستان کے صوبائی صدرمفتی محمد ابراہیم قادری، سکھر اسمال ٹریڈرز کے صدر حاجی جاوید میمن، ڈیویلپمنٹ الائنس کے رہنما مشرف محمود قادری، ملک فلاحی جماعت کے صدر ملک محمد جاوید ، جے یو آئی کے رہنما مولانا عبدالحق سمیت دیگر سیاسی، سماجی، عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ ٹریفک جام کا مسئلہ دن بدن سنگین ہوتا جارہا ہے مگر متعلقہ محکموں کے افسران مسئلے کو حل کرنے کے لئے عملی اقدامات کے بجائے صرف اور صرف کاغذوں کی حد تک کارروائی کررہے ہیں۔ اراکین اسمبلی ، میئر سکھر ، پولیس اور انتظامی افسران کی جانب سے دعوے تو بہت کیے جاتے ہیں مگر ان پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے ٹریفک جام کا مسئلہ آج تک حل نہیں ہوسکا ہے، اہم شاہراہوں و تجارتی مراکز میں تجاوزات کی بھرمار ہے، جس کی وجہ سے شاہراہیں سکڑ کر گلی و کوچوں میں تبدیل ہوگئی ہیں، تجاوزات ختم کرنے کے لئے متعدد بار شروع کردہ انسداد تجاوزات آپریشن آج تک منطقی انجام تک نہیں پہنچ سکا ۔