سکھر (بیورو رپورٹ ) سیپکو انتظامیہ کی جانب سے گنجان آبادی والے علاقوں میں بجلی کے طویل ترین بریک ڈاؤن سے نظام زندگی درہم برہم ہوگیا۔ تجارتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہونے کے علاوہ نکاسی و فراہمی آب کے نظام پر بھی منفی اثرات مرتب ہونے لگے۔ شدید گرمی میں 14سے 16گھنٹے بجلی کی طویل بندش سے شہری شدید مشکلات سے دوچار ہوگئے۔ سیپکو انتظامیہ کی جانب سے شہر کے اہم ترین تجارتی مراکز اور گنجان آبادی والے علاقوں میں خود ساختہ فنی خرابی کے نام پر بجلی کے طویل ترین بریک ڈاؤن کے انتہائی منفی اثرات سامنے آرہے ہیں۔ خاص طور پر رات گئے سے علی الصباح تک بجلی کی مسلسل 5سے 6 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کے باعث لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ پرانا سکھر، وسپور محلہ، بکھر چوک، رائل روڈ، دبہ روڈ، بابن شاہ کالونی، شالیمار، منارہ روڈ، نیم کی چاڑی، مشن روڈ، سلیم کالونی ریجنٹ سنیما، والس روڈ، نیوپنڈ، درزی محلہ، عباسی محلہ، بھوسہ لائن، مائکرو کالونی، نمائش و دیگر علاقوں میں صبح، دوپہر اور رات کے اوقات میں کئی کئی گھنٹے کے دورانیہ پر مشتمل بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے باعث شہریوں و تاجروں کو اذیت ناک صورتحال کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ تجارتی مراکز میں بجلی نہ ہونے کے باعث تاجروں کو کاروباری سرگرمیاں جاری رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہے، دکانداروں نے جنریٹر، یو پی ایس، سولر سسٹم سمیت دیگر متبادل ذرائع استعمال کرنا شروع کردیئے ہیں اور لوڈشیڈنگ اتنی زیادہ ہے کہ یو پی ایس بھی کام کرنا چھوڑدیتے ہیں جبکہ گھروں میں خواتین کو امور خانہ داری کی انجام دہی میں پریشانی سے دوچار ہونا پڑرہا ہے۔ شہری علاقوں میں 14سے16گھنٹے اور دیہی علاقوں میں 18سے 20گھنٹے کی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔عوام نے سیپکو کے بالا حکام سے مطالبہ کیا کہ شہر کے تمام علاقوں میں بجلی کی غیر اعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے۔ دریں اثنا میرپورساکرو سے نامہ نگارکے مطابق دھابیجی ملز ایریا، کارخانوں کیلئے چوبیس گھنٹہ بجلی کاہونا ضروری ہے یہاں پر دو حساس تنصیبات پمپ ہاؤس دھابیجی اور گھارو موجود ہیں جہاں سے پانی فلٹر ہوکر کراچی کو سپلائی ہوتا ہے۔ کارخانوں اور پمپ ہاؤسز کی بجلی بند ہوگی تو ایک طرف کارخانوں کا کام متاثر ہوگا تو دوسری جانب کراچی کو پانی کی سپلائی متاثر ہوگی۔اس کے باوجود ملز ایریا دھابیجی میں اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ جاری رہتی ہے۔