سکھر +نوابشاہ+رانی پور(بیورو رپورٹ/نامہ نگاران) شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ کے باعث عوام دہرے عذاب میں مبتلا ہو گئے جبکہ سکھر میں پانچ افراد بے ہوش ہو گئے۔محکمہ صحت اور انتظامیہ کی جانب سے ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ کے لئے اسپتالوں اور پبلک مقامات پر کوئی انتظامات نہیں کئے گئے،تفصیلات کے مطابق سکھر :اور گرد و نواح میں گرمی کی شدت اور بجلی کی طویل غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے شہریوں کو دہرے عذاب میں مبتلا کردیا ہے۔ دوپہر کے وقت شاہراہوں و تجارتی مراکز میں ویرانی چھاگئی۔ تپتی دھوپ اور گرم ہوائیں چلنے کے باعث 5افراد بے ہوش ہوگئے۔ گنجان آبادی والے علاقوں میں 14سے 16گھنٹے کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے شہری اذیت ناک صورتحال سے دوچار ہیں۔ سکھر اور گرد و نواح میں جہاں گرمی کی شدت میں اضافے نے شہریوں کو نڈھال کر رکھا ہے وہاں سیپکو انتظامیہ کی جانب سے خود ساختہ فنی خرابی، تارں گرنے، گرڈ اسٹیشن میں فالٹ آنے سمیت دیگر جواز بناکر کی جانیوالی غیر اعلانیہ طویل بندش سے شہریوں و تاجروں کی زندگیاں اجیرن ہوگئی ہیں۔ سکھر میں درجہ حرارت 46 تک پہنچ گیا، تجارتی مراکز منارہ روڈ، ایوب گیٹ، ریس کورس روڈ، ملٹری روڈ، ورکشاپ روڈ، بندر روڈ، گھنٹہ گھر چوک، شہید گنج، صرافہ بازار، بیراج روڈ ودیگر میں کاروباری سرگرمیوں میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔ نوابشاہ:کے گرد ونواح میں قیامت خیز گرمی کے باوجود حیسکو کی جانب سے لوڈ شیڈنگ کے دورانئے میں اضافہ کر دیا گیا ہے شہری علاقوں میں12 گھنٹے جبکہ دیہی علاقوں میں14 سے 18گھنٹے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے ایک طرف عوام کا گرمی سے برا حال ہے تو دوسری طرف کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہو کر رہ گئی ہیں۔اس سلسلے میں شہری ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں اسلم نوری اور دیگر نے بڑھتی ہوئی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حیسکو حکام نے ایک عرصہ سے لوڈ شیڈنگ کر کے عوام کو عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے ۔رانی پور:غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ،انتہائی کم وولٹیج،زائد بلنگ اورسرمست فیڈرنہ ملنے کے خلاف شہریوں نے ایکسیئن آفس کے سامنے علامتی دہرنا دیا اور پریس کلب سے ایکسیئن آفس تک عبداللہ پیرزادہ،اصغروسان اورفاروق دایو کی قیادت میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔اس موقع پر مقررین نے خطاب کیا۔ٹنڈومحمدخان:سندھ ترقی پسند پارٹی کی جانب سے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف ایس ٹی پی ہاؤس سے مرکزی رہنما ڈاکٹر احمد نوناری کی قیادت میں احتجاجی ریلی نکالی گئی اور حیسکو ڈویژن آفس کے سامنے دھرنا دیکر مین روڈ بلاک کردیا گیا۔ مقررین نے ڈاکٹر احمدنوناری،اقبال ہاجانو،سارنگ شاہ اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہر اور نواحی علاقوں میں 18 گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے جس کے باعث کاروباری مراکز سمیت گھریلو صارفین شدید متاثر ہورہے ہیں۔ میرپورخاص:شہر گردو نواح میں گرمی کی نئی لہر نے نظام زندگی مفلوج کرکے رکھ دیا ہے،جمعرات کو درجہ حرارت 44سینٹی گریڈ سے تجاوز ہونےاور بجلی کی وقفہ وقفہ سے ہونے والی آنکھ مچولی سے شہری بلبلا اٹھے،صبح ہی سے سورج کی شدید تپش اور بدن کو جھلسا دینے والی لو کے باعث سڑکوں،مارکیٹوں ،بازاروں اور سرکاری دفتروں میں ویرانی چھائی رہی،شدید گرمی سے متاثرہ ایک درجن سے زیادہ افراد کو اسپتال لایا گیا۔دوسری جانب گرمی کی دوبارہ شدید لہر کے باوجود محکمہ صحت اور انتظامیہ کی جانب سے ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ کے لئے اسپتالوں اور پبلک مقامات پر کوئی انتظامات دیکھنے میں نہیں آرہے ہیں جس سے انسانی جانوں کو سخت خطرہ پیدا ہوگیا ہے جبکہ شہر میں پینے کے پانی کی شدیدقلت اور بجلی کے بحران نے صورت حال کو مزید تشویشناک کردیا ہے۔عوامی حلقوں نے ہیٹ اسٹروک سے بچاؤکے لئے فوری طور پر اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہالا:قیامت خیز گرمی کی لہر نے معمولات زندگی مفلوج کردیئے۔ اسپتال اور کلینکس گیسٹرو اور ڈائریا کے مریضوں سے بھر گئے۔ علاج ناپید، سڑکیں، بازارپبلک مقامات سنسان، تعلیمی ادروں اور سرکاری وغیر سرکاری دفاتر میں حاضری کم ہوگئی۔ ہالا،نیوسعیدآباد،بھٹ شاہ،ہالا اولڈ، مٹیاری،خیبر،اڈیرو لعٰل سمیت ضلع بھر میں درجہ حرارت46 سینٹی گریڈ کے ساتھ پڑنے والی گرمی اور آگ برساتے سورج کی دھوپ کی تپش نے شہریوں کو گھروں میں محصور کردیا۔ گرمی سے بچاؤ کیلئے لوگوں نے نہروں، تالابوں، جھیلوں، ٹیوب ویلوں اور دیگر آبی گزر گاہوں کے علاوہ بڑے گھنے درخت اور بلند عمارتوں کو پناہ گاہ بنالیا۔ دریائے سندھ کے گڑھوں میں موجود پانی گرمی کے ستائے انسانوں اور جانوروں کی توجہ کا مرکز بن گیا۔ گرمی کے باعث ضعیف العمر اور بیمار شہریوں کی شرح اموات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا۔ سرکاری اور نجی اسپتالوں میں گیسٹرو ڈائریا اور دیگر بیماریوں میں مبتلا مریضوں کا رش بڑھ گیا۔ مقامی اسپتالوں میں علاج معالجہ کی سہولتیں نہ ہونے کے باعث متاثرہ مریضوں کو نواب شاہ اور حیدرآباد اسپتالوں میں ریفر کیا جانے لگا۔ علاج ناپید ہونے سے متعدد مریض گرمی کی شدت برداشت نہ کرتے ہوئے جاں بحق ہوگئے۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابق اسپتال میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی جبکہ مریض دعویدار ہیں کہ اسپتالوں میں مریضوں کو داخل نہیں کیا جاتا اس لئے اموات بھی گھروں میں ہورہی ہیں۔ ضلع مٹیاری کے تعلقہ اسپتالوں میں ڈپٹی کمشنر مٹیاری پرویز بلوچ کی ہدایت پر ایمر جنسی اور ہیٹ اسٹروک کے وارڈ بھی قائم نہ ہوسکے۔ واضح رہے کہ اسپتالوں کے بجٹ میں دگنا اضافہ کے باجود مریضوں کو ادویات اور دیگر سہولتوں کی فراہمی میسر نہیں ہے۔