ملتان (سٹاف رپورٹر)ہائیکورٹ ملتان بنچکے ڈویژن بنچ نے نہم جماعت کی طالبہ سے زیادتی اورقتل کے مقدمہ میں 2ملزموں میں سے ایک کی سزائے موت عمرقید میں تبدیل کرنے اوردوسرے کو بری کرنے کا حکم دیاہے ۔فاضل عدالت نے قراردیا کہ پولیس تفتیش میں اکٹھی کی گئی شہادتیں اگر استغاثہ کو ثابت نہیں کرسکیں محض ڈی این اے رپورٹ پرملزم کو پھانسی کی سزا نہیں دی جاسکتی ہے ۔فاضل عدالت میں ملزموں ظریف اورفیصل نے اپیل دائر کی تھی کہ پولیس تھانہ لڈن نے مقامی سکول کی طالبہ (آ)کو اغواءکرکے لے جانے اورزیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کرنے کا مقدمہ درج کیا گیااورلاش کھیت سے ملنے پر درخواست گذاروں سمیت دیگر ملزموں کو گرفتارکیا گیا بعد ازاں سیشن کورٹ نےدرخواست گذار ملزموں ظریف اورفیصل کو سزائے موت اورملزموں انور شہزاداورغلام عباس کو بری کرنے کا حکم دیاتھا ۔فاضل عدالت میں ملزموں کے مطابق وہ بے گناہ ہیں اورواقعہ کاکوئی عینی شاہد نہیں ہے لیکن بدنیتی سے انہیں مقدمہ میں ملوث کیا گیا ہے ۔فاضل عدالت میں پراسیکیوشن کےڈی پی جی چوہدری محمد اکبر کے مطابق ملزم ظریف کے خلاف جرم ڈی این اے رپورٹ مثبت آنے پر ثابت ہے ۔فاضل عدالت نے ملزم ظریف کی سزائے موت عمرقید میں تبدیل کرنے اورملزم فیصل کی سزائے موت منسوخ کرکے بری کرنےکا حکم دیاہے ۔