سکھر (بیورو رپورٹ) میونسپل کارپوریشن انتظامیہ کی عدم توجہی کے سبب گنجان آبادی والے علاقوں میں صفائی و ستھرائی کی ابتر صورتحال اور نکاسی و فراہمی آب کے نظام کو بہتر نہیں بنایا جاسکا، اہم رہائشی و تجارتی علاقوں میں گٹروں کے ڈھکن نہ ہونے کے باعث حادثات رونما ہونے لگے، شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ سکھر کے گنجان آبادی والے علاقوں پرانا سکھر، شالیمار، ریجنٹ سینما، والس روڈ، نشتر روڈ، ڈھک روڈ، میانی روڈ، جناح چوک، کپڑا مارکیٹ، لیاقت چوک، نمک بازار، اناج بازار، کریانہ بازار، باغ حیات علی شاہ، نواں گوٹھ، نیوپنڈ، مائکرو کالونی، نمائش چوک، بھوسہ لائن سمیت دیگر میں صفائی و ستھرائی کی ابتر صورتحال کو بہتر نہ بنائے جانے کی وجہ سے گندگی و کچرے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں، جن سے اٹھنے والے تعفن اور بدبو نے علاقہ مکینوں کی زندگیاں اجیرن بنارکھی ہیں، صفائی عملہ غائب رہنے کی وجہ سے گندیگ و کچرے کے ڈھیر بڑھتے جارہے ہیں، متعدد علاقے ایسے ہیں جہاں پر ایک ماہ سے صفائی کا عملہ غائب ہے اور علاقہ مکین مختلف پیٹ سمیت دیگر امراض میں مبتلا ہورہے ہیں جبکہ اہم تجارتی مراکز میں گٹر و نالیاں بند ہونے کے باعث سیوریج کا پانی سڑکوں پر جمع رہتا ہے، جس کے نتیجے میں کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ جاتی ہیں، نکاسی نظام مفلوج رہنے کے باعث دکانداروں، خریداروں بالخصوص خواتین و بچوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، شہر کے متعدد علاقوں میں گٹروں کے ڈھکن تک غائب ہوگئے ہیں، جس کے باعث موٹر سائیکل سمیت دیگر گاڑیوں پر سوار شہری حادثات کا شکار ہوکر زخمی ہورہے ہیں جبکہ کھلے مین ہولز میں گر کر بچوں کی اموات کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں ، تاہم انتظامیہ کی جانب سے صفائی و ستھرائی و مفلوج نکاسی و فراہمی آب کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے کسی بھی قسم کے اقدامات نہیں کیے جارہے ہیں۔ صفائی کی ابتر صورتحال کو بہتر بنانے اور مفلوج نکاسی نظام کی درستگی کے لئے میئر سکھربیرسٹر ارسلان اسلام شیخ کی جانب سے کلین اینڈ گرین سٹی صفائی مہم شروع کی گئی تھی مگر اس کے ثمرات بھی شہریوں و تاجروں تک منتقل نہیں ہوسکے ہیں کیونکہ صفائی مہم کا آغاز لب مہران گلوب چوک سے کیا گیا اور یہ علاقے عام طور پر بھی صاف و ستھرے رہتے ہیں، صفائی مہم کے دوران 3مختلف ٹیمیں بھی تشکیل دی گئی تھیں مگر شہر کے اہم تجارتی مراکز اور گنجان آبادی والے علاقوں جہاں پر صفائی کی صورتحال انتہائی خراب ہے اور لاکھوں عوام پریشان ہیں ان علاقوں کو فوکس نہیں کیا گیا اور نہ ہی ان علاقوں میں صفائی مہم شروع کی گئی۔یہی وجہ ہے کہ شہر بھر میں صفائی و ستھرائی کی صورتحال وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔ جبکہ شہر کے گنجان آبادی والے علاقوں میں پینے کے پانی کے بحران نے شہریوں کو دوہرے عذاب میں مبتلا کررکھا ہے۔ شدید گرمی کے موسم میں لوگوں کی بڑی تعداد گھریلو ضروریات پوری کرنے کے لئے دور دراز علاقوں سے پانی بھر کر لانے پر مجبور ہیں۔ صفائی کی ابتر صورتحال، مفلوج نکاسی و فراہمی آب کا نظام بہتر نہ بنائے جانے پر شہریوں و تاجروں نے انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ضلعی و میونسپل کارپوریشن انتظامیہ شہریوں کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہوچکی ہے، صفائی مہم کے نام پر خطیر رقم خرچ کی گئی مگر صورتحال بہتر ہونے کے بجائے مزید خراب ہوتی جارہی ہے، شہر کا کوئی بھی کاروباری یا رہائشی علاقہ ایسا نہیں جہاں پرگندگی و کچرے کے ڈھیر نہ لگے ہوں اور گندا پانی سڑکوں پر جمع نہ ہو، میئر سکھر بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ بھی شہریوں و تاجروں کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں۔ شہریوں نے وزیر اعلیٰ سندھ، صوبائی وزیر بلدیات و دیگر بالا حکام سے اپیل کی کہ سکھر میں صفائی و ستھرائی کی ابتر صورتحال کا نوٹس لیکر بہتری کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں تاکہ شہریوں و تاجروں کو درپیش مشکلات میں کمی واقع ہوسکے۔