• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیالکوٹ شہر تاریخی ڈھابوں اورچائے خانوں سے محروم ہوگیا

سیالکوٹ(نمائندہ جنگ)ڈھابے، چائے او رقہوہ خانے کسی بھی علاقے کی روایات کے عکاس ہو تے ہیں۔ تاریخی شہر سیالکوٹ اس وقت ایسے روایتی تاریخی ڈھابوں اور چائے خانوں سے مکمل طور پر محروم ہو چکا ہے ۔دورہ سیالکوٹ کے دوران قائداعظم محمد علی جناح کی قیام گاہ مائونٹ ویو ہوٹل بھی معدوم ہوچکا ہے، قیام پاکستان سے پہلے یہاں املیا ہوٹل،پارک کیفی کینٹ، کیفے کشمیر علامہ اقبال چوک، عدن ہوٹل کچہری روڈ، احباب ہوٹل چوک شہیداں، مدینہ کیفی دو دروازہ، قصر شیریں ، درویش ہوٹل، کیفے ڈی شیخ ، معراج دین ہوٹل، گرین کیفے، ٹی ہائوس ریلوے سٹیشن، سرائے مہاراجہ، پیراڈائز ریلوے روڈ، موتی ہوٹل محلہ سالو گجر، چوہان ہوٹل ریلوے روڈ، کورٹ ویو کچہری روڈ، برائٹ وے ریلوے روڈ، ڈیسنٹ کیفے،گرینڈ ایسٹرن ہوٹل، مرحباہوٹل ٹرنک بازار، نام جی ہوٹل عزیز شہید روڈ کینٹ جیسے تاریخی ہوٹل موجودتھے۔ املیا ہوٹل علامہ اقبال چوک میں ایک انگریز عورت کے نام سے قائم تھا جس کے ساتھ وہسکی سینٹر تھا،معراج دین اور سرائے مہاراجہ ہوٹل اس لحاظ سے تاریخی تھے کہ ہندوستان بھر سے وشنو دیوی کا درشن کرنے کے لئے جموں جانیوالے ہزاروں ہندو یاتری سیالکوٹ ریلوے سٹیشن کے پاس ان ہوٹلوں میں قیام کرتے تھے۔ نام جی ہوٹل میں لڑکیاں ویٹر ہوتی تھیں۔ ان ہوٹلوں میں برصغیر پاک وہند کی عظیم سیاسی ،ادبی شخصیات بیٹھتی تھیں جن میں خالد حسن ،کلدیب نائر ، پروفیسر تجمل حسین راٹھور، مالک سوز، شیخ آفتاب احمد، شیخ محمد سلیم، یوسف رضوی، نعرہ پاکستان کے خالق پروفیسر اصغر سودائی، صدارتی یوارڈ یافتہ مصور بشیر کنور، شیخ گلزار احمد فدا،عزیز ہمدم، خواجہ محمود، قمر تابش، خواجہ مقبول، پروفیسر گلزار بخاری سمیت دیگر شامل تھے۔
تازہ ترین